برطانیہ کی نیشنل پولیس چیفس کونسل (این پی سی سی) نے برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال میں مسلمانوں خصوصاً پاکستانی نژاد شہریوں کے ملوث ہونے سے متعلق ایلون مسک کے الزامات پر حقائق آشکار کردیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، نیشنل پولیس چیفس کونسل کے ڈائریکٹر رچرڈ فیوکس کی جانب سے شیئر کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق، 2024 میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث 85 فیصد افراد سفید فام تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنسی استحصال کرنے والوں کا تعلق کسی خاص مذہبی یا نسلی گروہ سے نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کو ہم سیاسی فریق کیوں بنا رہے ہیں؟

ڈائریکٹر رچرڈ فیوکس کا کہنا تھا کہ خاص مذہب یا قومیت کے افراد کے جنسی جرائم میں ملوث ہونے سے متعلق الزامات سامنے آنے کے بعد برطانیہ میں پہلی بار اس بنیاد پر اعدادوشمار جمع کیے گئے جو اب نئے پولیس افسران کی ٹریننگ میں استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مرتب کیے گئے اعدادوشمار میں ابھی 2024 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران ہونے والے جرائم کا ڈیٹا شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گرومنگ گینگز‘ کے مسئلے پر حالیہ دنوں میں زیادہ توجہ دی گئی جس کی وجہ سے بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی جرائم کے دیگر پہلوؤں جیسا کہ خاندان کے افراد کے ملوث ہونے کو فوکس نہ کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: سیکڑوں لڑکیوں کا آن لائن جنسی استحصال کرنے والے یوٹیوبر کو 17 سال قید کی سزا

اس موقع پر بچوں کے ساتھ پیش آنے والے جنسی جرائم کی تحقیقات کرنے والے چیف کانسٹیبل بیکی رگز نے کہا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے کیسز میں تمام مذہبی اور نسلی گروہوں کے افراد سمیت تمام خطرات سے نمٹنا ضروری ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی گرومنگ گینگز کے بارے میں ہونے والی حالیہ بحث نے بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق واقعات کو ایک خاص سطح تک محدود کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں چاقو سے حملے میں 2 بچے ہلاک، 9 افراد زخمی

واضح رہے کہ برطانوی پولیس چیف کونسل کے افسران کے یہ بیانات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے بعد سامنے آئے ہیں۔

قبل ازیں، ایلون مسک نے ’ایکس‘ پر متعدد پوسٹس میں برطانوی حکومت اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو ’گرومنگ گینگز‘ کے معاملے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث بیشتر افراد مسلمان اور پاکستانی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews الزامات ایلون مسک برطانیہ پاکستانی جنسی استحصال گرومنگ گینگز نیشنل پولیس چیفس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الزامات ایلون مسک برطانیہ پاکستانی جنسی استحصال گرومنگ گینگز بچوں کے جنسی استحصال گرومنگ گینگز برطانیہ میں ایلون مسک نے کہا کہ انہوں نے نے والے

پڑھیں:

ناشتے کے بغیر اسکول جانے والے بچے غذائی قلت اور کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں، طبی ماہرین

کراچی:

طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ناشتے کے بغیر اسکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت، کمزوری، اور پڑھائی میں عدم دلچسپی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر پانچویں جماعت تک کے بچوں میں یہ رجحان زیادہ عام ہے۔

 ان خیالات کا اظہار طبی ماہرین نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران کیا۔ ماہر امراض نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ غذائیت اور ذہنی صحت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ماہرین غذائیت اور ماہرین امراض نفسیات مل کر نیوٹریشنل سائکائٹری کے تصور کو فروغ دے رہے ہیں، تاہم یہ فیلڈ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بچے یا افراد کھانے کے دوران موبائل یا ٹی وی دیکھنے میں مصروف رہیں تو دماغ، جو جسم کے تمام اعضا کو کنٹرول کرتا ہے، یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ ہاضمے کے لیے کون سے انزائمز خارج کرنے ہیں، جس سے نظامِ ہاضمہ متاثر ہوتا ہے۔

نیوٹریشنل سائیکائٹری کا مطلب ہے کہ ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے غذا کا استعمال ہے۔ یہ شعبہ اس بات پر تحقیق کرتا ہے کہ ہماری خوراک میں موجود غذائی اجزا دماغ پر کیسے اثر ڈالتے ہیں اور ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن، تناؤ یا کمزوری کو دور کرنے میں کیسے مددگار ہو سکتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں یہ خوراک اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کو سمجھنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔

ماہر غذائیت ڈاکٹر عفیرہ انیس سعد نے بتایا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت بچوں کی صحت متاثر کرتی ہے اور یہ پڑھائی میں عدم دلچسپی کا بھی سبب بنتی ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے پاس کمزوری کی شکایت سے آنے والے بچوں میں سے 90 فیصد بچے ناشتہ کیے بغیر اسکول جاتے ہیں، پانچویں جماعت تک کے بچوں میں ناشتہ کیے بغیر اسکول جانے کا رجحان زیادہ ہے، جو ان میں کمزوری اور تھکاوٹ سبب بن رہا ہے۔

والدین اکثر شکایت کرتے ہیں کہ ان کے بچوں کو صبح کچھ کھانے کی عادت نہیں، لیکن یہ رویہ بچوں کی توانائی کی سطح اور تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کرتا ہے۔ ڈاکٹر عفیرہ نے تجویز دی کہ والدین بچوں کو ناشتہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ اگر وقت کی کمی ہو تو پھلوں کی لسی یا اسموتھی بنا کر ائیر ٹائٹ کپ میں دیں تاکہ بچے وین یا بس میں بھی پی سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دودھ سے کیلشیم، پروٹین، وٹامن ڈی، پوٹاشیم اور وٹامن بی 12 حاصل ہوتا ہے، جبکہ پھلوں سے وٹامن سی، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس ملتے ہیں۔ خشک میوہ جات اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، پروٹین، آئرن اور زنک فراہم کرتے ہیں، جو نہ صرف بچوں کی غذائیت میں اضافہ کریں گے بلکہ ان میں توانائی کی سطح بھی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

پروٹین کی کمی پوری کرنے کے لیے ڈاکٹر عفیرہ نے ماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ بچوں کے دودھ میں کچا انڈا ملا کر دیں، جو غذائیت کا بہترین ذریعہ ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی غذائی ضروریات کا خاص خیال رکھیں تاکہ ان کی جسمانی و ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیتیں بھی متاثر نہ ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • دفتر خارجہ نے مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی فہرست جاری کردی
  • راولپنڈی؛ تین بچوں کی ماں سے دو افراد کی مبینہ زیادتی، ملزمان نازبیا وڈیو بھی بناتے رہے
  • راولپنڈی: نومبر میں لاپتا ہونے والے بچے کی لاش دو ماہ بعد تالاب سے مل گئی
  • راولپنڈی: 2 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے 5 سالہ بچے کی لاش تالاب سے برآمد
  • برطانیہ‘ بچوں کا غیر محفوظ طریقے سے ختنہ کرنے پر ڈاکٹر کو سزا
  • امریکی وزیرخارجہ پر اسرائیلی مظالم میں ملوث ہونے کا الزام
  • ناشتے کے بغیر اسکول جانے والے بچے غذائی قلت اور کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں، طبی ماہرین
  • برطانیہ؛ گھروں پر جا کر بچوں کا غیر محفوظ طریقے سے ختنہ کرنے پر ڈاکٹر کو سزا
  • نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ