بلوچستان: تربت میں مسلحہ افراد نے پولیس چوکی کو آگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت میں مسلح اہلکاروں نے پولیس چوکی کو آگ لگا لی۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق موٹرسائیکلوں پر سوار عسکریت پسند تربت شہر کے نواح میں پولیس چیک پوسٹ پر پہنچے اور حملہ کیا، حملہ آوروں نے چوکی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنا لیا۔
عسکریت پسندوں نے پولیس افسران سے ریڈیو اور دیگر سامان بھی چھیننے کے بعد پولیس چوکی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ’چیک پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔‘
رپورٹ کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے حملے میں ملوث شدت پسندوں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کردیا۔
واضح رہے کہ جنوری کے اوائل میں تربت میں ایک بس میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے تھے۔
بلوچستان کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) کے دفتر کے تعلقات عامہ کی افسر رابعہ طارق نے ڈان ڈاٹ کام کو اموات کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگایا جا رہا ہے تاہم مکمل تفصیلات تحقیقات کے بعد ہی فراہم کی جائیں گی۔
حملے کی ذمہ داری بلوچستان کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہیمبرگ کے میوزیم میں آنسو گیس سے حملہ، چھیالیس افراد زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پولیس کے مطابق فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس مشتبہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ جب یہ حملہ کیا گیا، اس وقت شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر اور سٹی اسٹیٹ ہیمبرگ کے اس عجائب گھر میں ایک ہزار سے زائد شائقین موجود تھے، جن کو ریسکیو کارکنوں نے فوری طور پر وہاں سے نکال لیا۔
ہیمبرگ فائر بریگیڈ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ میوزیم اس شہر میں سیاحوں کی سب سے زیادہ دلچسپی کے حامل مقامات میں سے ایک ہے، جہاں تاحال نامعلوم حالات میں ہفتہ 12 اپریل کی شام آنسو گیس چھوڑ دی گئی تھی۔
ہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق، ''میوزیم میں موجود شائقین میں سے درجنوں کو آنکھوں میں شدید جلن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
(جاری ہے)
جب فائر بریگیڈ کے کارکن موقع پر پہنچے، تو انہیں یہ طے کرنے میں دیر نہ لگی کہ کہیں سے آنسو گیس خارج ہو رہی تھی۔ اس پر وہاں موجود ایک ہزار سے زائد مہمانوں کو ایمرجنسی میں اس عمارت سے باہر نکال لیا گیا۔
‘‘ چھیالیس افراد زخمیہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق ریسکیو کارکنوں نے موقع پر ہی 46 ایسے افراد کو فوری طبی امداد مہیا کی، جو اس مشتبہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ ایک شخص کو علاج کے لیے ایک قریبی ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔
اس واقعے کے تقریباﹰ آدھ گھنٹے بعد ریسکیو کارکنوں نے میوزیم سے نکالے گئے مہانوں کو دوبارہ اس عجائب گھر میں جانے کی اجازت دے دی۔
اس سے قبل اس عمارت کی بہت سی کھڑکیاں اور دروازے کھول کر وہاں آنسو گیس کی موجودگی کے اثرات کا ازالہ کر دیا گیا تھا۔جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ پولیس ابھی تک یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ اس مشتبہ حملے کا ذمے دار کون ہے۔ پولیس حکام کو بعد ازاں موقع سے آنسو گیس کا ایک استعمال شدہ شیل بھی ملا۔
منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیمہیمبرگ کے منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیم کو دنیا میں ماڈل ریلوے کا سب سے بڑا عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔
وہاں نمائش کے لیے رکھا گیا ماڈل ریلوے نیٹ ورک 1600 مربع میٹر (17,222 مربع فٹ) سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا اور تقریباﹰ 17,000 میٹر (10.5 میل) طویل ہے۔شہر کے عین وسط میں واقع اس میوزیم کا قیام 2001ء میں گیرٹ اور فریڈرک براؤن نامی دو بھائیوں کی طرف سے نجی طور پر عمل میں لایا گیا تھا۔
گزشتہ برس اس میوزیم کی دنیا بھر سے آنے والے 1.6 ملین مہمانوں نے سیر کی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد