لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہاہے کہ شیر کے رہن سہن پر جو پڑھایا گیا وہ حقیقی زندگی سے بالکل مختلف تھا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق  جسٹس اطہر من اللہ کاکہناتھا کہ پاکستان میں بہترین اسلامی سکولز موجود ہیں،ہمیں سکول کے دور میں حقیقت سے برعکس پڑھایا جاتا رہا،ان کا کہناتھا کہ شیر کے رہن سہن پر جو پڑھایا گیا وہ حقیقی زندگی سے بالکل مختلف تھا، سینئر جج سپریم کورٹ نے کہاکہ صرف اسلام آباد ہائیکورٹ میں گمشدہ افراد کے کیسز کی شنوائی ہوئی،جبری گمشدگی کے حوالے سےججمنٹ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی،بنیادی حقوق کی بہت سی اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججمنٹس ملیں گی۔

ملتان ٹیسٹ کا تیسرا روز ، پاکستانی ٹیم 157 پر ڈھیر ، ویسٹ انڈیز کو 251 رنز کا ہدف  

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو بھی کام سے روکنے کی استدعا قبول نہیں کی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو نوٹسز جاری کر دیے، جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کی گئی ہے۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس میں ہمارے سامنے سات درخواستیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل ادریس اشرف نے عدالت کو بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی اور راجہ مقسط کی نمائندگی کر رہے ہیں، اور ان کی جانب سے بنیادی حقوق کے معاملے پر درخواست دائر کی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پہلے ججز کی درخواست سننا بہتر ہوگا، رولز کے مطابق بھی سینئر وکیل کو پہلے سنا جانا چاہیے۔ اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکلا منیر اے ملک اور صلاح الدین روسٹرم پر آگئے، اور منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں؛ ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہوگی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سول سروس ملازمین کے سینیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی یا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہوگی؟

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر؟ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوا، وہ پڑھ دیں۔ منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو، اس کی رضامندی ضروری ہے، اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازم ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا تبادلہ عارضی طور پر ہو سکتا ہے، ہمارا اعتراض یہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا ہوتا، وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر جج کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، اور ججز کی تقرری کے آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر اس معاملے کو پڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر خود سے ججز کے تبادلے کرے تو سوال اٹھے گا، لیکن چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اسی طرح جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو بھی کام سے روکنے کی استدعا مسترد کی گئی۔

عدالت نے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی  سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آج سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا