یمن کا طیارہ بردار امریکی بحری جہاز پر کامیاب حملہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے بحیرہ احمر میں تعینات طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے ٹرومین پر کامیاب حملے کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحیی السریع نے بحیرہ احمر میں تعینات طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے ہیری ٹرومین پر کامیاب میزائل حملے کا اعلان کیا ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں جنرل یحیی السریع کا کہنا تھا کہ امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ہیری ٹرومین کو متعدد خودکش ڈرون طیاروں اور پیشرفتہ میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں تعیناتی کے بعد سے لے کر اب تک امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ہیری ٹرومین کے خلاف یہ آٹھواں حملہ ہے۔ اپنے بیان کے اخر میں یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے جنگ بندی کے دوران یمنی کے خلاف بحیرہ احمر میں کسی بھی قسم کی جارحیت پر سختی کے ساتھ خبردار کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طیارہ بردار
پڑھیں:
یورپ جانے کا جنون، بحیرہ روم میں ایک اور کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم الارم فون کا کہنا ہے کہ اس نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کر دیا تھا۔
سروس کا کہنا ہے کہ اسے کشتی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلیویجو نے متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کیا اور اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ ایسے مزید سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔
انہوں نے لکھا کہ ’بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بننا چاہیے، اس کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر بتایا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 13 دن تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کوئی بھی نہیں آیا۔