غزہ میں جنگ بندی کا آغاز قریب، اسرائیلی فوج رفح سٹی سے نکلنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
غزہ : غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد چند گھنٹوں میں شروع ہونے کی توقع ہے، جو کہ پاکستانی وقت کے مطابق صبح 11 بجے ہوگا۔ عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں رفح سٹی سے نکلنا شروع کر دیا ہے اور فوج مصر کی سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی راہداری میں موجود رہے گی۔
جنگ بندی کے آغاز سے قبل اسرائیلی حملوں میں مزید 122 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 33 بچے بھی شامل ہیں۔ ان حملوں نے غزہ کے گھروں، اسکولوں، اسپتالوں اور دیگر اہم عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی اپنے لٹے پٹے سامان کے ساتھ واپس جانے کے منتظر ہیں۔
اسرائیل نے جنگ بندی کی شرط رکھی ہے کہ حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی فہرست ملنے تک جنگ بندی پر عمل نہیں کیا جائے گا، اور اگر جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ کامیاب نہ ہوا تو دوبارہ جنگ شروع کی جا سکتی ہے۔ اس کے باوجود، حماس سے جنگ بندی کے مخالف اسرائیلی وزیر بین گویر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
دوسری طرف، عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران غزہ میں روزانہ 600 امدادی ٹرک پہنچیں گے، جن میں ضروری سامان اور تجارتی اشیاء شامل ہوں گی۔ مصری میڈیا کے مطابق، امدادی سامان سے بھرے سیکڑوں ٹرک پہلے ہی رفع بارڈر پر موجود ہیں۔ اس معاہدے سے غزہ کے عوام کے لئے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے کہ شاید یہ وقت امن اور انسانیت کی بحالی کا ہو۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق، سیکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد ہفتے کی صبح مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا، جہاں معاہدے کی حتمی منظوری دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو منظور کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کی توثیق کر دی ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
معاہدے کے تحت حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈال کر معاہدہ منظور کرایا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم اس معاہدے سے پیچھے ہٹتے ہوئے نظر آئے تھے جب انھوں نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام لگایا تھا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر جاری کردی گئیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی قید سے رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اطلاق کل سے ہوگا، اگرچہ اسرائیلی کابینہ میں کچھ سخت گیر عناصر نے اس معاہدے کی مخالفت کی، تاہم بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں سے یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اسرائیلی حکومت نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔