لاہوری عاطف رانا… قلندروں کا قلندر
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
نام بھی قلندرانہ… سوچ بھی قلندرانہ… انداز بھی قلندرانہ… کھیل بھی قلندرانہ… عاطف رانا کو میں کم از کم تین عشروں سے جانتا ہوں۔ عجیب مٹی کا بنا یہ انسان صبح سے رات گئے کبھی ادھر کبھی ادھر قہقہے لگاتا… سب کو ہنساتا کہیں بہت شوخ تو کہیں بہت سنجیدہ۔ بڑی خوبی یہ کہ کرکٹ کی دنیا کے پورے ماحول کو قلندرانہ رنگوں میں ڈھالنا اس کا شیوہ تھا۔ آج بات ہوگی کرکٹ کے نامور رانا برادران پر… پاکستان کھیلوں کی وہ زرخیز دھرتی ہے جہاں سے ہم نے لاکھوں ہیروز بنائے اور پھر تباہ بھی اپنے ہی ہاتھوں سے کئے۔کوئی بھی کھیل لے لیں آپ کو ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی نظر آئے گا۔ اگر کرکٹ کی بات کروں تو پھر ایک نہیں لاتعداد نام اور اگر ہاکی اور سکواش کا ذکر ہوگا تو وہاں بھی نایاب ہیرو ملیں گے اگر ماضی کے بند دریچوں کو کھولوں تو پھر ذکر ہوگا کرکٹ کے ان بڑے قومی کیمپوں کا جو شدید گرمیوں کے موسم میں قذافی سٹیڈیم میں لگا کرتے تھے۔ خاص کر ماضی کے دو بڑے ہیروز فضل محمود اور خان محمد کی نگرانی میں سینکڑوں نوجوان کھلاڑی صبح سے شام تک تربیت کے ساتھ ساتھ فزیکل ٹریننگ بھی کرتے دکھائی دیتے۔ انہی کیمپوں سے پاکستان کو وسیم اکرم جیسے نامور کھلاڑی ملے۔ ان میں آل رائونڈر، بالرز، بلے باز کرکٹ میں شوق در شوق کا دوسرا نظارہ ایل سی سی اے گرائونڈ میں دیکھا گیا جہاں جاوید زمان اور کرکٹ کے سابق کھلاڑی انڈر 10سے انڈر 19تک کے کھلاڑیوں کے کیمپ لگایا کرتے تھے۔ یہ ٹیلنٹ ہنٹ سکیم کا وہ دوسرا گھر تھا جہاں صبح سے شام تک شہر لاہور کی گلی گلی سے آنے والے بچے اس امید کے ساتھ کیمپوں میں آتے کہ آنے والے کل کو وہ قومی ٹیم کا بڑا حصہ بنیں گے۔ وہ کیا خوب نظارے ہوتے جب قطار در قطار کھڑے بچے بائولنگ اور بیٹنگ کے انتظار میں جہاں سورج کی تیز آگ کو برداشت کرتے وہاں اپنے اندر نجانے کیا کیا بڑے ہیرو بننے کے خواب دیکھا کرتے۔ میرے نزدیک پاکستان کی کرکٹ کا بہت ہی خوبصورت دور تھا پھر نجانے کس کی بد نظر لگی کرکٹ بورڈ میں کس طرح کے حکمران آئے کہ انہوں نے فضل محمود، خان محمد اور جاوید زمان کے لگائے گئے کیمپوں کو بند کر دیا۔ شومئی قسمت اسی دوران نجم سیٹھی نے پاکستان سپر لیگ کی بنیاد رکھی اور پانچ چھ ٹیموں کے ساتھ آج سے دس سال قبل بین الاقوامی طرز پر ٹورنامنٹ کا آغاز کیا۔ انہی ٹیموں میں ایک ٹیم لاہور قلندرز کے نام سے سامنے آئی۔ قلندروں کے شہر سے اٹھنے والی لاہور قلندر کی دس سالہ تاریخ نے جہاں ناکامیاں اور کامیابیاں سمیٹیں وہاں سب سے بڑی بات یہ دیکھنے کو ملی کہ انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو سامنے لانے کے لئے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کرکٹ کیمپوں کا اجرا کرکے ٹیلنٹ ہنٹ سکیم کو پھر سے زندہ کیا اور خان محمد، فضل محمود اور جاوید زمان کے لگائے کیمپوں کی یاد تازہ کر دی۔ ان کے علاوہ میرے خیال میں کھیل کے میدان میں وہ ایک ایسا دور تھا جب حنیف برادران اور سعید برادران جنہوں نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بام عروج بخشا اور وہ کرکٹ کی بڑی تاریخ رقم کرگئے۔ اب طویل عشروں کے بعد ایک اور خاندان رانا برادران گو وہ خود تو کرکٹ نہیں کھیلے مگر انہوں نے لاہور قلندر کے پلیٹ فارم پر انڈر 12 سے انڈر 19کے کھلاڑیوں سے لے کر بڑے کھلاڑیوں تک کو ان کیمپوں میں اکٹھا کرتے ہوئے بہترین کھلاڑی تلاش کئے اور پھر ان کو غیرملکی دورے کروائے اور کرکٹ کی دنیا میں الگ ہی دنیا آباد کر ڈالی۔ اس دنیا کو آباد کرنے کا تمام تر کریڈٹ رانا برادران اور ان کے رفقاء کار کو جاتا ہے جنہوں نے دن رات ایک کرتے ہوئے پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کو بڑے نامور کھلاڑی دیئے۔ ان میں شاہین آفریدی، حارث رئوف جیسے کھلاڑیوں کو نکھارنے کے بعد قومی ٹیم کے سکواڈ کا حصہ بنایا اگر میں یہ کہوں کہ کھلاڑیوں کی تلاش کا جو کام پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کو کرنا تھا وہ لاہور قلندر کے قلندر کے رانا برادران نے کر دیا۔
گزشتہ دنوں میری ملاقات لاہور قلندر کے شہنشاہ قلندر عاطف رانا سے ہوئی۔ میرے لئے یہی کافی ہے کہ میرا تعلق رانا برادران سے تین دہائیوں سے جڑا ہوا ہے۔ عاطف رانا کے بارے میں میری ذاتی رائے یہ ہے کہ وہ قسمت کا بڑا دھنی ہے وہ جس کام کو کرنے کا تہیہ کر لیتا ہے تو پھر لاہور قلندر کی خوبصورت تصویر سامنے آ جاتی ہے اس کی اس خوش قسمتی میں ان ساتھیوں کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے جنہوں نے دن رات قلندرانہ انداز میں لاہور قلندر کو قومی سطح سے بین الاقوامی سطح تک لے جانے میں بڑا کردار ادا کیا ان میں قومی ٹیم کے کوچ عاقب جاوید اور شمین رانا شامل ہیں گو اب عاقب کی سپرداری کرکٹ بورڈ کو دیدی گئی ہے مگر جب لاہور قلندر کی تاریخ مرتب ہوگی تو پھر عاقب جاوید نمایاں لکھا جائے گا۔
ان دونوں کا ساتھ اگر نہ ہوتا تو شاید آج لاہور قلندر گھر گھر دلوں پر حکمرانی نہ کر رہی ہوتی۔ کہتے ہیں کہ ٹیم اچھی مل جائے تو بڑے بیڑے پار ہو جاتے ہیں۔ قلندروں کا بیڑا پار کرانے میں عاطف رانا کے رفقاء کا بڑا ہاتھ ہے گزشتہ دنوں ایک تقریب میں عاطف رانا سے میری ملاقات ہوئی۔ عاطف کے بارے میں میری ذاتی رائے یہ ہے کہ میں نے اپنی 50سالہ صحافتی زندگی میں عاطف رانا جیسے ہنس مکھ، محفل سجانے کا ہنر رکھنے والا انسان بہت کم دیکھا ہے۔ عاطف سے میں نے لاہور قلندر کی ٹیم پر بات کی خاص کر دسویں ایڈیشن میں وہ دفاعی چیمپئن بھی ہے بارے پوچھا کہ اس دفعہ کیا دیکھ رہے ہیں مقابلے تو پھر زوروں کے ہوں گے تو عاطف رانا نے کہا کہ انشاء اللہ ٹرافی کا بھرپور دفاع کریں گے اور خدا کا شکر ہے کہ ہم نے جس نیک مقصد کے تحت آج سے دس سال قبل جس لاہور قلندر کی بنیاد رکھی تھی وہ آج لاہوری قلندر کی بھرپور نمائندگی کر رہی ہے اور الحمد للہ آج قومی کرکٹ ٹیم کی فتوحات میں لاہور قلندر کا کردار بڑا نمایاں نظر آ رہا ہے اور ہم نے پاکستان بھر سے جس سفر کا آغاز کیا تھا اس دوران کئی مشکلات اور آسانیوں کے بعد ہم اپنے اس مشن میں کامیاب ہوئے جس سے ہماری قوم ٹیم کو بھی فائدہ پہنچا اور دنیائے کرکٹ سے ہوتے ہوئے ہم تو ایک چھوٹے سے افریقی خطے کے چھوٹے سے ملک گیانا بھی جا پہنچے اور وہاں بھی لاہور قلندر کو روشناس کرا گئے۔ ہماری کارکردگی کو دیکھ کر کرکٹ کھیلنے والے ممالک نے جہاں ہمیں سراہا وہاں اسی طرز پر ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی ہماری کوششوں کو سراہتے ہوئے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ ہم بھی آپ جیسی کرکٹ چاہتے ہیں۔
اور آخری بات…
عاطف رانا کے بارے میں ہی کسی شاعر نے کہا ہے کہ…
خدا کے ہاتھ پہ رکھا ہوا دیا ہوں میں
یہ تیز چلتی ہوا کیا مجھے بجھائے گی
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: لاہور قلندر کی بھی قلندرانہ قلندر کے کرکٹ کی تو پھر
پڑھیں:
وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں کمیٹی بنادی، رانا ثناء اللّٰہ
فوٹو : اسکرین گریپوزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں تمام جماعتوں کی نمائندہ کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے کر جواب دے گی۔
اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی، فی الوقت مطالبات پر بادی النظر میں جو رائے ہے وہ سامنے رکھ رہا ہوں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ آج اپوزیشن نے الیکشن کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، پی ٹی آئی اپنے سیاسی قیدیوں کی رہائی چاہتی تھی، پی ٹی آئی نے اپنے کسی سیاسی قیدی کی تفصیلات نہیں دیں، انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے چیف جسٹس یا تین سینئر ترین ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے، پی ٹی آئی کے 9 مئی پر تحقیقات کا معاملہ پہلے سے سپریم کورٹ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی احاطہ عدالت سے گرفتاری پر بھی اس وقت کے چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے معاملے پر جوڈیشل طریقہ کار پورا ہو چکا۔
رانا ثناء نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی احتجاج کے مقدمے بھی عدالت میں ہیں، کچھ افراد کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر فوجی عدالتوں سے سزائیں ہوئیں۔