Nai Baat:
2025-04-15@06:39:03 GMT

فلسطینیوں کو مبارک ہو

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

فلسطینیوں کو مبارک ہو

سواسال بعدجنگ بندی معاہدے کی صورت میںمظلوم اورنہتے فلسطینیوں کے سامنے وقت کے بدمست ہاتھی اسرائیل کایہ حال دیکھ کرنہ صرف دل باغ باغ ہوگیابلکہ یہ ایمان اوریقین بھی مزیدپختہ ہواکہ حق کے مقابلے میں باطل انشاء اللہ اسی طرح ہمیشہ مغلوب،ذلیل اوررسواہوتارہے گا،جنگ بندی کے اس معاہدے میں اسرائیل سمیت باطل کے ہربچونگڑے اورپیروکارکے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔ باطل کاآخری سٹاپ،منزل اور مقدر اگر مغلوب ہونانہ ہوتاتواسرائیل پندرہ ماہ تک ایڑی چوٹی کازورلگانے کے بعدبھی غزہ کے کوچے سے اس طرح بے آبروہوکرنہ نکلتا۔اپنی پوری طاقت، قوت، ناپاک عزائم اورفرعونی لاؤلشکرسمیت مظلوم، مجبور، لاچار، بے بس اورنہتے فلسطینیوں پر چڑھائی کرنے والے نیتن یاہوکایہ خیال اورگمان تھاکہ وہ طاقت کے زورپرارض مقدس کوقبضہ کرلیں گے لیکن نیتن یاہواوران جیسے باطل کے پیروکاریہ بھول گئے تھے کہ وقت کے ہرظالم،جابراورفرعون کاانجام آخررسوائی اورپسپائی ہی ہے۔غزہ میں سواسال سے جاری اسرائیلی جارحیت اوربربریت میں پچپن ہزارسے زائدبے گناہ،معصوم اورنہتے فلسطینی شہید ہوئے۔شہداء میں اکثریت معصوم بچوں،خواتین اوربزرگوں کی ہے۔ اسرائیل نے پندرہ ماہ کے اس ظلم، جبراوربربریت میں ظلم کے وہ وہ پہاڑتوڑے جسے دیکھ کرانسان کیاشیطان بھی شرماجائے۔طاقت کے نشے میں مدہوش اسرائیلی دہشتگردوں نے غزہ کوفتح کرنے کے چکرمیں اخلاقیات کیا۔؟انسانی حقوق کوبھی پاؤں تلے روندڈالا۔نیتنی سورماؤں نے غزہ پرچڑھائی کے دوران جہاں بچوں،عورتوں اوربزرگوں میں کوئی فرق نہیں کیاوہیں انہوں نے ہسپتالوں اورتعلیمی اداروں تک کابھی خیال نہیں رکھا۔ سخت سے سخت جنگ کے دوران بھی بچوں، خواتین، بزرگوں اور ہسپتالوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن اسرائیلی فوج نے سواسال کی جنگ کے دوران معصوم اورکمسن بچوں، خواتین، بزرگوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنا کر ہلاکو خان اورچنگیزخان کوبھی پیچھے چھوڑ دیا۔ جو ظلم اسرائیلی درندوں نے مظلوم فلسطینیوں پرڈھایاایساکام اگرکوئی مسلمان کسی ایک کافرکے خلاف بھی کرتا تو اسرائیل سے امریکہ تک باطل کے ہرآلہ کاراورپیروکارنے آسمان سرپراٹھاکرنہ صرف انسان حقوق کا رونا رونا تھا بلکہ ہر طرف اخلاقیات کے نعرے بھی لگانے تھے پرافسوس پندرہ ماہ تک انبیاء کی سرزمین پرنہ صرف اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئیں بلکہ انسانی حقوق کے پرخچے بھی اڑائے گئے مگرباطل کے کسی گورے اور کالے پیروکار کے کانوں پرجوں تک بھی نہیں رینگی۔ سواسال تک اسرائیلی دہشتگردمظلوم اورنہتے فلسطینیوں کومرغیوں کی طرح ذبح اورمولی گاجرکی طرح کاٹتے رہے۔ غزہ کو آگ وبارود کا ڈھیر بنا کر آبادیوں کانام ونشان تک مٹا دیا گیا لیکن اسرائیل کے اس ظلم، جبر اور بربریت کے باوجود مظلوم فلسطینی عزم واستقامت کے پہاڑ بنے کھڑے رہے۔ پچپن سے زائد اسلامی ممالک، کروڑوں مسلمانوں اورقدآورمسلم حکمرانوں کی خاموشی، لاپرواہی اوربے حسی کواپنی آنکھوں سے دیکھنے کے بعدبھی مظلوم اورنہتے فلسطینی اسرائیل سے نہ شکست مانے اورنہ ہی ہمت ہارے بلکہ یہ ہاتھوں میں پتھر، غلیل اورڈنڈے اٹھاکرصیہونیوں کے خلاف سینہ تان کرکھڑے رہے۔جس طرح مظلوم کشمیری برسوں سے بھارتی جارحیت، بربریت اورظلم کے خلاف پہاڑ بن کر کھڑے ہیں اسی طرح مظلوم فلسطینی بھی اسرائیل کی بھاری طاقت،جدید ہتھیاروں اورظلم وجبرکے خلاف ایک طویل عرصے سے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرنہ صرف کھڑے بلکہ ڈٹے رہے ہیں۔یہ باغیرت اورنڈرفلسطینیوں کی انہی لازوال قربانیوں،ہمت،جرات اوربہادری کاثمرونتیجہ ہے کہ باطل کے لے پالک اسرائیل کوتمام تر طاقت اور قوت کے باوجود مذاکرات اور معاہدے کی میز پر آ کر نہتے فلسطینیوں سے امن معاہدہ کرنا پڑا۔ اسرائیل کاپندرہ ماہ کی بدمعاشی اورغنڈہ گردی کے بعدجنگ بندی کے معاہدے پرناک رگڑنایہ مظلوم فلسطینیوں کی وہ تاریخی فتح ہے جسے تاریخ میں ہمیشہ یادرکھاجائے گا۔اس جنگ بندی کے بارے میں دنیاچاہے کچھ بھی کہے لیکن سچ اورحق یہ ہے کہ ہاتھوں میں چھوٹی چھوٹی کنکریاں اٹھاکراسرائیلی بدمعاشی،بدقماشی اورظلم وجبرکامقابلہ کرنے والے مظلوم ونہتے فلسطینیوں نے طاقت کے گھمنڈمیں باؤلے ہونے والے نیتن یاہواوران کے پیروکاروں وآلہ کاروں کاغرورخاک میں ملادیاہے اب اسرائیل سمیت ان کے تمام پشتی بانوں کوبھی اندازہ ہواہوگاکہ حق کے لئے لڑنے والے خالی ہاتھ ہی کیوں نہ ہوں ان کامقابلہ کرناآسان نہیں،اسرائیلی تویہ سمجھ رہے تھے کہ وہ پائوں دبائیں گے توفلسطینی آگے سے بھاگ جائیں گے لیکن انہیں یہ نہیں پتہ تھا کہ فلسطینی بھاگنے والے نہیں بلکہ بھگانے والے ہیں۔چھپن اسلامی ممالک اور کروڑوں مسلمانوں کی خاموشی وبے حسی کے باوجودمظلوم فلسطینیوں نے ایک ظالم، جابر اور ناجائزریاست کے خلاف تن تنہاء کھڑے ہوکریہ ثابت کردیاہے کہ عزم بلند،ارادے پختہ،مقاصدنیک اورقوم ایک ہوں توباطل کی کوئی طاقت اورقوت چاہے وہ نیٹوکی شکل میں ہویاناجائزاسرائیل کی صورت میں نہتے مسلمانوں کابھی کچھ نہیں بگاڑسکتی،نیٹوکوالٹے پائوں بھگانے والے بھی نہتے مسلمان تھے،اب غزہ سے بوریابسترگول کرجانے والوں کے خلاف بھی خالی ہاتھ والے مسلمان ہی ہیں۔اسرائیل نے غزہ کے ساتھ فلسطینیوں کے دل اوروجودکوبھی خون سے رنگین اورزخمی زخمی کیالیکن سلام ہے ان فلسطینی ماؤں، بہنوں، بھائیوں اور بیٹیوں کو کہ اس ظلم اور جبر کے بعدبھی ان کے قدم ایک لمحے کے لئے بھی نہیں ڈگمگائے۔فلسطینی کل بھی حق کے لئے لڑرہے تھے اوریہ آج بھی سروں پرکفن باندھ کراپنے حق کے لئے کھڑے ہیں۔اللہ سے دعاہے کہ انبیاء کی اس سرزمین اوریہاں رہنے والے تمام مسلمانوں کوباطل کے تسلط سے مکمل آزادکرکے اسرائیل اوراس کے پشتی بانوں کوفرعون کی طرح دنیاکے لئے عبرت کا نشان بنادے۔آمین۔مظلوم فلسطینیوں کوصبرآزماجدوجہداورلازوال قربانیوں کے بعدفتح کی یہ شروعات بہت بہت مبارک ہو۔خداکرے کہ باطل کی رسوائی اوراسرائیل کی پسپائی کایہ سفراسی طرح جاری رہے۔آمین۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مظلوم فلسطینی باطل کے کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ

جدہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا عرب نشریاتی ادارے کے مطابق شہزادہ فیصل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیلی حکومت پر دباﺅ ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ کو امداد کی فراہمی کی اجازت دے.

(جاری ہے)

انطالیہ میں غزہ کی جنگ بندی کے بارے میں عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کو واضح طور پر مسترد کیا جاتا ہے، سعودی عرب جنگ بندی مذاکرات میں مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہتا ہے اجلاس میں انکلیو میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا.

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں اس کا اطلاق ہر طرح کی نقل مکانی پر ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فلسطینیوں کی بعض اقسام کی روانگی کو رضاکارانہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ رضاکارانہ انخلا کی بات نہیں کر سکتے جب کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ اگر امداد نہیں مل رہی ہے، اگر لوگوں کو کھانا، پانی یا بجلی نہیں مل رہی ہے اور اگر انہیں مسلسل فوجی بمباری کا خطرہ ہے تو یہاں تک کہ اگر کسی کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو یہ رضاکارانہ انخلا نہیں ہے یہ جبر کا تسلسل ہے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی تجویز جس میں فلسطینیوں کی روانگی کو فریم کرنے کی کوشش کی گئی ہے یا جسے ان حالات میں رضاکارانہ انخلا کا موقع کہا جاتا ہے محض حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے.

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس حقیقت کی وضاحت جاری رکھنی چاہیے لگاتار کام کرنا چاہیے اور امید ہے کہ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہو گا خاص طور پر اس ایکشن پلان کے فریم ورک کے اندر جس پر ہم نے آج کمیٹی میں اتفاق کیا ہے سعودی وزیر خارجہ نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جن میں یہودی بستیوں کی توسیع، گھروں کو مسمار کرنا اور زمین پر قبضہ شامل ہے.

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
  • قومی اسمبلی میں فلسطینیوں کی حمایت، اسرائیل کیخلاف قرارداد منظور
  • بارہ کہو میں نجی سکول کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات غزہ کے مظلوم بچوں کے نام
  • قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور
  • بارود سے فلسطینیوں کی آواز دبائی نہیں جاسکتی : وفاقی وزیرقانون
  • فلسطینیوں سے یکجہتی: کراچی میں جماعت اسلامی، جے یو آئی کے غزہ مارچ
  • پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ مبارک ہو، اس کے ساتھ بات کرتے رہیں،کامران مرتضیٰ
  • حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں 22 اپریل کو شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ