برطانیہ(نیوز ڈیسک)برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہےکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی ہے۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا میں ایک متنازع عدالتی فیصلےکے باعث 86 سالہ سزا کاٹ رہی ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر سے اپیل کی ہےکہ وہ صدارت سے سبکدوش ہونے سے پہلے سزا معاف کردیں۔

برطانوی میڈيا کا کہنا ہےکہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے پر امید ہیں۔اپنے وکیل کے ذریعے برطانوی میڈيا سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہےکہ میں بھلائی نہیں گئی اور مجھے امید ہےکہ ایک دن مجھے رہا کر دیا جائےگا، میں ناانصافی کا شکار ہوں، میرے لیے ہر دن اذیت ہے، یہ آسان نہیں ہے، ان شاء اللہ ایک دن میں اس عذاب سے آزاد ہو جاؤں گی۔برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسٹافورڈ بھی صدارتی معافی کے لیے پرامید ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن یہاں تک کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بھی معافی ملنےکا امکان ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائيڈن کے دور صدارت کا کل آخری دن ہے اور 20 جنوری کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے۔رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن اپنے بیٹے سمیت 39 افرادکو صدارتی معافی دے چکے ہیں۔

نائجیریا میں آئل ٹینکر دھماکے میں 70 افراد ہلاک ہوگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی برطانوی میڈیا صدارتی معافی

پڑھیں:

نئے شواہد کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی اُمید بڑھ گئی

واشنگٹن:امریکی جیل میں قید پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنے وکیل کے ذریعے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے خلاف مقدمے میں نئے شواہد سامنے آنے کے بعد انہیں انصاف اور رہائی ملے گی۔انہوں نے کہامیں بے گناہ ہوں، ہر دن اذیت ناک ہے، لیکن ان شا اللہ ایک دن میں اس قید سے آزاد ہو جاؤں گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کے لیے صدارتی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بائیڈن کو 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک تفصیلی ڈوزیئر پیش کیا، جس میں مقدمے کے حوالے سے نئے گواہوں کی شہادتیں شامل ہیں جو پہلے دستیاب نہیں تھیں۔

وکیل کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2003ء میں پاکستان سے 3 بچوں کے ساتھ تحویل میں لے کر سی آئی اے کے حوالے کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں افغانستان کے بگرام ایئر بیس منتقل کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو غلط طور پر نیوکلیئر فزیکسٹ قرار دے کر ریڈیو ایکٹو بم بنانے کا الزام لگایا، حالانکہ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن کے پاس ڈاکٹر عافیہ کی معافی کے مطالبے پر غور کرنے کے لیے محدود وقت ہے۔ اب تک صدر بائیڈن 39 افراد کو صدارتی معافی دے چکے ہیں اور تقریباً 4 ہزار افراد کی سزائیں کم کر چکے ہیں۔

امریکی محکمہ انصاف اور سی آئی اے کی جانب سے اس معاملے پر ردعمل دینے سے گریز کیا ہے،تاہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات پر ان کے حامی اور اہل خانہ پُرامید ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی صدر بائیڈن سے معافی کی درخواست ، برطانوی میڈیا
  • ڈاکٹر عافیہ نے بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی: برطانوی میڈیا کا دعویٰ
  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے جو بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کر دی
  • عافیہ صدیقی نے صدر جو بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی
  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے جو بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی
  • نئے شواہد کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی اُمید بڑھ گئی
  • نئے شواہد سامنے آنے کے بعد عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید