Nai Baat:
2025-01-19@07:16:46 GMT

190ْؑملین کیس میں سزا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

190ْؑملین کیس میں سزا

میں نیل کرایاں نیلکاں ۔ میرا تن من نیلو نیل ۔ میں سودے کیتے دلاں دے ۔ تے رکھ لے نین وکیل ۔ رب بخیلی نہ کرے ۔ تے بندہ کون بخیل ۔ رات چنے دی چاننی ۔ تے پونی ورگا کاں ۔ اڈیا دانہ باد توں ۔ انوں پیندی رات چناں ۔ جٹی دے ہیٹھ پنگوڑا رنگلا ۔تے ٹھنڈی وناں دے چھاں ۔ گن گن لاندی اٹیاں ۔ وچ لنواںجٹ دا ناں ۔ مینوں لے جا ایتھوں کڈھ کے ۔ سارے جھگڑے جانے مک ۔ باجھ تیرے او مرزیا ۔ نئیں جان میری نوں سکھ ۔ یہ پنجابی لوک داستان مرزا صاحباں پر جو شاعری ہے اس کے چند اشعار ہیں جس میں صاحباں مرزے کو دہائی دینے والے انداز میں کہہ رہی ہے کہ ’’ مینوں لے جا ایتھوں کڈ کے ‘‘ اور پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی بھی پوری دنیا کے آگے دہائیاں دے رہے ہیں کہ ’’ مینوں لے جا ایتھوں کڈ کے ۔ سارے جھگڑے جانے مک ‘‘ لیکن فیر وی یہ این آر او نہیں ہے ۔2021میںبانی پی ٹی آئی کے فین کلب کی جانب سے کہا گیا کہ ہمت ہے تو عدم اعتماد لے آئو اور پھر عدم اعتماد آ گئی۔ عدم اعتماد کے بعد جب پی ڈی ایم کی حکومت آئی اور انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں کرپشن ہوئی تھی اور اس میں عمران خان اور بشریٰ بیگم مرکزی کردار ہیں تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے اسیر فین کلب نے کہنا شروع کر دیا کہ ہمت ہے تو ایف آئی آر درج کرو اور پھرحکومت نے ہمت کی اور ایک نہیں بلکہ سینکڑوں ایف آئی آرز درج ہو گئیں ۔جب ایف آئی آرز درج ہو گئیں تو اتنا اندازہ تو سب کو تھا کہ سہولت کاروں نے اپنے مورچے بڑے احسن طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں لہٰذا محرر تھانے کو اتنی دیر ایف آئی آر درج کرنے میں نہیں لگتی تھی کہ جتنی جلدی تھوک کے حساب سے ان کی ضمانتیں ہو جاتی تھیں اور اگر ایک بار گرفتار کیا بھی تھا تو پھر عدل و انصاف کے سب سے بڑے منصب پر فائز منصف نے جس طرح ملزم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ایک شخص کی ’’ گڈ ٹو سی یو ‘‘ کہہ کر پذیرائی کی تو اس کے بعد کہاگیا کہ چلو ٹھیک ہے ایف آئی آر تو درج کر لی ہے لیکن اب ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھائو اور پھر جنھوں نے گرفتار کرنا تھا انھوں نے ایسی ہمت دکھائی کہ گرفتار بھی ہو گئے اور گرفتاری کے بعد آج تک میڈیا میں ایک تصویر کے علاوہ کوئی وڈیو یا تصویر یا کوئی آڈیو نہیں آئی۔ بانی پی ٹی آئی نے ایک بار کہا تھا کہ میری ریڈ لائن بشریٰ بیگم ہیں تو فین کلب کی عقل سمجھ اور شعور کی جس حد تک پرواز تھی اس کے تحت کہا گیا کہ ہمت ہے تو بشری بی بی کو گرفتار کر کے دکھائو اور پھر کرنے والوں نے یہ کام بھی کر دکھایا ۔

اس کے بعد کیا ہوا کہ مختلف کیسز چلنے شروع ہوئے تو ابھی وہ فیصلے تک بھی نہیں پہنچتے تھے کہ ان میں ریلیف ملنا شروع ہو گیا ۔ ٹیریان کا کیس ایک ایسا کیس تھاکہ جس میں امریکا کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے موقف کو رد کرتے ہوئے ٹیریان کی والدہ سیتا وائٹ کو سچا قرار دیا تھا لیکن پاکستان میں اس کیس کو چلنے سے پہلے ہی نا قابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دیا گیا ۔ سائفر ایک ایسا کیس کہ جس میں بانی پی ٹی آئی نے راولپنڈی کے جلسے میں اسے لہرایا اور پھر ایک سے زائد بار ٹی وی انٹرویوز میں ببانگ دہل اس بات کا اقرار بھی کیا کہ ہاں سائفر کی ایک کاپی میرے پاس تھی لیکن وہ مجھ سے گم گئی اور پھر اسی سائفر کی تمام تر تفصیلات ایک غیر ملکی اخبار میں شائع بھی ہو گئیں لیکن عدالت کو اس میں سائفر کہیں نظر نہیں آیا ۔ جب ایسی صورت حال ہو تو پھر فین کلب کا حق بنتا تھا کہ وہ کہے کہ ہمت ہے تو سزا دے کر دیکھائو اور انھوں نے کہابھی اور بار بار کہا کہ ہمت ہے تو سزادے کر دکھائو اور پھر یہ کام بھی ہو گیا اور 190ملین پونڈ کیس میں عمران خان کو14سال قید اور10لاکھ جرمانہ اور ادا نہ کرنے پر مزید چھ ماہ قید اور بشریٰ بیگم کو 7سال قید اور 5لاکھ جرمانہ ۔یہ سزا تو ہونی ہی تھی اور بہت سے لوگوں نے اور خود ہم نے اپنی گذشتہ تحریروں میں یہی کہا تھا کہ سزا کے امکانات زیادہ ہیں لیکن یہاں بھی فضول قسم کی بڑھکیں ماری گئیں کہ ہمت ہے تو سزا دیں تو اب سکون ہو گیا ہو گاکہ سزا ہو گئی ہے اور سزا بھی اس طرح ہوئی ہے کہ فوری طور پر ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ہو سکتی اس لئے کہ قانون کے تحت دس سال تک سزا میں ہائی کورٹ سے ضمانت ہو سکتی ہے لیکن اگر دس سال سے زیادہ سزا ہو تو پھر باقاعدہ کیس چلتا ہے اور وہی سماعت پر سماعت اور پھر کہیں جا کر فیصلہ ہوتا ہے لیکن بشری بی بی کی ضمانت ہو سکتی ہے کیونکہ ان کی سزا دس سال سے کم یعنی سات سال ہے ۔ یہ تو صورت حال ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اور خود تحریک انصاف اس کیس کو کس طرح عوام میں پیش کرتی رہی ۔

فیصلے سے ایک دن پہلے تک تحریک انصاف کا طرز سیاست دیکھیں کہ پارٹی کے چیئر مین سر راہ دو ڈھائی منٹ کی آرمی چیف سے ملاقات کو علیحدگی میں تفصیلی ملاقات کا تاثر دے کر سب ہرا ہرا کا منظر نامہ پیش کرتے رہے اور جس دن یہ ملاقات ہوئی اسی دن لندن میں ذلفی بخاری اور شہزاد اکبر برطانیہ میں ایک بریفنگ میں افواج پاکستان اور آرمی چیف کے خلاف دل کے پھپھولے پھوڑ رہے تھے اور تیسری جانب تحریک انصاف کا سوشل میڈیا ریاست پاکستان اور عسکری قیادت کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف تھا تو ایسے لگتا ہے کہ تحریک انصاف والے اپنے علاوہ سب کو بیوقوف سمجھتے ہیں کہ ایک جانب وہ عسکری قیادت کے خلاف منظم تحریک چلا رہے ہیں اور دوسری جانب وہ اسی عسکری قیادت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ انھیں پھولوں کے ہار پہنا کر این آر او دے تو ایسا اس دنیا میں نہیں ہوتا اور ابھی 9مئی کا کیس باقی ہے اور اس میں اس سے بھی سخت سزا کے امکانات ہیں ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کہ ہمت ہے تو تحریک انصاف ایف ا ئی ا ر ہے لیکن اور پھر فین کلب تھا کہ کے بعد ہے اور

پڑھیں:

انسانی سمگلنگ روکنے کیلئے جامع حل کی ضرورت

اسلام آباد(طارق محمود سمیر) غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں جن میں سینکڑوں پاکستانیوں کی جانیں جا چکی ہیں ، حکومت نے حال ہی میں مراکش میں ہونے والے واقعہ کی تحقیقات کیلئے چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، انسانی سمگلنگ ایک بڑا ایشو بنا ہوا ہے اور اس کے کئی پہلو ہیں، پنجاب کے
چند مخصوص اضلاع سے اکثر لوگ یورپی ممالک میں ڈنکی کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے اپنا روزگار کمانے کیلئے وہاں جانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہمارے ادارے بالخصوص ایف آئی اے سیاسی کیسوں میں تو پھرتی دکھاتی ہے اس طرح کے کیسوں میں ابھی تک کوئی سنجیدگی نظر نہیں آئی ، جب کوئی واقعہ ہو جائے تو چند روز کیلئے سرگرمی نظر آتی ہے ، وزیراعظم اور وزارت داخلہ بھی متحرک نظر آتے ہیں ، اس سارے معاملے پر سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے کیونکہ جب کوئی قانونی طریقے سے ان ممالک میں جاتا ہے تو اس کو بھی ایسے لوگوںکی وجہ سے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ، پاکستان میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے قوانین موجود ہیں ، 14سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے لیکن یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ۔ دوسری جانب وزارت حج نے2025کی حج پالیسی میں ایک تجویز شامل کی ہے ، پرائیویٹ مہنگے حج کرنے والوںکی لسٹ ایف بی آر کو بھجوائی جائیگی اور 30لاکھ یا سے زائدکا مہنگا حج کرنے والوں کو فلائیٹ ڈسکور ایف بی آر اور سکیورٹی اداروں کی کلیئرنس سے مشروط کر دیا گیا ہے ، ایف بی آر کو یہ فہرست اس لئے بھجوائی جارہی ہے کہ تو پتہ چلا یا جا سکے کہ یہ لوگ اتنا مہنگا حج کرتے ہیں تو ان کے ذرائع آمدن کیا ہیں وہ ٹیکس بھی دیتے ہیں یا نہیں ، یہ بظاہر اچھی تجویز ہے لیکن جو نجی کمپنیاں ہیں ان کے بعض مالکان میں پاکستان کی بہت سی مشہور مذہبی شخصیات بھی شامل ہیں جو بڑے بڑے تاجروں اور اعلیٰ سرکاری افسران کو مہنگا ترین حج کراتے ہیں اور ان پر ہاتھ ڈالنا اتنا آسان نہیں ہوگا ۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات اور ان کے بعض بیانات پر سوالات اٹھائے ہیں ، اپنے ایک ٹویٹ میں وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آرمی چیف اور بیرسٹرگوہر کی ملاقات میںکیا باتیں ہوئیں یہ انہیں پتہ ہیں ، ایک طرف بیرسٹر گوہر یہ کہتے ہیں کہ بیک ڈور پراسس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسس بھی ، بیرسٹر گوہر کو ان میں سے ایک پراسس کا انتخاب کرنا پڑے گا ، جب سے پشاور میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورکی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ایک ملاقات ہوئی ہے ، سیاسی اور حکومتی حلقوں میں ہلچل مچی ہے ، تحریک انصاف نے اس ملاقات کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی اور یہ تاثر دیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہورہی ہے لیکن اسٹیبلمشنٹ نے بھی اس پر سخت ردعمل دیا ،جہاں تک عرفان صدیقی کا یہ دعویٰ ہے کہ صرف انہیں اس ملاقات کا علم ہے تو یہ درست نہیں ہے ، بہت سے لوگوں کو اس ملاقات کی تفصیلات پتہ ہیں ،اگر عرفان صدیقی کو تمام تر تفصیلات کا پتہ ہے تو انہیں اسے خفیہ نہیں رکھنا چاہیے بلکہ قوم کو بتائیں کہ تحریک انصاف کی سپہ سالار سے کیا گفتگو ہوئی ہے اور وہ اسٹیبلشمنٹ سے کیا چاہتے تھے ۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی سمگلنگ روکنے کیلئے جامع حل کی ضرورت
  • رشوت، کرپشن، جعل سازی
  • معاملہ دل کا ہے
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے ،تحریک انصاف
  • 190 ملین پاؤنڈ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فیصلہ ہے: وزیر اطلاعات
  • 190 ملین پائونڈ ریفرنس کا فیصلہ چیلنج کرینگے ، تحریک انصاف کا اعلان
  • بانی پی ٹی آئی کو اپیل کا حق حاصل ہے، چاہتے ہیں آئندہ فیصلے بھی انصاف پر مبنی ہوں، اعظم نذیر تارڑ
  • انصاف پر مبنی فیصلہ ہوا تو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بری ہو جائیں گے، بیرسٹر گوہر خان
  • کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ