موریطانیہ کشتی حادثہ: تارکین وطن پر اسمگلرز کیجانب سے تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز

گزشتہ دنوں موریطانیہ کشتی حادثے میں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں پر انسانی اسمگلرز کی جانب سے تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا انکشاف ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین جانے والے تارکین وطن کی کشتی کو حادثے کے کیس میں غیر قانونی سفر کرنے والے تارکین وطن پر انسانی اسمگلرز کی جانب سے تشدد کرنے اور زندہ سمندر میں پھینکنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حادثے میں جاں بحق گجرات کے ابوبکر کے اہل خانہ کا کہنا ہےکہ یہ کشتی حادثہ نہیں بلکہ مزید پیسوں کا تقاضا کیا گيا اور اس لیے نوجوانوں کی جان لی گئی۔

اہلخانہ کے مطابق ابوبکر کے لیے گھر والوں نے رشتے داروں سے رقم اکٹھی کرکے ایجنٹ کو 40 لاکھ روپے دیے تھے۔

منڈی بہاوالدین کا غلام شبیر اپنے 2 بیٹوں حماد اور ابرارکا انتظار کرتا رہ گیا،چچا کا کہنا ہے کہ ایجنٹ یورو اور ڈالروں کے خواب دکھاتے ہیں تو لڑکے ان کی باتوں میں آجاتے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق کشتی سانحے میں اب تک 29 متاثرہ خاندان سامنے آئے ہیں ، گجرات کے 5 نوجوانوں کے بچ جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ منڈی بہاؤ الدین، سیالکوٹ اور شیخوپورہ کے بھی 3 ،3 نوجوانوں کا گھر والوں سےرابطہ ہوا۔

واقعے کا پس منظر
یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

خبرایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے تاہم کشتی حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا ہے۔

کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: تارکین وطن

پڑھیں:

موریطانیہ سے سپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک

میڈرڈ:موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والے تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حادثہ 2 جنوری کو پیش آیا، جب کشتی 86 تارکین وطن کے ساتھ موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، جن میں 66 پاکستانی سوار تھے۔

مراکشی حکام نے بتایا کہ حادثے میں 36 افراد کو بچا لیا گیا، جبکہ دیگر افراد کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس دوران انسانی حقوق کی تنظیموں نے بتایا کہ اسپین میری ٹائم ریسکیو کو 12 جنوری کو کشتی کی گمشدگی کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا، لیکن اسپین میری ٹائم سروس نے اس کی تصدیق کرنے سے انکار کیا۔

ہلاک ہونے والوں میں 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، جنہوں نے 4 ماہ قبل یورپ جانے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا۔ اہلخانہ کے مطابق، کشتی کو سمندر میں 8 دن تک روک کر رکھا گیا اور انسانی اسمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے موریطانیہ میں حادثے کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد باضابطہ اطلاع دینے کا وعدہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کشتی حادثہ، مسافروں کو زندہ سمندر میں پھینکنے کا انکشاف
  • کشتی حادثہ، گجرات کے 2 نوجوانوں کو ہتھوڑوں سے مارے جانے کا انکشاف، دلخراش تفصیلات سامنے آگئیں
  • موریطانیہ کشتی حادثہ کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے خاتون کو گرفتار کرلیا
  • موریطانیہ کشتی حادثہ کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے خاتون کو گرفتار کرلیا
  • موریطانیہ کشتی حادثہ: انسانی اسمگلرگینگ کی مبینہ رکن گرفتار
  • اسپین میں ایک اور کشتی حادثہ، 44پاکستانیوں سمیت 50 جاں بحق
  • تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو حادثہ، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق
  • موریطانیہ سے سپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانیوالوں کی کشتی کو حادثہ، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک