پی ٹی آئی مطمئن تو اپنی کمیٹی کو بتا دے مذاکرات کی ضرورت نہیں: حکومتی رکن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد؍ پشاور؍ صوابی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور رکن حکومتی مذاکرات کمیٹی عرفان صدیقی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے آرمی چیف سے ملاقات کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی دروازوں سے بیک وقت مذاکرات نہیں چلا کرتے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ’’ملاقات‘‘ کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہے۔ بیرسٹرگوہرنے کہا براہ راست اعلیٰ ترین فوجی سطح پر بات شروع ہوگئی ہے جو اطمینان بخش ہے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بیک ڈور پراسیس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسیس بھی۔ دو دو تین تین دروازوں سے مذاکرات بیک وقت نہیں چلا کرتے لہٰذا اب چھوٹے چھوٹے دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جھانکنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر وہ دروازہ کھل گیا ہے جس کیلئے سال سے کوشاں تھے تو یہ کوشش چھوڑ دیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان آرمی چیف سے بیرسٹرگوہر کی ملاقات پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ علیمہ خان بھی ملاقات کو خوش آئند قرار دے رہی ہیں۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو حکومتی کمیٹی سے مذاکرات بند کرنے کی تجویز دے دی۔ عرفان صدیقی نے بیان میں کہا کہ مجھے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تفصیل اور مکالموں کا علم ہے۔ ادھر مشیر اطلاعات خیبر پی کے بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور عسکری قیادت میں ہونے والی ملاقات پر سیاست نہ کی جائے۔ اپنے بیان میں صوبائی مشیر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عسکری قیادت کے درمیان ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن لیگ کے کیمپ میں کھلبلی مچ گئی ہے اور اطلاعات ہیں کہ صدر مسلم لیگ ن نے اپنی ٹیم کو مذاکرات ناکام بنانے کا مشن سونپ دیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو غیر موثر بنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ ایسے عناصر سرگرم ہو چکے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام کی راہیں کھلیں۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پی ٹی آئی ملک میں امن کے لیے مذاکرات کی راہ پر چل رہی ہے جب کہ غیر منتخب ٹولہ اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کے مذاکرات ناکام بنانے کے مشن پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء اپنے حلف کا پاس رکھتے ہوئے پی ٹی آئی اور عسکری قیادت میں ملاقات پر سیاست نہ کریں۔ پی ٹی آئی کے سیئر رہنما اسد قیصر نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہم نے مذاکرات چند اہم وجوہات کی بناء پر شروع کئے اور سیاسی استحکام لانے کیلئے حکومت کو مذاکرات کا موقع دیا، ہم نے کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا، حالانکہ ہم کہہ سکتے تھے کہ ہمارے مینڈیٹ واپس کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمشن بنایا جائے، ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے، ہم سنجیدگی سے مذاکرات کو پاکستان کے مفاد میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دو دو تین تین متوازی سطحوں پر مذاکرات نہیں ہوا کرتے۔ پی ٹی آئی بیک ڈور اور فرنٹ ڈور میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے۔ اگر وہ اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات اور مبینہ مذاکرات سے مطمئن ہے تو اپنی کمیٹی کو آگاہ کر دے کہ اب حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کی ضرورت نہیں رہی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ مجھے علی گوہر کی آرمی چیف سے مبینہ ملاقات کی تمام تفصیلات کا علم ہے۔ خیبرپی کے کی سکیورٹی صورت حال پر بلائی گئی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی جسے پی ٹی آئی کے قائم مقام چئیرمین نے خصوصی ملاقات اور مذاکرات کا نام دے دیا اور جسے عمران خان نے بھی خوش آئند قرار دیا۔ اس سوال کہ جواب میں کہ عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں حکومت کو بددیانت قرار دیتے ہوئے مذاکراتی ٹیم کے بارے میں کہا ہے بددیانت لوگ اور چیٹرز کبھی نیوٹرل ایمپائر نہیں آنے دیں گے۔ عمران خان نے اِنہی بددیانت لوگوں سے مذاکرات کے لئے کمیٹی قائم کی جس نے بار بار سپیکر کے پاس جاکر کہا کہ وزیراعظم سے کمیٹی قائم کرنے کے لئے کہیں۔ اگر ہم لوگ بددیانت ہیں تو ہم سے مذاکرات کا راستہ کیوں چنا؟ ایک اور سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وہی بات کہی ہے جو عمران خان ہر روز کہتے تھے کہ امیر اور غریب کے لئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ وہ ریاست مدینہ کا بھی بڑے فخر سے نام لیتے تھے۔ اس اصول کے تحت ان کی اپیل اپنی باری پر لگنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی اجلاس کے اندر بھی ہماری طرف سے پی ٹی آئی کی تحریر کو حکومت پر چارج شیٹ قرار دیا گیا تھا۔ دونوں کمیٹیاں پہلے ہی طے کر چکی ہیں کہ کسی عدالتی فیصلے کا مذاکراتی عمل پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ حکومتی کمیٹی سات ورکنگ دنوں کے اندر اندر، 28 جنوری تک اپنا تحریری موقف پیش کر دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ آئی ایس پی آر نے شاید اس لئے علی گوہر کے بیان کی رسمی تردید نہیں کی کہ اس نے اس بات کو اہمیت ہی نہیں دی تاہم سکیورٹی ذرائع نے غیررسمی طورپر صورت حال بتا دی تھی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جمہوریت ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ سے آگے چلتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا کہ پی ٹی آئی کو لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ زیر سماعت مقدمات میں حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا سیاسی جماعتوں کے لیول پر ہی مذاکرات ہونے چاہئیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ملزموں کو عدالتوں سے ضمانت ملتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا ا رمی چیف سے بیرسٹر گوہر سے مذاکرات کہا ہے کہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کہاکہ گوہر کی میں کہ
پڑھیں:
کئی دروازوں سے مذاکرات نہیں چلا کرتے، عرفان صدیقی کا بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات پر رد عمل
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر علی گوہر کے آرمی چیف سے ملاقات کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے “ملاقات” کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہے، یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے۔
انہوں نے یہ دعویٰ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے بیرسٹر علی گوہرکی آرمی چیف سے “ملاقات” کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہےلیکن اگر علی گوہر صاحب ایسا ہی سمجھتے ہیں اور اگر علیمہ خان صاحبہ بھی اسے خوش آیند قرار دے رہی ہیں اور عمران خان بھی اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور علی گوہر نے اسے بیک ڈور پراسیس کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ بیک ڈور پراسیس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسیس بھی۰یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات چیت براہ راست اعلی تریں فوجی سطح پر شروع ہو گئی ہے اور بڑی اطمینان بخش ہے تو ہمارے سامنے جن لوگوں کو بٹھایا ہوا ہے ان کو بتائیں کہ یار چھوڑ دیں یہ کوشش، اب ہمیں وہ دروازہ مل گیا ہے جس کے لئے ہم ایک سال سے کوشش کر رہے تھے اور وہ کھل بھی گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ اب چھوٹے چھوٹے دروازوں، کھڑکیوں اور روشندانوں میں جھانکنے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں کچھ کہنے کے بجائے اپنی مذاکراتی ٹیم کو سمجھائیں۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرنے بتایا تھا ان کی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات ہوئی تھی جسے سابق وزیر اعظٖم عمران خان نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ میری جو بھی ملاقات کسی سے بھی ہوتی ہے، میں تب بتاتا ہوں جب خان صاحب کی مجھے ہدایت ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جہاں بھی جاتا ہوں جو بھی کرتا ہوں وہ بانی ہی ٹی آئی کے لیے ہی کرتا ہوں اور ان کی ہدایات کے مطابق کرتا ہوں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اس ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے، ملکی استحکام کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دروازے بات چیت کے لیے ہمشیہ کھلے تھے، دوسرے دروازے بند تھے، لیکن اب اگر بات چیت کا آغاز ہوا ہی اور بات آگے بڑھتی ہے تو یہ ملک کے استحکام کے لیے بہت اچھا ہوگا، ہمارے 2 ہی مطالبات ہیں کہ جوڈیشل بنے اور وہ دو واقعات کی انکوائری کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، میں اور علی امین گنڈا پور دونوں آرمی چیف سے ملے، ان کا کہنا تھا کہ ملاقات ہماری پشاور میں ہوئی ہے، ہم نے اپنا سارا معاملہ آرمی چیف کے سامنے رکھ دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست مذاکرات خوش آئند ہیں، دوسری جانب سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو یہ خوش آئند بات ہے، تمام مطالبات پیش کر دیے گئے ہیں۔