لاہور (نیوز رپورٹر) سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ  جانوروں کے حقوق بھی بہت اہم ہیں لیکن اس پر کوئی بات نہیں کرتا، جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والوں کے خلاف سخت سزا ہونی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹرنیشنل اینیمل اینڈ انوائرمینٹل رائٹس کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جاندار چیز کو بغیر خوف کے زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ کرونا میں سب نے انسانوں کا خیال کیا مگر جانوروں کو سب بھول گئے، انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لیگل فریم ورک کی ضرورت ہے جو تمام جگہوں پر جانوروں کے حقوق کی بات کرے۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے مزید کہا ک ایسی تنظیمیں جو اس پر کام کر رہے ہیں ایک اچھا اقدام ہے۔
 جسٹس عائشہ اے ملک نے ٹولنٹن مارکیٹ میں جانوروں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے کیس میں کسی کو نہیں پتہ تھا کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے، صرف بتایا گیا کہ ریبیز کی وجہ سے کتوں کو مارا جا رہا ہے، صرف یہی بتایا گیا جو قابل قبول نہیں، ہم نے ریبیز کو روکنا ہے مگر کتوں کو مار کے نہیں۔ ہائیکورٹ کے  جسٹس جواد حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریمؐ نے آخری خطبے میں بنیادی حقوق دئیے۔ پنجاب حکومت نے جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی ہے، میری عدالت کے دروازے بے زبان جانوروں کے لئے کھلے ہیں۔ کانفرنس سے  ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ، ابوذر سلمان نیازی، بلقیس بانو وردگ، سنیتا گلزار، احمد ملک اور آرگنائزر التمش سعید نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ اے ملک نے جانوروں کے حقوق کہا کہ

پڑھیں:

جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔ زیارت میں منفی 17 درجہ حرارت میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟

مزید پڑھیں: جنگلات کی بحالی کے لیے صحافی کا انوکھا گنیز ورلڈ ریکارڈ

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان جنگلات اراضی کیس زیارت سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
  • امریکا کو اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں زیادہ بڑا قدم اٹھانا چاہئے، عالمی میڈیا
  • 9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • اسلام آباد میں 3 روزہ ’اوورسیز پاکستانیز کنونشن‘ کا آغاز ہوگیا
  • ہم شامی سرزمین پر کسی فریق کیساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے، ھاکان فیدان
  • کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب
  • بھارت میں کتے بھی جنسی زیادتی سے محفوظ نہیں، ریپ کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر ملزم گرفتار
  • وسطی یورپی ممالک میں مویشیوں میں منہ کھر کی وبا، سرحدیں بند