مسلمانوں کو سنبھل کی جامع مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیے، یوگی آدتیہ ناتھ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
یوپی کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈھانچہ ہری ہر مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا، تو مسلمانوں کو عدالتوں کے چکر میں پڑے بغیر اسے ہندوؤں کے حوالے کر دینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ اگر مذہبی کتابوں اور آثار قدیمہ کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سنبھل میں کلکی کو وقف ایک ہری ہر مندر شاہی جامع مسجد کی تعمیر سے پہلے موجود تھا، تو مسلمانوں کو اس مغلیہ دور کی مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیئے۔ معلوم ہو کہ یوگی آدتیہ ناتھ کمبھ میلہ میں میڈیا ہاؤس "آج تک" کے زیر اہتمام منعقد ایک کانکلیو میں بول رہے تھے۔ یہاں انہوں نے گزشتہ پانچ صدیوں سے موجود سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے تناظر میں یہ بھی کہا کہ کسی کو، کسی بھی متنازعہ ڈھانچے، کو مسجد نہیں کہنا چاہیئے۔ غور طلب ہے کہ یوگی کے یہ تبصرے دسمبر 2024ء کے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے پس منظر میں آئے ہیں، جس میں ملک کی عدالتوں کو دوسرے مذہبی مقامات پر دعویٰ کرنے والے کسی بھی نئے مقدمے کو درج نہیں کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ جو عبادت گاہوں کے قانون 1991 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے، نے کہا کہ جب تک یہ معاملہ زیر التوا ہے، نہ تو نئے مقدمات درج کیے جائیں گے اور نہ ہی زیر التوا مقدمات میں عبوری یا حتمی احکامات جاری کئے جائیں گے۔ یہ حکم سنبھل پر بھی لاگو ہوتا ہے، جہاں ہندو کارکنوں نے شاہی جامع مسجد میں پوجا کے مذہبی حقوق کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس مقام پر کبھی ہری ہر مندر موجود تھا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کسی بھی متنازعہ ڈھانچے کو مسجد نہیں کہا جانا چاہیئے، جس دن ہم اسے مسجد کہنا چھوڑ دیں گے لوگ وہاں جانا بھی چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح سے اگر کسی کے عقیدے کو مجروح کرکے مسجد جیسا ڈھانچہ تعمیر کیا جائے تو یہ اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جگہوں پر کسی قسم کی عبادت بھگوان کو بھی قبول نہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ "نئے ہندوستان" کے بارے میں سوچنے کا وقت ہے، جو اپنی وراثت پر فخر محسوس کر سکے، وہ ملک بھر میں ہندو کارکنوں کے قدیم مساجد پر قبضہ پانے کے لئے مقدمہ دائر کرنے کے رجحان کا دفاع کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔ آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر ہم اپنے وراثت کی بحالی کی بات کر رہے ہیں تو اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ سنبھل مسجد کا حوالہ دیتے ہوئے آدتیہ یوگی ناتھ نے تجویز پیش کی کہ اگر ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈھانچہ ہری ہر مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا، تو مسلمانوں کو عدالتوں کے چکر میں پڑے بغیر اسے ہندوؤں کے حوالے کر دینا چاہیئے۔ قابل ذکر ہے کہ سنبھل سول جج سینئر ڈیویژن نے 19 نومبر کو کچھ ہندو کارکنوں کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے جلدبازی میں مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ ان کارکنوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مغل بادشاہ بابر کے زمانے میں تعمیر ہونے والا یہ اسلامی مذہبی مقام اصل میں بھگوان وشنو کے کلکی اوتار کے لئے وقف ایک بڑا ہندو مندر تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہندوؤں کے حوالے کر مسلمانوں کو نے کہا کہ کسی بھی ناتھ نے کہ اگر
پڑھیں:
اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا افسوسناک سوچ ہے، بھارتی سپریم کورٹ
بھارتی سپریم کورٹ نے مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا ایک افسوسناک سوچ ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک برادری، علاقے اور لوگوں کی پہچان کا ذریعہ ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا ایک افسوسناک سوچ ہے۔
مزید پڑھیں: شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ
یہ درخواست مہاراشٹر کی ایک سابق علاقائی کونسلر خاتون کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ میونسپل کونسل کے بورڈز پر صرف مراٹھی زبان میں نام تحریر ہونا چاہیے، اردو زبان کا استعمال غیر ضروری اور نامناسب ہے۔
اس سے قبل ممبئی ہائیکورٹ نے بھی خاتون کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، تاہم سپریم کورٹ کے بینچ جس میں جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن شامل تھے، نے بھی ان کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے زبان اور مذہب کے فرق پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: پاک اردو مشاورتی اجلاس، اسرائیلی جارحیت کی مذمت
بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بھارت میں زبانوں کے احترام اور ثقافتی ہم آہنگی کی طرف مثبت پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردو بھارت بھارتی سپریم کورٹ مسلمان