اسلام آباد (آئی این پی)  لیفٹیننٹ  جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا ہے کہ فوج میں سفارش کا کلچر نہیں  ، سپاہی کا بیٹا بھی چیف آف آرمی بن سکتا ہے، فوج موسیٰ خان اور جنرل ٹکا خان بھی سپاہی سے ملک چیف آف   سٹاف کے عہدے پر پہنچے،1971 میں فوج کا جذبہ دیدنی تھا، میں اس وقت کیپٹن کے عہدے فائز تھا اور میری پوسٹنگ نارووال میں تھی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ 16 دسمبر کو ہمارے لئے سقوط ڈھاکہ کی خبر ہمارے لئے حیران کن تھی، میں حیران تھا کہ ہم نے بھارتی فوج کو جو ہم سے وسائل میں تین گناہ بڑی تھی، اس کو انگیج کیا ہوا تھا لیکن جب ہم سقوط ڈھاکہ کی خبرملی تو بہت افسوس ہوا، اس وقت ہر آنکھ اشکبار تھی۔

بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر  دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپ ، ایک دوسرے پر پتھرائو 

انہوں نے کہا کہ یہ سوچی سمجھی سازش تھی، کہا جاتا ہے کہ 90 ہزار فوج قیدی ہوگئے، یہ بالکل غلط ہے، میں سمجھتا ہوں یہ تعداد 35 ہزار کے لگ بھک تھی، اس میں 21 ہزار کے قریب خواتین اور بچے شامل تھے، لیکن یہ سب کچھ اچانک ہوا جس کا ہمیں آج تک افسوس ہے۔انہوں نے کہا  کہ فوج کا پیشہ پاکستان کی سلامتی کا ہے، اس کی طاقت کا رازعوام کی محبت اور پذیرائی پر ہے، فوجیں کبھی کچھ نہیں کچھ کرسکتیں، جب تک اس کے پیچھے عوام کی طاقت نہ ہو، سندھ، پنجاب ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت اور کشمیر کے عوام فوج سے محبت کرتے ہیں۔

سنگین دھمکیاں،  پی ٹی آئی سپورٹر گلفام حسین کیانی  لندن میں گرفتار  کرلیا گیا

لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ میرے بطور چیئرمین پاکستان  سٹیل کو 18 ارب روپے کا منافع ہوا، ہم نے 6 ارب ٹیکس ادا کیا، تمام قرضے ختم کئے، جب میں نے  سٹیل مل چھوڑی تو 10 ارب روپے بینک میں چھوڑ کر آیا تھا۔سابق فوجی افسر نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف میرے کلاس فیلو تھے، میں پرائیویٹائزیشن کے کبھی خلاف نہیں رہا، لیکن مشرف نے کہا کہ شوکت عزیز کہہ رہے ہیں کہ  سٹیل مل اگر ایک ڈالر کی بھی بکتی ہے تو بیچ دیں تاہم میں نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ آپ اسے پرائیویٹائز نہ کریں۔

جنر ل (ر)عبدالقیوم نے کہاکہ عقیل کریم ڈڈھیڈی سٹیل مل کو 40 ارب میں لینے کے تیار تھے، لیکن پرویز مشرف تیار نہیں تھے ، میں نے ان سے کہا کہ آپ سٹیل مل چلائیں اور مجھے فارغ کر دیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو کوئی بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، ہم قوم کے ساتھ مل کر ملک بھر سے دہشت گردی کو مکمل شکست دیں گے۔

    نائب وزیر اعظم نے  مراکش کشتی حادثے کے پاکستانی متاثرین کو بروقت مدد فراہم کرنے کی ہدایت کردی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ر عبدالقیوم نے کہا نے کہا کہ سٹیل مل

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے اور اگر رابطہ بحال ہو اور ایک دن بھی مذاکرات ہوں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈنا ضروری ہے اور پارٹی نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں لیکن کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کئی بار بردباری کا مظاہرہ کیا، نشان چھینے جانے اور مینڈیٹ چوری ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کیا، بانی پی ٹی آئی نے بارہا مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے شبلی فراز، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب کو مذاکرات کا اختیار دیا جبکہ محمود اچکزئی کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے بات چلانے کی ہدایت کی لیکن 26 نومبرکے بعد بنائی گئی کمیٹی بھی کوئی حل نہ نکال سکی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی مضبوطی کے لیے بات چیت کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر بات چیت ہونی چاہیے لیکن فی الحال کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر سے قبل اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ضرور ہوا تھا لیکن پریکٹیکلی مذاکرات شروع نہ ہو سکے، اگر رابطہ جاری رہتا تو دو سے تین ماہ میں کوئی حل نکل سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے آخری ملاقات امن و امان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔
انہوں نے زور دیا کہ سیاسی لوگوں کو پری کنڈیشنز نہیں رکھنی چاہئیں اور ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے میز پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، پی ٹی آئی نے پہلے دن سے 9 مئی کے واقعات پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ اگر ان کے لوگوں نے کوئی غلطی کی تو وہ خود سامنے آئیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اعتماد کی کمی کی وجہ سے ہاٹ لائن قائم نہیں ہو سکی لیکن اگر ایک دن بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات ہو جائے تو حل نکل سکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ اور زمان پارک میں 9 مئی کی مذمت کی اور کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیے کی حمایت کی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی نہیں ہونا چاہیے تھا، فوج ہماری ہے اور اس کی قربانیوں کا اعتراف ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
موجودہ حالات پر بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ریاست کی بات کرتے ہیں کسی فرد واحد کی نہیں، خلائیں بڑھ رہی ہیں جو نہیں بڑھنی چاہئیں اور اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ رابطے کبھی نہیں ٹوٹنے چاہئیں لیکن فی الحال اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، رابطوں کی بحالی میں علی امین گنڈاپور سرگرم ہیں لیکن ان کے پاس خود کوئی مینڈیٹ نہیں کہ وہ براہ راست کسی سے رابطہ کریں۔
انہوں نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی خواہش کا ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی نے نام بھی دیے تھے لیکن بانی پی ٹی آئی کو زوم پر شامل کرنے کی تجویز پر عمل نہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور بانی کا موقف ہے کہ اس کے خلاف جنگ عوام کی حمایت سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بانی کو دس منٹ کے لیے زوم پر شامل کرنا بھی ممکن نہ ہوا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت پولیس کی استعداد بڑھا رہی ہے لیکن دہشت گردی کا مقابلہ کوئی صوبہ اکیلا نہیں کر سکتا۔
انہوں نے تجویز دی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر اس کی جڑوں کو تلاش کیا جائے اور ناراض لوگوں کو مین اسٹریم میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو پارٹیاں مین اسٹریم میں ہیں انہیں آئسولیٹ کرنے سے سخت گیر عناصر کو موقع ملتا ہے۔
معدنیات کے بل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے اور اسے اتفاق رائے سے آگے بڑھایا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ کوئی حقوق یا مفادات وفاق کو نہیں دیے جا رہے۔
امریکی سینیٹرز سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی کوئی ذاتی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی ای میل یا کارڈ موصول ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عاطف خان نے ایک دعوت پر شرکت کی تھی لیکن اسے سیاسی رنگ دینا درست نہیں۔
انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی اور عدالتی معاملات سے پارٹی کو ہونے والے نقصان کا ذکر کیا اور کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کا سرٹیفکیٹ اب تک نہیں ملا، تمام تر زیادتیوں کو بھلا کر وہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
نہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی میں کوئی گروپ بندی نہی، لیکن اختلاف رائے ضرور ہے، بانی پی ٹی آئی سے کمیونیکیشن گیپس مسائل کی ایک وجہ ہیں۔
بانی کے خاندان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علیمہ خان صرف اپنے بھائی کے لیے آتی ہیں اور بشریٰ بی بی نے کوئی میٹنگ ہولڈ نہیں کی، بشریٰ بی بی دھرنے میں بانی کی اہلیہ کے طور پر موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ آخری شخص ہوں گے جو جیل سے نکلیں گے اور وہ قانون کے مطابق رہائی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی معاملات سے نقصان ہو رہا ہے اور اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بل بوتے وہ پارلیمنٹ میں آئے اور ان سے کبھی عہدہ یا ٹکٹ نہیں مانگا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیا تھیٹر ایکٹ لانا چاہتے ہیں: عظمیٰ بخاری
  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
  • آئی جی پنجاب کا پولیس کلچر ڈے پر ثقافت و روایات کے تحفظ کا عزم
  • پی ایس ایل کی فریاد
  • چائنا میڈیا گروپ کی طرف سے “آئیڈیاز کی طاقت چین اور آسیان” کے موضوع پر خصوصی مکالمے کانعقاد
  • احتساب کو مئوثر بنانے کے تقاضے
  • اس کا حل کیا ہے؟
  • ایک رنگ جو ہمیں دکھتا تو ہے، لیکن حقیقت میں موجود نہیں
  • رجب بٹ اب کون سا ’’گناہ‘‘ کر بیٹھے؟ سوشل میڈیا صارفین شدید برہم