بلوچستان حکومت نے 10ایسوسی ایشنزاور یونینز کی رجسٹریشن منسوخ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان حکومت نے 10 ایسوسی ایشنزاور یونینز کی رجسٹریشن منسوخ کر دی۔ بلوچستان چیریٹی رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی کے جاری اعلامیے کے مطابق سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی ،میٹرو پولیٹن کارپوریشن، فشریز ایمپلائز یونین کی رجسٹریشن منسوخ کر دی گئی ،ٹیکسٹ بک بورڈ ،ٹیکنیکل اسٹاف ایسوسی ایشن، فیلڈ آفیسر سمیت دیگر ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن بھی منسوخ کر دی گئی ، اس کے ساتھ ساتھ ورکر ویلفیئر بورڈ ، لوکل گورنمنٹ آفیسر ایسوسی ایشن کی رجسٹریشن منسوخ کر دی گئی ، رجسٹریشن بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں منسوخ کی گئی،بلوچستان ہائی کورٹ نے 8 جنوری 2024 کو آرڈر پاس کئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی رجسٹریشن منسوخ کر دی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔
پی ٹی آئی رہنما و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد اور اے اے جی عبد الروف آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد نے کہا کہ 2023 میں نگراں دور حکومت میں یہ ضمانتیں خارج کرنے کی درخواستیں دائر ہوئیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انھہں نے احتجاج کیا تھا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا تھا۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسٹیٹ اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے لگائے، ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بھی الزامات ہیں اور ٹرائل کورٹ میں اب ان کے کیسز چل رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کو ضمانتیں کس بنیاد پر ملی ہیں؟ اے اے جی نے بتایا کہ ان کیسز میں ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی اور ان سے کوئی غیرقانونی مواد برآمد نہیں ہوا، یہ اس وقت کی نگراں حکومت نے کیسز بنائے تھے، کسی بھی قسم کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواستیں خارج کر دی۔
سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جبکہ ملزمان کو مختلف ماتحت عدالتوں نے ضمانتیں دیں تھیں۔
نگراں حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں تاہم پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی درخواستیں خارج کر دی۔