Jasarat News:
2025-04-15@06:49:29 GMT

لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا

چیف جسٹس آف پاکستان عزت مآب جناب یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ’’گوادر اور کوئٹہ کے دوروں پر لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا۔ مسنگ پرسنز کے مقدمات کو سنا جائے گا‘‘۔ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ نے لاپتا افراد کے بارے میں جو کچھ فرمایا وہ درست ہے۔ لاپتا افراد کا بازیاب نہ ہونا نہ صرف اعلیٰ عدلیہ کی توہین ہے بلکہ یہ اِس بات کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان کا نظام عدل و انصاف کمزور اور بے بس ہوچکا ہے۔ شہریوں کا لاپتا ہونا اور عدالتوں کا بے خبر رہنا شرمناک صورتحال ہے جس سے یقینا عوام کو مایوسی ہوئی ہے۔

’’لاپتا افراد‘‘ کا پتا آسان ہے کیونکہ اِن کے ورثا برسرعام یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو ایجنسیوں نے اُٹھالیا ہے تاہم ایجنسیوں کا کہنا یہ ہے کہ لاپتا افراد ہمارے پاس نہیں، اِن میں زیادہ تر لوگ دہشت گردوں اور فراری کیمپوں میں چلے گئے جبکہ بعض ازخود جلاوطنی اختیار کرگئے۔ ہم یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ لاپتا افراد کے ورثا اور ایجنسیوں میں سے کون ٹھیک اور کون غلط ہے کیونکہ دونوں طرف کی باتوں میں ممکنات موجود ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسا ہوا ہو یا ویسا ہو؟ تاہم یہاں لاپتا افراد اور ایجنسیوں کے موقف کی بات نہیں۔ معاملہ ریاست کی رٹ کا ہے، آئین اور قانون کی بالادستی کا ہے، بنیادی اِنسانی حقوق کا ہے، ریاستی اداروں کا ہے کہ جن میں عدلیہ بھی شامل ہے۔

پاکستان کا جو سیاسی ماحول اور منظرنامہ بن چکا ہے اُس میں شہریوں کے اغوا میں ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے الزام کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ زیادہ گمان اور خدشہ یہی ہے کہ شہریوں کو اغوا کرنے میں ایجنسیاں ملوث ہیں، البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ تمام لاپتا لوگ ایجنسیوں کے پاس نہیں ہوں گے۔ تاہم صورتحال جو بھی ہے یہ ذمے داری بھی تو ایجنسیوں ہی کی ہے کہ لاپتا افراد کے بارے میں مکمل معلومات میڈیا، عدلیہ اور حکومت کو آگاہ کیا جائے تا کہ ورثا کے اطمینان کے لیے کوئی پالیسی بنائی جاسکے۔

لاپتا افراد کے معاملے میں ہم یہ بات بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ ریاستی اداروں کو کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے کہ جس کے نتیجے میں ریاست کمزور ہو یا یہ کہ ریاست کے خلاف کام کرنے والے باغی عناصر کو کوئی جواز مل سکے۔ لاپتا افراد کو اگر کسی جرم میں لاپتا کیا گیا ہے تو اِس پر بھی بہت سے تحفظات اور قانونی بحث موجود ہے۔ مثلاً معاشرے یا ریاست کے اندر سب سے بڑا جرم قتل، دہشت گردی اور غداری ہے۔ اِن تینوں جرائم کے علاوہ جو بھی جرم ہوگا اُن کی سنگینی کا درجہ بعد میں آتا ہے تاہم ہمارے عدالتی نظام کو اگر جان بوجھ کر ناکام نہ کیا جائے تو یہ بات آن ریکارڈ موجود ہے کہ انتہائی خطرناک قاتلوں، دہشت گردوں اور غداروں پر سول عدالتوں میں مقدمات چلائے جاچکے ہیں جہاں انہیں عبرتناک سزائیں بھی مل چکی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اِس وقت بھی پاکستانی جیلوں میں تقریباً 8 ہزار قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ آخر اِن مجرموں کو سزا کس نے دی؟ لہٰذا کسی بھی خفیہ ایجنسی یا ادارے کو مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ انتہائی سنگین جرائم میں ملوث افراد کو اگر عدالتوں کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ سزا سے بچ جائیں گے۔ ایسا نہیں ہوگا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزا ضرور ملے گی تاہم یہ بات ضرور یاد رکھی جائے کہ ماورائے عدالت اور قانون جو کوئی بھی کارروائی کرے گا اُس کے نتائج ریاست کے اِستحکام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اور مزید یہ کہ کسی بھی ادارے کو اِس طرح کی کسی بھی غلط فہمی یا خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ بس وہی ’’پاکستان‘‘ ہے، پاکستان کی ترقی اور اس کے لیے بس وہی سوچتے ہیں، ایسی بات نہیں ہے ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ جیسے پاکستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کی فکر نہ ہو، اِس لیے بہتر ہوگا کہ ہم سب ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں متحد رہیں۔ اور ایسا تب ہی ہوسکتا ہے کہ جب ریاستی ادارے قانون ہاتھ میں لینے اور ماورائے عدالت فیصلے کرنے کے بجائے تمام گرفتار شدگان کو حراستی کیمپوں میں رکھنے کے بجائے عدالتوں کے سامنے پیش کردیں۔

آخر میں یہ بات بھی ضرور کہنا چاہیں گے کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کردینے سے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ لاپتا افراد کا معاملہ روز بروز سنگین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے۔ ضد اور ہٹ دھرمی سے معاملات مزید بگڑ جائیں گے۔ لاپتا افراد ہمیشہ لاپتا رہیں گے اب یہ بات ممکن نہیں رہی، مرغی کا بچہ بھی کوئی گم نہیں ہونے دیتا لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ لوگ اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے لاپتا ہوجانے پر خاموش رہیں گے، ویسے بھی ہم کسی جنگل میں نہیں بلکہ ایک آزاد دُنیا میں رہتے ہیں، عالمی برادری میں ہمارے حکمرانوں کے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں، لاپتا افراد کے ورثا بہت دور تک جاسکتے ہیں، بہتر ہوگا کہ اِس مسئلے کو قانون کے مطابق باعزت طور پر حل کرلیا جائے۔ اُمید ہے چیف جسٹس صاحب نے جو کچھ کہا ہے اُس پر ضرور عمل ہوگا۔ اللہ پاک ہمیں مظلوم کی مدد و انصاف کی گواہی دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یہ بات

پڑھیں:

ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی: 5 پاکستانی کیسے پوری ملائشین قوم کے ہیرو بنے

ملائشیا میں حالیہ گیس پائپ لائن دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی کے دوران پانچ پاکستانیوں نے غیرمعمولی جرات اور انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے درجنوں مقامی افراد کی جانیں بچا کر پوری ملائشین قوم کے دل جیت لیے۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک گیس پائپ لائن پھٹنے کے بعد آگ تیزی سے قریبی علاقے میں پھیل گئی، جس سے خوف زدہ ہو کر متعدد افراد نے جان بچانے کے لیے قریبی نہر میں چھلانگ لگا دی۔ یہ نہر خطرناک مگرمچھوں کی افزائش گاہ سمجھی جاتی ہے، لیکن جان کے خطرے کے باوجود پانچ پاکستانی نوجوانوں نے بلا جھجک پانی میں چھلانگ لگا دی اور متعدد خواتین، بچوں اور بزرگوں کو نہر سے بحفاظت باہر نکالا۔

یہ مناظر موقع پر موجود کچھ افراد نے ویڈیو میں محفوظ کر لیے، جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملائشیا میں وائرل ہو گئے۔ سوشل میڈیا سے لے کر مین اسٹریم میڈیا تک، ہر جگہ ان پاکستانیوں کے جذبہ انسانیت اور دلیری کو بھرپور سراہا گیا۔ ان ہیروز کو ملائشیا کے مختلف حلقوں، پاکستان ہائی کمیشن، اور کاروباری شخصیات کی جانب سے خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

ملائشیا پاکستانی کمیونٹی ایسوسی ایشن کے تعاون سے پی ایف یو جے ملائشیا اور پاکستان پریس کلب ملائشیا کے زیرِ اہتمام ان پاکستانی ہیروز کے اعزاز میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقامی ملائشین کمیونٹی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر داتو امین صدیق اور معروف بزنس مین اسلم بھائی نے ان نوجوانوں کو پاکستانی قوم کا فخر قرار دیا اور کہا کہ ان کا عمل دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ پاکستانی جہاں بھی ہوں، انسانیت کی خدمت اور مدد کے لیے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔

پانچوں نوجوانوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ قدم خالصتاً اللہ کی رضا کے لیے اٹھایا، کسی انعام یا شہرت کی خواہش نہیں تھی۔ انہوں نے کہا: ”ہم نے لوگوں کو نہر میں ڈوبتے دیکھا، مدد کے لیے پکار سنتے ہی اپنے خوف کو بھلا کر پانی میں کود پڑے۔“

تقریب کے اختتام پر ان ہیروز کو تعریفی اسناد اور انعامات سے نوازا گیا۔ پی ایف یو جے ملائشیا کے صدر اویس تاج چوہدری نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ان نوجوانوں کی بے مثال قربانی اور جرات کو قومی سطح پر سراہا جائے تاکہ دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ مزید اُجاگر ہو۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی حملوں کے مقدمات  4 ماہ میں نمٹانے کا حکم،  سپریم کورٹ نےہر پندرہ دن بعد رپورٹ مانگ لی
  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • ’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
  • خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں. فواد چوہدری
  • پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
  • خط ملتے ہی انسداد دہشتگردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئیں، فواد چوہدری کا شکوہ
  • بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی: 5 پاکستانی کیسے پوری ملائشین قوم کے ہیرو بنے
  • طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا، پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم
  • طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص ایئرپورٹ سے لاپتا؛ پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم