WE News:
2025-04-15@09:51:23 GMT

190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کے خلاف فیصلے کی اصل نوعیت

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

جو بات شاہزیب خانزادہ اور دیگر لوگوں کے تجزیوں میں نہیں بتائی جاتی، وہ یہ ہے کہ یہ کیس اصل میں ’القادر ٹرسٹ‘ کیس نہیں، بلکہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف کیس کا تسلسل ہے اور اسی کیس سے نکلا ہوا معاملہ ہے۔

معاملے کی اصل نوعیت یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے ملیر کراچی سمیت دیگر کئی علاقوں میں بہت ساری زمینیں انتہائی کم قیمت پر لی حاصل کر لیں تو معاملہ سپریم کورٹ جا پہنچا، پھر ایک سمجھوتے کے نتیجے میں بحریہ ٹاؤن مخصوص شرائط پر ایک مخصوص رقم قسطوں میں ادا کرنے پر راضی ہوا۔

قسطوں کی یہ ادائیگی سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ہوتی تھی اور اس معاملے کی نگرانی کے لیے ایک مستقل بینچ بھی بنایا گیا تھا۔ بعد ازاں قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر کی جانے لگی تو اس معاملے کو پھر روک دیا گیا۔

اس دوران ملک ریاض اور ان کے خاندان کی کچھ رقم برطانیہ میں’جرائم کے بارے میں تحقیقاتی قومی ایجنسی‘ (کرائم ایجنسی) نے پکڑ لی اور پھر وہاں بیھ سمجھوتے کے تحت یہ طے پایا کہ یہ رقم پاکستان کو منتقل کی جائے گی۔

اس مرحلے پر عمران خان بھی اس معاملے میں شامل ہوگئے اور انہوں نے مرزا شہزاد اکبر کے مشورے پر کابینہ سے ایک سَر بَمُہر لفافے میں موجود معاہدے کی منظوری لی جس کے بعد یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا تاکہ اسے بحریہ ٹاؤن کے ذمے واجب الادا رقم کے طور پر شمار کیا جائے۔

اس کے کچھ عرصے بعد ملک ریاض نے ’القادر یونیورسٹی‘ کے لیے زمین دی اور یوں اس معاملے نے ایک اور موڑ لے لیا۔ اب عمران خان، ان کی اہلیہ اور ان کے دیگر ساتھیوں کے متعلق تو مقدمہ چلایا گیا اور فیصلہ بھی سنا دیا گیا۔ اس فیصلے پر تفصیلی تبصرہ تو میں لکھ رہا ہوں، لیکن سوال یہ ہے کہ، ملیر وغیرہ کے متعلق بحریہ ٹاؤن کے ذمے واجب الادا رقوم کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن سے رقم وصولی کا سمجھوتا کیوں مانا اور یہ کیوں مانا کہ وہ رقم سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے؟ پھر جب اس رقم کی ادائیگی کا سلسلہ روک دیا گیا، تو سپریم کورٹ نے اس معاملے کو ایسے ہی کیوں چھوڑ دیا؟ سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رقوم کا کیا بنا؟

برطانیہ سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آنے والی رقم پر سپریم کورٹ نے کیا کیا اور اسے کیا کرنا چاہیے تھا؟، اس پورے معاملے میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور بعض دیگر ججوں، بالخصوص ’تنفیذی بینچ(Implementation bench) ‘کے ججوں نے اس معاملے میں کیا کردار ادا کیا؟

اب بحریہ ٹاؤن، ملک ریاض اور اس معاملے کے دیگر کرداروں کی کیا پوزیشن ہے اور ان کے متعلق قانونی کارروائی کہاں تک پہنچی ہے؟

کل سے جاری شور شرابے میں یہ سوالات کیوں اٹھائے نہیں جارہے اور ان پر بحث کیوں نہیں ہورہی؟ ان سوالات پر بحث کے بغیر اس معاملے کی صحیح نوعیت سمجھی ہی نہیں جاسکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

محمد مشتاق احمد

اکاؤنٹ القادر ٹرسٹ القادر یونیورسٹی بحریہ ٹاؤن برطانیہ تحقیقات ثاقب نثار چیف جسٹس زمینیں سپریم کورٹ عمران خان کرائم ایجنسی کراچی ملک ریاض ملک ریاض احمد ملیر ملین پاؤنڈز وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اکاؤنٹ القادر ٹرسٹ القادر یونیورسٹی بحریہ ٹاؤن برطانیہ تحقیقات چیف جسٹس سپریم کورٹ کرائم ایجنسی کراچی ملک ریاض ملک ریاض احمد ملیر ملین پاؤنڈز وی نیوز سپریم کورٹ بحریہ ٹاؤن اس معاملے ملک ریاض اور ان اور اس

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا

سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ میں 9 مئی سے متعلق مقدمات میں عمر سرفراز چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سماعت ہوئی،  چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

پنجاب حکومت کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا گیا،  سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس لوٹ لکھ پت جیل انتظامیہ کے توسط سے جاری کیا۔

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی  نے کہا کہ عمر سرفراز چیمہ سے اسلحہ برآمد کرنا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی  نے استفسار کیا کہ عمر سرفراز چیمہ ابھی کہاں ہیں؟ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی  نے جواب دیا کہ عمر سرفراز چیمہ کوٹ لکھ پت جیل میں ہیں،

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی   نے سوال کیا کہ ملزم جیل میں ہیں تو تفتیش کر لیں کیا مسئلہ ہے؟

ذولفقار نقوی نے کہا کہ برآمدگی کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جو ہائیکورٹ نے نہیں دیا، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور وزیراعظم ایک پیج پر ہیں.عمر ایوب
  • امریکی وفد نے عمران خان سے متعلق بات نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • صدر سپریم کورٹ بارکی وفدکے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
  • سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
  • آئی ایم ایف مشن کی صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے ملاقات
  • لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
  • سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں