سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بنیادی مقصد ہی کشمیریوں سے ان کی پہنچان اور شناخت چھیننا اور یہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں مسلم اکثریت کو بڑے پیمانے پر اپنے بقا کے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ یہ وہی پالیسی ہے جو اسررائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔ بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیر کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی لائی اور وہ اب تک لاکھوں غیر کشمیری بھارتی ہندوﺅں کو یہاں کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دے چکی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بنیادی مقصد ہی کشمیریوں سے ان کی پہنچان اور شناخت چھیننا اور یہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متازعہ خطے میں عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کی صریح خلاف ورزیاں کر رہی ہے، بھارتی اقدامات کا مقصد علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو دوام بخشنا ہے اور کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں غیر قانونی بھارتی اقدامات کا نوٹس لے، اسے یہاں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکے اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دلانے کے لیے اس پر دباﺅ ڈالے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے تبدیل کرنے میں تبدیل

پڑھیں:

بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) پاکستانی دفتر خارجہ اور فوج دونوں نے بدھ کے روز بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کے بیانات کو "سیاسی طور پر محرک" اور "غلط" قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس طرح کے فرضی بیانات سے علاقائی امن و استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اپنے سخت رد عمل میں بھارتی الزامات کو ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ اس کی خود کی دستاویزی تاریخ اس بات سے عبارت ہے کہ وہ "غیر ملکی سرزمینوں پر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی اور تخریبی سرگرمیوں" میں ملوث رہا ہے۔

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور فوجی سربراہ جنرل دویدی نے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پر کیا کہا؟

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس اپنے سخت رد عمل میں کہا کہ "دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے، بھارت کو اپنا خود کا جائزہ لینا چاہیے اور اس بات کے ازالے کی کوشش کرنی چاہیے کہ غیر ملکی سرزمینوں میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری کی کارروائیوں اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے جیسی سرگرمیوں کے ملوث ہونے کے اس کے اپنے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

"

جموں کشمیر میں مارے گئے ساٹھ فیصد دہشت گرد پاکستانی، انڈین آرمی چیف

بھارتی وزیر دفاع کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر "بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ" ہے جس کی حتمی حیثیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "بھارت کے پاس آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان (پاکستان کے زیر انتظام) کے علاقوں پر فرضی دعوے کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہےْ"

جموں کشمیر میں بڑھتے ہوئے حملے، امن کے بھارتی دعووں کی نفی

پاکستانی فوج نے کیا کہا؟

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے اپنے ایک بیان میں بھارتی فوجی سربراہ جنرل دویدی کے دعووں کو "انتہائی دوغلے پن کا ایک کلاسک کیس" قرار دیا۔

آئی ایس پی آر نے اسے مسترد کر تے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے زیر انتظام خطہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جموں کشمیر: گاؤں کے دفاعی رضاکاروں کا اغوا اور قتل

بیان میں کہا گیا ہے کہ "بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی جانب سے حسب معمول مردہ گھوڑے کو شکست دینے کی فضول کی مشق ہے۔

یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بربریت کے خلاف مقامی ردعمل کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے مترادف ہے۔"

آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے بیانات بھارت کی عسکری قیادت کی "انتہائی موقف " کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس نے پیشہ ورانہ مہارت اور حکومتوں کے درمیان کے نقصان پہنچانے والے اس طرز عمل کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی دوری، بھارت کے لیے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا سنہری موقع

پاکستانی فوج نے بھارت کی جانب سے ٹارگٹڈ قتل اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی سمیت بین الاقوامی سطح کے جبر کو بھی اجاگر کیا۔ اس نے کہا کہ ایک حاضر سروس بھارتی فوجی افسر کلبھوشن جادھو پاکستان میں دہشت گردی میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے پاکستانی حراست میں بھی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ "یہ حقیقت ہے کہ ایک سینیئر حاضر سروس بھارتی فوجی افسر پاکستان کی حراست میں ہیں، جنہیں پاکستان کے اندر معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کا منصوبہ بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی جنرل نے اپنی آسانی کے لیے اس حقیقت کو نظر انداز کر دیا۔"

دفتر خارجہ اور فوج دونوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں دہلی کے جابرانہ اقدامات کا نوٹس لے۔

بھارت نے کیا کہا تھا؟

بھارت کے زیر انتظام جموں کے اکھنور میں مسلح افواج کے سابق فوجیوں کے دن کی تقریبات کے دوران بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سر زمین "دہشت گردی کے خطرناک اور باغیانہ کاروبار کو چلانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو (اپنے خطرناک گیم پلان) کو ختم کرنا چاہیے اور اپنی نفرت انگیز کارروائیوں کو روکنا چاہیے، ورنہ ۔

۔۔"

بھارت کے آرمی ڈے کے موقع پر روایتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کو "دہشت گردی کا مرکز" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں سرگرم 80 فیصد عسکریت پسند پاکستانی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے انتخابات میں ووٹروں کی زیادہ تعداد نے اشارہ کیا ہے کہ مقامی لوگ "تشدد سے پرہیز" کر رہے ہیں اور پاکستان پر خطے میں بدامنی پھیلانے کا الزام لگایا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت
  • مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر پہلا حق کشمیریوں کا ہے
  • مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے نریندر مودی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، غلام محمد صفی
  • فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیر کے خلاف مظاہرے
  • کندھکوٹ: کووڈ ملازمین مستقل نہ کرنے اور تنخواہیں نہ دینے پر سراپا احتجاج
  • وزیراعظم آزاد کشمیر نے عالمی مبصرین کو ریاست کے دورے کی دعوت دیدی
  • گلگت بلتستان حکومت نے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا
  • بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان