Express News:
2025-01-19@04:56:00 GMT

جننگ فیکٹریوں میں قابل فروخت روئی کے وسیع ذخائر دستیاب

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

کراچی:

کاٹن ایئر 2024-25 میں مقامی کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باوجود جننگ فیکٹریوں میں قابل فروخت روئی کے وسیع ذخائر دستیاب ہیں، جس سے مقامی جننگ سیکٹر مایوسی دوچار ہوگئے ہیں.

جننگ انڈسٹری نے موجودہ حالات کے تناظر میں مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی کے استعمال کے فروغ اور کپاس کی پیداوار بڑھانے سے متعلق پالیسی سازوں سے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کردیا ہے تاکہ کھپت بڑھنے کے نتیجے میں کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی بڑھ سکے اور مستقبل میں کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے.

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار کے بارے میں جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 15جنوری 2025 تک مجموعی طور پر صرف 54لاکھ 90ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی جننگ فیکٹریوں میں ترسیل ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہے.

رپورٹ کے مطابق زیرتبصرہ مدت کے دوران پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں 35 فیصد جبکہ سندھ میں 32 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے. 

انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک روئی کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے رواں سال بیرون ملک سے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات کی گئی ہے اور اب اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ ٹیکسٹائل ملیں ای ایف ایس اسکیم کے تحت بیرون ملک سے بڑی مقدار میں کپڑے کی درآمدات بھی شروع کررہی ہیں جس سے مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی اور سوتی دھاگے کی فروخت مزید متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت نے نجی پیداواری کمپنیوں کو گیس فروخت کرنے کی باضابطہ اجازت دیدی

وفاقی حکومت نے نجی پیداوری کمپنیوں کو گیس کی فروخت کی باضابطہ طور پر اجازت دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن نے اس حوالے سے بنائے گئے فریم ورک کا اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس کے مطابق پیداواری کمپنیوں کو باضابطہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ 35 فیصد گیس تھرڈ پارٹی (نجی شعبہ) کو فروخت کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف

ایکنک نے بھی 35 فیصد کوٹے کی توثیق کردی ہے جس کہ مطابق 100 ملین مکعب فٹ گیس پرائیویٹ کمپنیاں ایک سال میں فروخت کرسکیں گی۔ قبل ازیں، 26 جنوری 2024 کو مشترکہ مفادات کونسل نے اس حوالے سے ترمیم کردہ تلاش و پیداوار پالیسی 2012 کی منظوری دی تھی۔

اس پالیسی کے تحت تلاش و پیدا وار کمپنیوں کی ترمیم شدہ پالیسی کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائےگا تاکہ اس شعبے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کیاجاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کے لیے بری خبر، اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی نگران حکومت نے آئل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کرنے والی کمپنیوں کو 35 فیصد گیس فروخت کرنے سے متعلق پالیسی کی اجازت دی تھی۔

اس پالیسی کا مقصد سوئی گیس کمپنیوں کی اجارہ داری ختم کرکے مسابقتی عمل کو تیز بنانا ہے۔ پالیسی فریم ورک کے مطابق، یہ فیصلہ سوئی گیس کی  پیداوار میں کمی اور طلب میں اضافے کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

35 فیصد wenews پیداواری کمپنیاں حکومت فروخت کی اجازت فریم ورک قدرتی گیس گیس نجی شعبہ

متعلقہ مضامین

  • بجلی کے نرخوں میں کمی کا امکان، نیپرا میں درخواست دائر
  • بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا امکان
  • حکومت نے نجی پیداواری کمپنیوں کو گیس فروخت کرنے کی باضابطہ اجازت دیدی
  • ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 28 فیصد اضافہ
  • بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 4 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف
  • نومبر کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4 فیصد تک کمی
  • ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں 28 فیصد اضافہ
  • گدون ٹیکسٹائل ملز نے کپاس کی کم پیداوار کے باوجود مضبوط کارکردگی دکھائی. ویلتھ پاک
  • نومبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4فیصد کمی ریکارڈ