’’حکومت بجٹ خسارہ مقررہ حد تک رکھنے میں ناکام ہوگئی‘‘
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ مالیاتی ذمے داری اور قرض حد بندی ایکٹ 2005 کے تحت رپورٹ تیار ہو گئی ہے۔ مالیاتی پالیسی میں بیان قانون کے تحت قرض حد بندی ایکٹ 2005کی خلاف ورزی کی وجوہات قومی اسمبلی میں پیش کرنا لازم ہے، تیار ہونے والی رپورٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی اورپھر پارلیمنٹ کو پیش کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سال میں فی کس قرضہ ساڑھے31ہزار روپے بڑھ گیا ہے، حکومت بجٹ خسارے کو مقررہ حد تک رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ2005 میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے فسکل ریسپانسبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ (مالیاتی ذمہ داری اور قرض حد بندی ایکٹ 2005) پاس کیا تھا اس کا بنیادی مقصد حکومت کے بے جا اخراجات پر چیک لگانا، بجٹ خسارے پر حد لگانا اس کے ساتھ ساتھ کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ یہ ملک قرضوں پر چل رہا ہے تو یہ بھی یقینی بنانا کہ پاکستان جو قرضے لیتا ہے وہ ایک حد سے زیادہ تجاوز نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی اگر بات کریں تو تعلقات میں تلخی اپنی جگہ موجود ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ پاکستان نے جو کچھ فیصلے لیے تھے ان میں نظرثانی کر رہا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کشیدگی کے باوجود حال ہی میں پاکستان کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان محمد صادق نے کابل کا جو دورہ کیا تھا، جہاں دونوں ملکوں کے درمیان ٹی ٹی پی کا ایشو ہے، تجارت کے بھی ایشوز ہیں۔
خاص کر جو افغانستان کی حکومت ہے ان کو پاکستان کے کئی فیصلوں پراعتراضات ہیںاب ای سی سی نے اعتماد سازی کے لیے گوادر پورٹ کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بڑا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیا تھیٹر ایکٹ لانا چاہتے ہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے تھیٹر کے فنکاروں اور مالکان کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات کی جس کا مقصد نئے تھیٹر ایکٹ سے متعلق مشاورت اور فنکاروں کے تحفظات کا ازالہ تھا۔ ملاقات میں اداکارہ میگھا، نسیم وکی، ناصر چنیوٹی، آغا ماجد، سہیل احمد، قیصر ثناء اللہ، ڈاکٹر اجمل اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک نیا اور جامع تھیٹر ایکٹ متعارف کرانا چاہتی ہے تاکہ تھیٹر انڈسٹری کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔ اس عمل کا بنیادی مقصد فنکاروں اور مالکان کے خدشات کو دور کرنا اور تھیٹر کے وقار کو بحال کرنا ہے۔ تھیٹر فنکاروں اور مالکان نے وزیر اطلاعات و ثقافت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے نئے تھیٹر ایکٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب تھیٹر کی بہتری اور فروغ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور تھیٹر کو اس کی اصل ثقافتی حیثیت میں بحال کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مزید براں، عظمیٰ بخاری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تمام اصلاحات فنکاروں اور تھیٹر انڈسٹری کی مشاورت سے کی جائیں گی تاکہ ایک شفاف، فعال اور معیاری تھیٹر کلچر پروان چڑھ سکے۔ علاوہ ازیں پنجابی کلچر ڈے پر وزارت اطلات و ثقافت پنجاب کے زیر اہتمام صوبے کے تمام اضلاع میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ تمام سرکاری محکموں میں افسروں اور ملازمین نے پنجابی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہوئے روایتی لباس زیب تن کیے اور پنجابی پگڑیاں پہن کر ثقافتی شناخت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ پنجاب کی تمام آرٹس کونسلز میں کلچر ڈے کے سلسلے میں تقاریب کا انعقادکیا گیا، جہاں موسیقی، رقص اور دیگر ثقافتی مظاہر پیش کئے گئے۔ سرکاری سکولوں میں بھی کلچر ڈے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، جس کا مقصد نئی نسل کو اپنی روایات سے روشناس کرانا ہے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ 17 اپریل کو الحمراء لاہور میں عظیم الشان تقریب ہو گی، جس میں وزیراعلیٰ مریم نواز خصوصی خطاب کریں گی۔ مریم نواز پنجابی ثقافت سے گہری دلی وابستگی رکھتی ہیں اور ان کی قیادت میں پنجاب حکومت ثقافت کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کی پگ پنجابیوں کی آن، بان اور شان ہے۔ ہمارا کلچر دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ پنجابی کلچر کو فروغ دینا اور اسے نئی نسل تک پہنچانا پنجاب حکومت کا ویژن ہے۔ پنجاب حکومت کی ان کاوشوں کا مقصد ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانا اور عالمی سطح پر پنجاب کی پہچان کو مزید مضبوط کرنا ہے۔