حیدرآباد: چمبڑ کے رہائشی کا الزام تراشی کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تعلقہ چمبڑ کے گوٹھ گلاب لغاری کے رہائشی سیاسی رہنما جمن لغاری نے اپنے خلاف کی جانے والی الزام تراشی میں ملوث افراد کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گلاب لغاری کے رہائشی چند نوجوانوں نے مجھ پر منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر میرے کردار کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی رہنما ئوں اور سیاسی مخالفین کے کہنے پرمیرے خلاف منشیات کی سرپرستی کے جھوٹے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹے الزام لگانے والے 2 افراد کے خلاف چمبڑ تھانے پرایک جھگڑے کا کیس درج ہوا ہے، جبکہ دوسرا کیس ڈیوٹی میں رُکاوٹ کا کیس پولیس کی فریاد پر درج ہے اور اب مذکورہ افراد جھوٹے الزامات لگا کر جھگڑے کے کیس کو دوسرا رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میرے خلاف بے بنیاد الزام لگا کر میری کردار کشی کرنے والے نوجوانوں کے خلاف قانونی کارروائی کر کے مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جمہوریت مخالف طاقتوں کے خلاف سیاسی و نظریاتی جنگ ضروری ہے، پرکاش کرات
سی پی آئی ایم کے لیڈر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جمہوریت مخالف طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوتوا کو ملک کا آفیشیل اصول بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) کے لیڈر پرکاش کرات نے آج کولکاتا میں جیوتی بسو سنٹر فار سوشل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے پہلے مرحلہ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی طاقتوں کے خلاف ایک سیاسی و نظریاتی جنگ کی ضرورت ہے۔ اپنے اس بیان کے ذریعہ پرکاش کرات نے ہندوتوا بریگیڈ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ پرکاش کرات نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی جمہوریت مخالف طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوتوا کو ملک کا آفیشیل اصول بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی طاقتوں کے خلاف جنگ صرف انتخابی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک نظریاتی اور سیاسی جنگ بھی ہے۔
پرکاش کرات نے اپنی تقریر کے دوران 6 دسمبر 1992ء کو ایودھیا میں بابری مسجد منہدم کئے جانے کے بعد مغربی بنگال کے سابق وزیراعلیٰ جیوتی بسو کے ذریعہ دئیے گئے بیان کا بھی تذکرہ کیا۔ تب جیوتی بسو نے بابری مسجد منہدم کرنے والی طاقتوں کو "بربریت پر مبنی" کہا تھا۔ پرکاش کرات کا کہنا ہے کہ آج یہ طاقتیں اقتدار پر قابض ہوگئی ہیں اور ہندوتوا کو ملک کا حقیقی نظریہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج جیوتی بسو زندہ ہوتے تو وہ سیکولر و جمہوری طاقتوں کے ساتھ ان تاریک طاقتوں کے خلاف جنگ میں آگے ہوتے۔
پرکاش کرات نے بنگال کے سابق وزیراعلیٰ جیوتی بسو کی قائدانہ صلاحیت اور ان کے تعاون کی بھی تعریف کی، خصوصاً مغربی بنگال میں بایاں محاذ اور جمہوری تحریک کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مغربی بنگال کا سوال ہے، جیوتی بسو اس بات کی مثال تھے کہ کس طرح کمیونسٹوں کو مزدور طبقہ کے مفادات کو آگے بڑھانے اور بایاں محاذ و جمہوری تحریک کو بنانے کے لئے اسمبلیوں و ریاستی حکومتوں میں کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسو ہمارے ملک میں کمیونسٹ اور بایاں محاذ تحریک کے ذریعہ کی گئی ترقی کی علامت تھے۔