عمران خان کا 8؍فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا پر ملنے پر مزید ردعمل دیا ہے کہ نام نہاد ’بند لفافے ‘ کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھولیں، اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔واضح رہے کہ 17جنوری کو عدالت نے 190ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14سال قید اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7سال قید کی سزا سنائی تھی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جب مقدمے کا مقصد محض پروپیگنڈا کر کے صبح شام جھوٹ بولنا ہو تو کوئی چیز پبلک نہیں ہو سکتی۔پوسٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھریلو خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر ان کا وقار مجروح کرنا ہماری معاشرتی، اخلاقی اور مذہبی روایات کے منافی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بیگم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ، محض مجھے دباؤ میں لانے کے لیے انہیں نشانہ بنانا قابل مذمت ہے ، بشریٰ بی بی نے صرف میری اہلیہ ہونے کی بدولت صعوبتیں برداشت کیں، خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر نشانہ بنانا اخلاقی گراوٹ کی انتہا ہے ۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح کر دوں کہ مجھ سمیت تحریک انصاف کے تمام کارکنان جیلیں کاٹنے کو یحییٰ خان پارٹ ٹو کی آمریت تسلیم کرنے پر ترجیح دیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں حقیقی آزادی کی جدوجہد پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا چاہے یہ مجھ پر کتنا ہی دباؤ بڑھائیں، مزید کہا کہ حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ میں واضح درج ہے کہ یحییٰ خان نے اپنی کرسی بچانے کے لیے ملک دو لخت کیا۔عمران خان نے الزام عائد کیا کہ جمہوریت کے نام پر پس پردہ آمریت میں پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہیں، ملٹری حراست میں قید افراد پر بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا، اب بھی زیر حراست افراد سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں جو انسانی حقوق اور آئین کے سخت منافی ہے ۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اصولوں اور نظریات پر سمجھوتا وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں، مجھے اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں، ایمان کی طاقت انسان کو جھکنے نہیں دیتی، جھکتے صرف وہ لوگ ہیں جن میں ایمان کی کمی ہو۔عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی، آئین و قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ و میڈیا اور بنیادی شہری حقوق کا تحفظ ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے کیونکہ یہی حق ہے ، مزید کہنا تھا کہ میں آخری سانس تک اس کے لیے جدوجہد کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کے فیصلے نے دنیا میں پاکستان کے نظام عدل کا مذاق بنوایا ہے ، حقائق کو بھونڈے انداز میں مسخ کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے ، القادر ٹرسٹ نہ تو بلاول ہاؤس ہے اور نہ ایون فیلڈ ہاؤس ہے یہ طلبہ کو سیرت النبی ﷺ سے روشناس کروانے کی ایک درسگاہ ہے ۔عمران خان نے الزام عائد کیا کہ صاف نظر آتا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو یہاں پر دھمکایا گیا، جس کے پیش نظر ان کے بیٹے نے لندن میں 9 ارب کی پراپرٹی 18ارب میں خریدی۔مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوشن آج تک یہ ثابت نہیں کر سکی کہ یہ منی لانڈرنگ ہے ، جبکہ میرے اور میری اہلیہ پر فرد جرم عائد کی گئی جنہوں نے ایک روپے کا مالی فائدہ نہیں لیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر مجھ پر پبلک آفس ہولڈر ہونے کی بنا پر الزام لگایا گیا تو گھریلو خاتون بشری بی بیٰ کو کس کی ایما پر مجرم قرار دیا گیا؟ اس فیصلے کا ایک اور مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ القادر یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا فرمائشی احمقوں کے اس ٹولے کو یہ بھی نہیں پتا کہ یہ حکومتی پراپرٹی نہیں ہے ؟ ٹرسٹ کی پراپرٹی کو حکومت کس قانون کے تحت اپنی تحویل میں لے سکتی ہے ؟انہوں نے دعویٰ کیا کہ نام نہاد ’بند لفافے ‘کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھول سکتے ہیں اسے کھولیں اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ، لیکن جب مقدمے کا مقصد محض پروپگنڈا کر کے صبح شام جھوٹ بولنا ہو تو کوئی چیز پبلک نہیں ہو سکتی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 8فروری کو پورے ملک میں یوم سیاہ منائیں گے ، اس دن پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ بری طرح کھلواڑ کیا گیا، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مار کر فارم 47کی جعلی حکومت مسلط کر دی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے علی امین گنڈاپور کو ہدایت کرتا ہوں کہ 8فروری کو پورے خیبرپختونخوا سے قافلے پشاور جمع ہو کر احتجاج کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنی وکلا برادری بشمول انصاف لائرز فارم اور دیگر ونگز کو بھی اس دن بھرپور احتجاج کی ہدایت دیتا ہوں۔ تمام صوبوں کے اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدیداران کے ساتھ ساتھ ہر مکتبہ فکر کے لوگ جمہور کی توہین کے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر بھرپور طریقے سے منائیں۔بانی پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے دہراتے ہوئے کہا کہ ہم جوڈیشل کمیشن کے قیام کا ایک جائز مطالبہ کر رہے ہیں، شفاف جوڈیشل کمیشن کا قیام حکومت اس لیے نہیں چاہتی کیونکہ وہ 9مئی اور 26نومبر میں خود ملوث ہے ، جب تک ان واقعات کے مجرمان کو سزا نہیں مل جاتی ملک میں استحکام آنا نا ممکن ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا ملنے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا تحریک انصاف پی ٹی ا ئی کو حکومت
پڑھیں:
کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف نے جمرات کے پشاور کے نشتر ہال میں عمران خان کی رہائی کے لیے ورکرز کو فعال کرنے کے لیے یوتھ کنوینشن کا انعقاد کیا لیکن اس میں نہ ہی اہم لیڈرز نے شرکت اور نہ ہی ورکرز کی تعداد متاثرکن رہی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات کی لہر برقرار، معاملہ عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی
یوتھ کنوینشن کوور کرنے والے صحافیوں کے مطابق 10 اپریل کو عمران خان حکومت خاتمے کے خلاف پی ٹی آئی نے اس کنوینشن کا انعقاد کیا تھا اور عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاریوں کا بھی آغاز تھا لیکن قائدین کی عدم دلچسپی کے باعث وہ جوش و خروش نظر نہیں آیا جو کبھی پی ٹی آئی کے جلسوں میں نظر آتا تھا۔ اس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کو قرار دیا جارہا ہے۔
کنوینشن میں شریک پی ٹی آئی کے ایک ورکرز احمد شاہ کا کہنا تھا کہ کہ وہ عمران خان کے نام پر آئے ہیں اور کوئی شریک ہوتا یا نہیں اس سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اصل طاقت ان کے ورکرز ہیں جو ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں تسلیم کیا قائدین کے آپس کے اختلافات نے ورکرز کو مایوسی سے دوچار کردیا ہے تاہم وہ عمران خان کے لیے کسی بھی وقت نکلنے کو تیار ہیں۔
پی ٹی آئی میں گروپنگپاکستان تحریک انصاف میں اختلافات پرویز خٹک کے دور اقتدار سے چلے آ رہے ہیں اور محمود خان دور میں عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان کو کابینہ سے بھی فارغ کیا گیا تھا جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے عاطف گروپ اور تیور جھگڑا سمیت دیگر کو سازشی قرار دینے سے اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ پارٹی قائدین ایسے بیانات کو عمران خان کی رہائی سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ اسد قیصر اور تیمور جھگڑا نے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت تمام تر توجہ خان پر رہائی پر ہونی چاہیے۔
پی ٹی آئی کے ورکرز میں ایک تصور پایا جاتا ہے کہ قائدین عمران خان کی رہائی میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں اور تحریک اور جلسوں کو لیڈ کرنے کی بجائے بھاگ گئے ہیں جس کی وجہ سے حکومت دباؤ میں نہیں آ رہی۔ پارٹی ورکرز کا خیال ہے کہ عمران خان ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر احتجاج اور تحریک چلا کر وفاق پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، اس میں اختلافات ہونا بڑی بات نہیں، اسد عمر
پشاور کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار علی اکبر بھی ورکرز سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی عوامی رابطہ مہم اور تحریک چلانے میں کامیاب نہیں ہوئی اور جتنے بھی مارچ و جلسے جلوس ہوئے بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ٹی ورکرز مخلص ہیں لیکن انہیں مخلص لیڈرشپ کی ضرورت ہے۔
علی اکبر نے بتایا کہ اس وقت بانی چیئرمین جیل میں ہیں اور ان کی نظریں پارٹی رہنماؤں پر ہیں جبکہ لیڈر خود اندروانی ختلافات سے باہر نہیں آ رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی رہائی سے زیادہ کرسی کے حصول لیے جہدوجہد کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک گروپ مذاکرات کو کامیاب ہونے نہیں دے رہا تو دوسرا گروپ جلسے جلوس۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت سخت اندرونی اختلافات کی شکار ہے جس کی وجہ سے منظم تحریک چلانے میں ناکام رہی ہے اور یہ ہی اختلافات عمران خان کی رہائی میں سب اے بڑی رکاوٹ ہیں۔
دوسری جانب پشاور کے نوجوان صحافی محمد فہیم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جو ہر وقت اختلافات کا شکار رہتی ہے لیکن جب بات احتجاج کی ہو تو سب ایک پیج پر ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: صوبے کے اختیارات کسی کو نہیں دیے جارہے، پروپیگنڈا کرنے والے عمران خان کے خیر خواہ نہیں، علی امین گنڈاپور
محمد فہیم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ورکرز کو فغال رکھنے کے لیے بھی اختلافات کی باتیں سامنے لائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اندروانی ختلافات سے عمران خان کی رہائی مہم پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے اور اگر مہم شروع ہوئی تو سب مل کر نکلیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی اندرونی اختلافات عمران خان عمران خان رہائی مہم عمران خان قید