بالادست قوتیں شرافت سے نہ سمجھیں توہمارا ہاتھ اُن کے گریبانوں پرہوگا،مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر آپ نہیں سمجھتے تو کل آپ کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہو گا،یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں، ملک بناتے وقت اسلام کے نام پر لوگوں نے قربانیاں دیں،یہ ہمارا ملک ہے اور اس میں امن چاہتے ہیں، ہم آج تک آپ سے نرم لہجے اور دلیل سے بات کرتے ہیں،آپ ہماری بات سمجھیں، ایسے انتخابات سے ہمیں نہ ٹرخایا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے پاکستان میں لوگ اسلام کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ مسلمان کا خون مسلمان پر حرام ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں نے مذہب اسلام کے ساتھ بہت ظلم کیا ہے ، یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیرنہیں، صنعت کار، جاگیردار، بیوروکریٹس اور عام پاکستانی کی ایک حیثیت ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں،اس ملک کے ساتھ صرف علمائے کرام نے وفاداری کی ہے ، ہم اس پاکستان میں امن چاہتے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے دلیل اور محبت سے بالادست قوتوں کو سمجھایا ہے ،جھوٹ موٹ اور دھاندلی کے الیکشن سے حسینہ واجد بھی جیتی تھی۔ شرافت سے ہماری بات مان لو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ختم نبوت کے عقیدے کا تحفظ کیا، مدارس پر ہر طرف سے حملے شروع ہو چکے ہیں، مدارس کے خلاف عالمی سازشیں ہو رہی ہیں،دنیا چاہتی ہے کہ مدارس کا سلسلہ ختم ہو جائے جبکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے باوجود مدارس مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مدارس ختم کرنے کی خواہش اور سازش انگریز وں کی بھی تھی، اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ہمارے لیے نظام حیات بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر26 ویں آئینی ترمیم حکومت کی خواہش پر پاس ہوتی تو بڑی تباہی آتی، حکومت کا آئینی مسودہ پارلیمنٹ اورانسانی حقوق کے لیے بہت بڑا خطرہ تھا، اس میں فوجی عدالتوں کو مضبوط کیا گیا، اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات محدود کیے گئے تھے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارا ملک سرتاپا سود میں ڈوبا ہوا ہے ،سارے ادارے اور بینک سودی نظام پر چل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس ڈمی اسمبلی میں بیٹھنے کی ہمیں کوئی خواہش نہیں۔ لوگ ووٹ کسی کو ڈالتے ہیں اور کامیاب کوئی اور ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل پر ہما را اختیار ہے ،یہ وسائل کسی کا باپ بھی ہم سے نہیں چھین سکتا،خیبر پختون خوا میں امن و امان یا حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ انہوںنے کہاکہ مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معیشت کے اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوںنے کہاکہ نااہل حکمران بتائیں کہ کیا الٰہ دین کا چراغ ملا ہے ؟،حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن نے کہا انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ہم اسلام کے
پڑھیں:
جنگلات اراضی کیس: تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائیں، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے مزید کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم ہورہے ہیں، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے، زیارت میں منفی سترہ درجہ میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دے رہی ہے؟
سرکاری وکیل نے کہا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے، 2018ء سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
چیرات میں تیسری پاک - مراکش مشترکہ دو طرفہ فوجی مشق 2025کا انعقاد، سپیشل فورسز کی شرکت
مزید :