بھارت ، بنگلہ دیش کی سرحد پر کسانوں میں جھڑپ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انڈیا،بنگلہ دیش سرحد پر ہفتے کی صبح دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور اس کے بعد جھڑپ ہوئی تاہم پیراملٹری فورس نے بتایا کہ صورت حال پر قابو پالیا گیا ہے ۔دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان جھڑپ سرحد کے اسی مقام پر ہوئی ہے جہاں بھارت باڑ لگا رہا ہے تاہم بی جی بی نے مذکورہ علاقے کو بنگلہ دیش کی حدود قرار دیا ہے ، جس کے بعد 6 جنوری سے کام روک دیا گیا تھا جبکہ مذاکرات کے نتیجے میں اگلے ہی روز باڑ پر کام دوبارہ شروع کردیا گیا۔بی ایس ایف نے بیان میں کہا کہ کسانوں کے درمیان جھڑپ کے بعد بی ایس ایف اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کی مداخلت سے صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے یقینی اقدامات کیے گئے ہیں۔بی ایس ایف کے بیان کے مطابق کسانوں میں جھڑپ سکدیوپور سرحد کے قریب صبح 11 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا، جب بین الاقوامی سرحد کے قریب کام کرنے والے بھارتی کسانوں نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی کسان فصل چوری کر رہے ہیں۔جھڑپ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جملوں کے تبادلہ فوری طور پر جھگڑے میں تبدیل ہوا اور دونوں اطراف کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔بھارتی پیراملٹری فورس نے بتایا کہ بی ایس ایف اور بی جی بی کے عہدیداروں کی بروقت مداخلت سے صورت حال کو قابو کرلیا گیا اور دونوں ممالک کے کسانوں کو منتشر کرکے اپنی اپنی سرحد کی جانب بھیج دیا گیا۔بھارت اور بنگلہ دیش کے کسانوں کی لڑائی میں جانی نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی رپورٹ نہیں دی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاملے رفع دفع ہونے کے بعد دوپہر کو بنگلہ دیش کی طرف سرحد سے 50 سے 75 میٹر دور چند لوگ جمع ہوگئے تھے تاہم بی جی بی نے مزید کشیدگی روکنے کے لیے انہیں منتشر کردیا۔خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی نئی عبوری حکومت کے بھارت کے ساتھ تعلقات ماضی کی طرح مثالی نہیں ہے اور بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ بھی کردیا ہے ۔سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپیں بھارت کی جانب سے باڑ کی تنصیب پر بی جی بی اور بی ایس ایف کے درمیان اختلاف کے دوران ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے کسانوں بی ایس ایف بنگلہ دیش کے درمیان کے بعد
پڑھیں:
ایف ٹی اے یا PTA باہمی تجارت کیلیے ناگزیر ، عاطف اکرام شیخ
عاطف اکرام شیخ اور سنیئر نائب صدر ڈھاکہ چیمبر کے صدر تسکین احمد کو فیڈریشن کی یادگاری شیلڈ پیش کر رہے ہیںکرا چی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو دو طرفہ تجارت میں تیزی سے نمو حاصل کرنے کے لیے آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) یا ترجیحی تجارتی معاہدہ (PTA) طے کرنے کی اشد ضرورت ہے؛ کیونکہ با ہمی تجارت کی ایسی واضح اور بے پناہ صلاحیت موجود ہے کہ جس سے دونوں معیشتوں کو بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی تجارتی وفد نے ڈھاکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (DCCI) اورایکسپورٹ پروموشن بیورو (EPB) کے ساتھاپنے دورے کے آخری روز اعلیٰ سطحی طویل ملاقاتیں کیں۔مزید برآں، بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معروف نے پاکستانی وفد کے ا عزاز میں عشائیہ دیا؛ جس میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے تجارت شیخ بشیر الدین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے ایک دوسرے کے لیے ویزا کے اجراء کے نظام میں مزید نرمی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ساتھ ہی ساتھ، آن لائن ویزا پروسیسنگ؛ براہ راست پروازوں؛ بز نس ٹو بزنس اور چیمبر سے چیمبر تعلقات میں بھی بڑ ی پیش رفت ہوئی ہے۔ ڈھاکہ چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 2023-24 میں 800 ملین ڈالر سے کم رہا ہے ؛ جوکہ کسی بھی طرح سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ آبادی کی حقیقی صلاحیت اور مانگ کی عکاسی نہیں کرتااوردونوں ملکوں کی آبادی ملائی جائے تو وہ تقریباً 45 کروڑ بنتی ہے۔انہو ںنے زور دیا کہ ہمیں اگلے چند سالوں میں کم از کم 2سے3 ارب ڈالرکا ہدف رکھنا چاہیے اور اس لیے دونوں حکومتوں کو ایف ٹی اے یا پی ٹی اے پر جلد از جلد مذاکرات کرکے دستخط کردینے چاہئیں۔