شہباز شریف سے استعفیٰ لیکر قومی حکومت قائم کی جائے ،محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مذاکرات کی مخالفت کردی اور ساتھ ہی انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے قومی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی کو حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا مشورہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ کیوں مذاکرات کر رہی ہے ، حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مطلب ہے آپ ناجائز حکومت کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کو اب کہنا چاہیے کہ بس بہت ہوگیا۔ ان کا کہناتھا کہ شہباز شریف سے استعفیٰ لیکر ملک میں قومی حکومت قائم کی جائے جبکہ عمران خان سمجھوتہ نہیں کر رہا، اگر وہ سمجھوتہ کرے تو دوبارہ ملک کا وزیراعظم بن جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی قومی حکومت حکومت کے شریف سے
پڑھیں:
اور اب نواز شریف پر پی ٹی آئی حکومت "مذاکرات" ناکام بنانے کا الزام
سٹی42: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے وفاقی حکومت کو "جعلی" قرار دینے کے ساتھ مسلم لیگ نون کے صدر میاں نواز شریف پر یہ الزام بھی لگا دیا کہ پی ٹی آئی کے حکومت کے ساتھ "مذاکرات" کو وہ ناکام بنا رہے ہیں، ان الزامات کے ساتھ اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے اور ہم "مذاکرات" کے ذریعہ ملک میں سیاسی استحکام لانا چاہتے ہیں۔
اسد قیصر نے "مذاکرات" کے لئے دو مطالبات بھی دہرائے جو 9 مئی 2023 کو ریاست کے اداروں پر درجنوں منظم حملوں اور 26 مئی 2024 کو اسلام آباد پر دھاوے کے واقعات کی "عدالتی تحقیقات" پر مبنی ہیں۔ ان دونوں دنوں پر کئے گئے درجنوں حملوں کے درجنوں مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور کئی مقدمات میں درجنوں شر پسندوں کو عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔
ساٹھ روپے کا چوزہ 220 روپے میں بکا، گٹھ جوڑ کر کے شہریوں کو لوٹا گیا، سرکاری ادارہ کی بعد از وقت تحقیقات
صوابی میں پی ٹی آئی رہنما گوہر خان کی تعزیتی کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسدقیصر نے کہا، ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے، ہم نے مذاکرات" اہم وجوہات کی بنا پر شروع کیے۔" اور ملک میں سیاسی استحکام لانے کیلئے حکومت کو مذاکرات کا ایک موقع دیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات انتہائی مخدوش اور نامناسب ہیں، ہم نے ملک میں سیاسی استحکام لانے کیلئے حکومت کو مذاکرات کا ایک موقع دیا، ہم نے کوئی بڑا مطالبہ نہیں کیا ہے حالانکہ ہم کہہ سکتے تھے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ آپ کی حکومت جعلی ہے اور آپ سے بات نہیں کرسکتے،
اسرائیل کے پاس بفر زون میں رہنے کا کوئی جواز نہیں، شام اور قطر کے رہنماؤں کی مشترکہ نیوز کانفرنس
ہمیں پتہ چلا ہے نوازشریف اور ان کے قریبی ساتھی مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا، ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ ہمارے بےگناہ کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
اسد قیصر نے مزید کہا، ہم تین چار ہفتوں میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بلارہے ہیں جس میں "ون پوائنٹ" پر بات کریں گے۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے پی ٹی آئی نے جو "دو مطالبات" پیش کئے ہیں ان کو حکومت کے اہم رہنما اور قانونی ماہرین "عدم استحکام" کی چابی قرار دیتے ہیں۔ حکومت کے اہم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کر وفاقی دارالحکومت میں دوست ملک کے معزز سربراہ کی موجودگی کے موقع پر اسلام آباد پر دھاوے کے دوران تشدد اور سنگین جرائم کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، عدالتوں پر عدم اعتماد کرنے کی کوئی وجہ نہیں، اگر کسی کو کسی مقدمہ کی کارروائی پر کوئی قانونی اعتراض ہے تو اس کے لئے وہی عدالتی فورم کھلے ہیں جن سے پی ٹی آئی "عدالتی تحقیقات" کروانا چاہتی ہے۔
میٹ ڈیپارٹمنٹ نے کشمیر میں بھی بارش کی پیش گوئی کر ڈالی
حکومتی شخصیات پبلک فورمز پر بتا چکی ہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ڈائیلاگ/ مذاکرات ملک میں سیاسی ٹمپریچر نارمل رکھنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں حکومت ریاست کے دوسرے اداروں خصوصاً عدالتوں کو لیٹ ڈاؤن کرنے کی طرف نہیں جا سکتی۔
Waseem Azmet