عمران خان جیل سے ضمانت پر ہی رہا ہو کر باہر آ سکتے ہیں‘ طارق فضل چودھری
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن)کے رہنما ڈ اکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل سے ضمانت پر ہی رہا ہو کر باہر آ سکتے ہیں ، حکومت اپنی مرضی سے مذاکرات کر ر ہی ہے اور بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے کی بھی خواہاں ہے ، پاکستان تحریک انصاف کے لو گ سیاسی جماعتوں سے نہیں ریاست سے لڑ رہے ہیں ۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا پی ٹی آئی کے موقف کو بے نقاب کرنا بہت ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز
لاہور:بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت 8 مقدمات میں ضمانتیں منظور کرنے کا حکم دے، انسداد دہشت گردی عدالت نے حقائق کے برعکس ضمانتیں مسترد کی۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے جناح ہاؤس حملہ سمیت کیس دیگر مقدمات میں درخواست ضمانت دائر کی ہے، درخواست میں بانی پی ٹی آئی کا مؤقف تھا کہ 9 مئی والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی 8 درخواستیں مسترد کردی تھیں، جن پر لاہور میں 9 مئی کے کل 12 مقدمات درج ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کی 4 مقدمات میں ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔
اس سے قبل 27 نومبر 2024 کو بھی لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جناح ہاؤس سمیت 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
21 دسمبر کو جناح ہاؤس سمیت سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنادی گئیں تھیں۔
بعد ازاں، 26 دسمبر کو 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔