کراچی میں پھر کورونا وبا پھیلنے لگی،30 فیصد مریضوں کی رپورٹ مثبت
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا، انفلوئنزا ایچ 1، این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات ملتی جلتی ہیں۔ ڈاؤ اسپتال کے ماہر متعدی امراض پروفیسر سعید خان کے مطابق کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، 10 سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ1 این1 کی
تصدیق ہو رہی ہے جبکہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے۔ سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نظام شیخ کا کہنا ہے کہ اکثر مریض ٹیسٹ نہیں کرواتے جس کے باعث بیماریوں کی تصدیق نہیں ہوتی، سول اسپتال میں وائرل انفیکشن کے یومیہ 200 مریض آرہے ہیں۔ جناح اسپتال میں شعبہ ایمرجنسی کے انچارج ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ وائرل انفیکشن کے یومیہ 200 تک مریض آرہے ہیں۔ ترجمان محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فی الوقت کورونا ٹیسٹ کی سہولیات نہیں، کورونا وبا کے بعد لوگوں نے ٹیسٹ کروانا چھوڑ دیے تھے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماریوں سے بچنے کیلیے شہری احتیاطی تدابیر لازمی اپنائیں، لازمی پہنیں اور خود کو ڈھانپ کر رکھیں۔ ہرسال انفلوئنزا کی ویکسین لازمی لگوانے کی بھی ہدایت کی جارہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 4 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری2025ء) بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 4 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف، معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، صنعتوں کا پہیہ رک گیا، رواں مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کی پیدوار مسلسل منفی رہی۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے ملک کی صنعتی ترقی منفی ہو جانے کا انکشاف کیا ہے۔ صوبائی مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ایک طرف اڑان پروگرام میں لمبی لمبی اڑان کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف ملک کی معیشت کا تختہ نکل گیا ہے۔ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اپنے جاری کردہ شماریات کے مطابق ملک میں نومبر میں صنعت کی پیداوار منفی 4 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔(جاری ہے)
جبکہ گزشتہ 5 ماہ میں مجموعی صنعتی پیداوار منفی 1.2 فیصد ہوگئی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے نہ تو اس کامیابی کا اشتہار میڈیا پر آئے گا اور نہ ہی قوم کے نام مبارکباد جاری ہوگی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے مہنگائی بارے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی ہے بلکہ چیزوں کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات نے بڑی صنعتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی۔ پہلے 5 ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیدوار منفی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیدوار کی جولائی تا نومبر گزشتہ سال کے مقابلے گروتھ منفی 1.25 فیصد رہی، نومبر 2024 میں بھی گزشتہ سال کی نسبت کارکردگی 3.81 فیصد منفی ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گاڑیوں کی صنعت 51 فیصد گروتھ کے ساتھ کارکردگی میں نمایاں رہی، نومبر 2024 میں گاڑیوں کی پیداوار میں 89 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق تمباکو 31 فیصد، ٹیکسٹائل کی پیداوار میں 2.28 فیصد بہتری آئی، ملبوسات کے شعبے نے 11.5 فیصد کی شرح سے ترقی کی۔وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا کہ فوڈ، بیوریجز، پیپر بورڈ، فارما سیوٹیکل، کمپیوٹر، الیکٹرانکس کی پیداوار میں بہتری آئی ہے جبکہ چمڑے، لکڑی، پیٹرولیم، کیمیکلز، ربڑ، لوہے اور اسٹیل کی پیداوارمیں کمی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کے شعبے میں دھاتوں، مشینری، فرنیچر اور فٹ بال سمیت دیگر اشیا کی پیداوار گر گئی۔