جنگ دوبارہ شروع کرنے کے بارے نیتن یاہو کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں، حماس
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تحریک کے مرکزی رہنما نے تاکید کی ہے کہ ثالث فریق و عالمی برادری اسرائیلی رژیم کو جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا پابند بنائے! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے مرکزی رہنما طاہر النونو نے تاکید کی ہے کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کے بارے نیتن یاہو کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں۔ طاہر النونو نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں اور جنگ دوبارہ شروع کرنے کے بارے نیتن یاہو کے بیانات پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ثالث فریق اور عالمی برادری اسرائیل کو معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد کا پابند بنائے۔
ادھر قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بھی تاکید کی ہے کہ حماس و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ آسان نہ ہو گا۔ ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ ہم سلامتی کونسل سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ غزہ میں طے پانے والے معاہدے کی حمایت کرے گی اور ہمیں یقین ہے کہ تمام فریق بھی معاہدے کی مکمل پاسداری کریں گے اور معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کی
پڑھیں:
حماس نے جنگ بندی معاہدے کو فلسطینی عوام کی استقامت کی کامیابی قرار دےدیا
غزہ : حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ حماس کے مطابق یہ معاہدہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اور ان کی استقامت کا نتیجہ ہے۔
غزہ میں حماس کے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جن افراد نے اس دوران قربانیاں دیں، ہم انہیں کبھی نہیں بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔ انہوں نے خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو خراج تحسین پیش کیا اور ان تمام مزاحمتی گروپوں کا شکریہ ادا کیا جو اس جنگ میں شریک رہے۔
ڈاکٹر خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ یہ کامیابی فلسطینی عوام کے عزم، جدو جہد، صبر اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، اور اس موقع پر وہ ان تمام شہداء کو یاد کرتے ہیں جنہوں نے اس جنگ میں اپنی جانیں قربان کیں، جن میں بچے، خواتین، بزرگ اور دیگر افراد شامل ہیں۔
حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے جنگ بندی معاہدے کو فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور غزہ میں 15 ماہ تک جاری مزاحمت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینیوں کی جدو جہد کی ایک فتح ہے۔