Express News:
2025-04-16@18:43:46 GMT

خوش فکر، شگفتہ خیال … اعظم کمال

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

دنیائے اُردو ادب میں غزل اپنے آغاز سے لے کر آج تک جن مختلف نشیب و فراز سے ہوتی ہوئی اپنے ارتقائی مراحل طے کرتی رہی، اس سفر میں غزل کو مختلف تجربات سے بھی گزرنا پڑا، ایسے تجربات میں ایک ’’ رجوعی غزل ‘‘ کا تجربہ بھی سامنے آیا۔

جس کے حوالے سے ڈاکٹر عاصی کرنالی لکھتے ہیں کہ ’’ کوئی بھی صنفِ سخن ہو، اپنے آغاز سے وہ مختلف اور متعدد تجربات سے گزرتی ہے پھر جو تجربے اس صنف کے مزاج کو راس آتے ہیں، قائم رہ جاتے ہیں اور اس عہد کی روایت بن جاتے ہیں تب یہ روایت سفرکرتے ہوئے اگلے عہد تک پہنچتی ہے۔ 

اس نئے عہدکا ذوق اس روایت کو پیراستہ کر کے اپنے عہد کی ضرورت کے مطابق اس روایت کا لائقِ حصول حصہ قبول کر لیتا ہے اور اپنی عصریت کے تقاضوں کے مطابق اس روایت کی زمین میں نئے پھول اُگاتا ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہتا ہے۔‘‘

اسی طرح رجوعی غزل کے خوش نما تجربے کے بارے میں محسن بھوپالی لکھتے ہیں کہ ’’ شعرائے مقدمین اور بعد کے بعض شعراء نے مروجہ بحروں میں ایک یا دو ارکان یا نصف رکن کم کر کے غزل میں نئے کامیاب تجربے کیے ہیں۔

بعض اساتذہ نے ذوبحرین اور بعض نے ذوقافتین غزلیں کہی ہیں جب کہ پچھلی نصف صدی میں چند ایک شعراء نے مکالماتی غزلیں بھی کہی ہیں جن میں سراج الدین ظفر اور عہدِ حاضر کے شعرا میں عدیم ہاشمی اور امتیاز ساغرکے نام نمایاں ہیں۔‘‘

اسی طرح کا ایک خوبصورت تجربہ عہدِ حاضر کے ایک کہنہ مشق اور صاحبِ اسلوب شاعر اعظم کمال نے ’’ رجوعی غزل‘‘ کے نام سے کیا ہے۔ یہ تجربہ آج تک کیے گئے تمام تجربے کی بابت بالکل نئی اور مشکل راہ نکالی ہے۔

اس حوالے سے ممتاز ادیب، دانشور، معروف شاعر و نغمہ نگار حمایت علی شاعر اپنے ایک مضمون بعنوان ’’ نئے اسلوب کا نمایندہ میجر اعظم کمال‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ اعظم کی رجوعی غزل اردو ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے، غزل کے میدان میں ایک عرصے کے بعد بغیرکسی ہیت کی تبدیلی کے ایک اچھا تجربہ دیکھنے کو ملا۔

اس تجربے میں اعظم کمال نے اپنی انفرادیت قائم رکھنے کے لیے جن چیزوں سے اپنا دامن نہایت خوبصورتی سے بچایا ہے وہ درجہ ذیل ہیں۔

1۔ مصرع ثانی کی مکمل جوں کا توں دہرانے کے بجائے اُس میں قافیہ تبدیل کیا ہے،کیونکہ مصرع ثانی کے مکمل جوں کا توں دہرائے جانے کی ایک آدھ مثال فارسی شعراء کے ہاں ملتی ہے۔

2 ۔ قافیہ مصرع ثانی کے درمیان رکھ کر نبھایا ہے۔ مصرع ثانی کے شروع میں قافیہ رکھنے کی مثال بھی ملتی ہے۔

3 ۔ رجوعی غزل کی ترکیب اس سے پہلے کبھی نہیں سنی گئی۔ یہ نام بھی اعظم کمال کی ہی اختراع ہے۔

4 ۔ اعظم کمال کی ’’ غزلِ نَو‘‘ رجوعی غزل پر لکھی گئی پہلی باقاعدہ مکمل کتاب ہے‘‘ اس کے علاوہ ان کی دیگر کتب میں ساحل کی بھیگی ریت پر (غزلیات)، لوحِ عروض (علم عروض پر تحقیقی تجربہ)، اشک مسکراتے ہیں ( اُردو نظم کا مجموعہ) اور حال ہی میں ان کا آنے والا مجموعہ ’’معلوم‘‘ جو اُردو غزلیات پر مشتمل ہیں۔

جس کا انتساب انھوں نے اپنے آباؤ اجداد کے نام کیا ہے۔ اس کتاب میں ایک حمد اور ایک نعت کے علاوہ 69 غزلیں شامل ہیں۔ انھوں نے اپنی بعض غزلوں میں اپنی ذات کے حوالے سے ماحول، معاشرہ اور آفاق پرکھنے کے ساتھ نئے امکانات کو زیرِ بحث لاتے ہوئے وہ ایسے گھرکی تلاش میں ہے جس کے لیے وہ کئی صدیوں کی مسافت طے کرنے کے باوجود بھی ایک ایسا محبت پرور انسان نفرتوں کی آگ میں جلتا ہوئے ایسے شہر کو دیکھتے ہوئے لکھتا ہے کہ:

صدیاں گزر گئی ہیں کوئی در تلاش کر

منظر ہوں جس میں جاگتے وہ گھر تلاش کر

پھر نفرتوں کی آگ میں ہر شہر جل گیا

اب دور جنگلوں میں کہیں گھر تلاش کر

اعظم کمال صاحب اپنے فن اور اپنی شخصیت کے اعتبار سے ایک باکمال اور خوش خصال آدمی ہے۔ وہ پاک آرمی میں بطور ’’میجر‘‘ ریٹائرڈ کے باوجود ایک اشاعتی کتب کا ادارہ کمال پبلشرز کے نام سے اوکاڑہ میں قائم کر رکھا ہے۔ میری ان سے پہلی ملاقات آج سے کئی برس قبل بزمِ دوستانِ قلم کے ایک یادگار مشاعرے میں ہوئی۔

اس مشاعرے کی صدارت معروف شاعرہ بسمل صابری کر رہی تھیں۔ جس کے بعد ہمارے درمیان ملاقاتوں کا ایک طویل سلسلہ چل پڑا، جن کا ذکر کرنا میں کسی اور وقت کے لیے اُٹھا رکھتا ہوں۔ بہرحال میں بات کر رہا تھا، ان کے شعری مجموعہ ’’ معلوم ‘‘ پرتو ان کی غزلیں کلا سیکیت، رومانیت اور ترقی پسندیدیت پر آکر رک نہیں جاتی بلکہ اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر اپنا رستہ جدیدیت سے قائم کرتی ہیں۔

جن کے بارے میں اس کتاب کے فلیپ میں احمد ساقی لکھتے ہیں کہ’’ معلوم‘‘ کی شاعری سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اعظم کمال نے اپنی روح کی سرگوشی کو سن لیا ہو اور وہ روح، جسم اورکائنات کے باہمی ربط کی کھوج میں مصروف ہوں اور اس تثلیث کی تہہ داریوں میں نامعلوم کی حقیقت کو معلوم کرنے میں سرگرداں ہوں، اس کٹھن راہ میں ان کا وجدان ان کی رہنمائی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے، میں اسے روایتی تصوف کا نام تو نہیں دے سکتا مگر اسے عرفانِ ذات کا حوالہ ضرور قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘

اعظم کمال کا رجوعی غزل میں کیا ہوا تجربہ انھیں دنیائے ادب میں ہمیشہ زندہ جاوید رکھے گا۔ آخر میں عہدِ حاضر کے اُستاد الشعرا اور ماہرِ عروض جان کاشمیری کی کتاب ڈوبتے ہاتھ کی فریاد سے ایک قطعہ جو انھوں نے اعظم کمال کی محبت میں کتاب میں تحریرکر رکھا ہے۔

خوش فکر ، یار باش، شگفتہ خیال ہے

وہ حبس کے حصار میں بادِ شمال ہے

سوچا جو میں نے نام کا تصدیق کے لیے

دل سے صدا یہ آئی وہ اعظم کمال ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اعظم کمال میں ایک کے نام کے لیے اپنے ا

پڑھیں:

علی سسٹرز نے کمال کر دکھایا، تینوں بہنیں آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش کے سیمی فائنل میں

منگل کا دن آسٹریلین جونیئر اوپن 2025 میں پاکستان کی ابھرتی ہوئی اسکواش کھلاڑیوں علی سسٹرز کا دن تھا جنہوں نے اپنی اپنی عمروں کے مقابلوں کے سیمی فائنل میں اینٹری دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈینش جونیئر اوپن اسکواش چیمپیئن شپ، پاکستان کی 3 بہنوں نے تاریخ رقم کر دی

مہوش علی، سحرش علی اور ماہ نور علی تینوں میلبورن اسپورٹس اینڈ ایکواٹک سینٹر میں براہ راست گیم میں زبردست فتوحات کے ساتھ سیمی فائنلز مرحلے میں پہنچ گئیں۔

اکتوبر 2024 میں ہنگری جونیئر اوپن میں 2 گولڈ اور ایک سلور میڈل جیتنے کے موقعے پر پاکستانی اسکواش اسٹارز کی اپنے والد محمد عارف کے ہمراہ تصویر۔

پاکستان کی جونیئر اسکواش نسل کی پوری قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تینوں بہنوں نے منگل کو 3 میچوں میں 9 بے عیب گیمز کھیل کر برصغیر سے باہر کے سب سے باوقار جونیئر مقابلوں میں اپن برتری کی مہر ثبت کردی۔

مہوش علی انڈر 17 مقابلے میں چھاگئیں

گرلز انڈر 17 ڈویژن میں مقابلہ کرنے والی ٹاپ سیڈ مہوش علی نے کورٹ 7 پر کلینکل پرفارمنس پیش کرتے ہوئے میگھن وانگ کو سیدھے گیمز میں 11-6، 11-3، 11-2 سے ہرادیا۔

مہوش فائنل 4 میں جگہ بنانے کے لیے کمال مہارت سے کھیلیں اور حریف کو چت کردیا۔

مزید پڑھیے: آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2 گولڈ میڈل پاکستانی بہنوں کے نام

مہوش کو سیمی فائنل میں ٹینا ما کے ساتھ مقابلہ کرنا پڑے گا۔ ٹینا ما جن کی نظریں آسٹریلین جونیئر اوپن 2025 ٹائٹل پر ہیں اور ان کی فارم بھی کمال کی ہے۔

مہوش علی سحرش نے انڈر 15 والا میدان مار لیا

انڈر 15 کیٹیگری میں سیکنڈ سیڈ سحرش علی نے گلاس کورٹ پر چھاگئیں اور ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا۔ انہوں نے چیلسی پاؤل کو 11-2، 11-3، 11-1 سے شکست دی۔ اس کی اسکواش کورٹ کی کوریج اور تابڑ توڑ حملوں نے تماشائیوں کو دنگ کر دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی بہنوں نے ہنگری جونیئر اوپن اسکواش میں دھوم مچادی، مہوش اور ماہ نور نے ٹائٹل جیت لیے

سحرش علی نے اپنے شاندار کھیل اور انرجی کی مدد سے اپنی مخالف کھلاڑی کو جتینا تو درکنار سانس لینے کی بھی مہلت نہیں دی۔

ان کا اگلا مقابلہ 3 سیڈ اولیویا وین زون سے ہوگی جس مقابلے میں وہ اپنی بہنوں کے ساتھ مل کر تاریخ رقم کرنے کی کوشش کریں گی۔

انڈر 13 میں ماہ نور کا کارنامہ

تینوں میں سب سے چھوٹی ماہ نور علی بھی گرلز انڈر 13  ڈرا میں اپنی نمبر 1 سیڈنگ پر رہیں۔ انہوں نے آسٹریلین جونیئر اوپن 2025 میں اپنا سفر جاری رکھنے کے لیے کورٹ 8 پر 11-1، 11-0، 11-3 سے زبردست فتح درج کرتے ہوئے مریم ابراہیم کے خلاف ایک کمال کا کھیل پیش کیا۔

سیمی فائنل میں ان کی حریف الزبتھ وانگ ہیں جو ان کی عمر کے گروپ میں 5ویں سیڈ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی ماہ نور علی نے سنگاپور جونیئر اسکوائش اوپن چیمپیئن شپ جیت لی

آسٹریلین جونیئر اوپن 2025 کے سیمی فائنل میں پشاور سے تعلق رکھنے والی علی سسٹرز کا تازہ فتوحات کے بعد اب تینوں بہنیں آسٹریلین جونیئر اوپن میں ایک بے مثال آل پاکستانی فائنل کے دن سے صرف ایک جیت کی دوری پر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلین جونیئر اوپن 2025 اسکواش سحرش علی علی سسٹرز ماہ نور علی مہوش علی

متعلقہ مضامین

  • مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کیلئے ایم آر نمبر کا نفاذ کر رہے ہیں، مصطفیٰ کمال کا نادرا کا دورہ
  • علی سسٹرز نے کمال کر دکھایا، تینوں بہنیں آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش کے سیمی فائنل میں
  • راشن خیال قوم اور ملاوٹی جمہوریت
  • وزیر صحت مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، علاقائی سلامتی و دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  • مصطفیٰ کمال نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعوی کردیا
  • مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ
  • پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
  • پولیو کی ویکسینیشن میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے: مصطفیٰ کمال
  • وطن کے مرکزی خیال کے ساتھ نئے بنگلہ سال کی تقریبات کا آغاز