چینی صدر شی جن پھنگ اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیلی فون پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
چینی صدر شی جن پھنگ اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیلی فون پر گفتگو WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست پر ان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
شی جن پھنگ نے ٹرمپ کو دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ نئی امریکی صدارتی مدت میں چین اور امریکہ کے تعلقات کا اچھا آغاز ہوگا اور چین ایک نئے نکتہ آغاز سے تعلقات میں زیادہ سے زیادہ پیشرفت کے لئے تیار ہے۔
چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکہ دونوں اپنے اپنے خوابوں کی پیروی کررہے ہیں اور اپنے للوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ وسیع مشترکہ مفادات اور تعاون کے لئے وسیع گنجائش رکھتے ہیں، دونوں ممالک شراکت دار اور دوست بن سکتے ہیں، ایک دوسرے کی کامیابی میں حصہ ڈال سکتے ہیں اور مشترکہ خوشحالی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں جس سے دونوں ممالک اور پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ لازمی ہے کہ مختلف قومی حالات کے حامل دو بڑے ممالک چین اور امریکہ میں کچھ اختلافات ہوں تاہم اہم بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کیا جائے اور مسائل کو حل کرنے کے مناسب طریقے تلاش کئے جائیں۔
چینی صدر نے کہا کہ تائیوان کا سوال چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق ہے اور امید ہے کہ امریکہ اس میں احتیاط برتےگا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی نوعیت باہمی طور پر مفید ہے۔ محاذ آرائی اور تصادم دونوں ممالک کا انتخاب نہیں ہونا چاہئے۔
چینی صدر نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے اصولوں کی بنیاد پر باہمی تعاون کو فروغ دیں اور مزید بڑے، عملی اور اچھے کام کریں جو دونوں ممالک اور دنیا کے لئے سازگار ہوں تاکہ چین اور امریکہ استحکام، صحت مند اور پائیدار ترقی کی راہ پر آگے بڑھتے رہیں۔
اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبارکباد دینے پر چینی صدرشی جن پھنگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ شی جن پھنگ کے ساتھ اپنے عظیم تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ بات چیت اور رابطے جاری رہیں گے اور جلد از جلد شی جن پھنگ سے ملاقات کے منتظر ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور چین آج دنیا کے اہم ترین ممالک ہیں، انہیں دیرپا دوستی برقرار رکھنی چاہئے اور عالمی امن کے تحفظ کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔
شی جن پھنگ اور ٹرمپ نے باہمی تشویش کے اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل جیسے یوکرین بحران اور اسرائیل فلسطین تنازع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے تزویراتی روابط قائم کرنے اور باہمی تشویش کے اہم امور پر باقاعدگی سے رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پھنگ چینی صدر
پڑھیں:
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے. حال ہی میں ایک روسی اخبار نے اپنے تبصرے میں کہا کہ دو سپر پاورز یعنی چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے سازگار ہے۔
بین الاقوامی برادری کی اس رائے سے یہ توقع ظاہر ہوتی ہے کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر
رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت کی بحالی میں سست روی دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم دنیا کا ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان دونوں ممالک پر عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے. گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے لے کر ایبولا وائرس کو روکنے تک اور پھر پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔