ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے جو بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
امریکی جیل میں قید پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے صدارتی عہدہ چھوڑنے سے ایک روز قبل از خود معافی کی اپیل کردی ہے
برطانوی ٹیلی ویژن ’اسکائی نیوز‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی جیل میں قید پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن جن کو صدارتی عہدہ چھوڑنے کے لیے صرف ایک دن رہ گیا ہے سے ان کی سزا معاف کرنے کی از خود اپیل کر دی ہے۔
’اسکائی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا اتوار کو صدارت کے عہدے کا آخری دن ہے، جس کے بعد ان کی جگہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالیں گے، جو بائیڈن اس سے پہلے ہی اپنے بیٹے سمیت 39 افراد کو صدارتی معافی دے کر رہا کروا چکے ہیں۔
’اسکائی نیوز‘ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو سٹافورڈ ان کی صدارتی معافی کے لیے انتہائی پر امید ہیں، حتیٰ کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر بھی پوری امید رکھتے ہیں کہ عافیہ صدیقی کو جو بائیڈن کی جانب سے معافی نہ ملی تو انہیں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے بھی معافی ملنے کا امکان ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی اپیل میں لکھا ہے کہ وہ نا انصافی کا شکار ہوئی ہیں، انہیں انصاف ملنا چاہیے اور انہیں امید ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ انہیں رہا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کی ایک عدالت نے 86 برس قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد وہ اس وقت تک امریکی جیل میں قید ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انتظامیہ عافیہ صدیقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا انتظامیہ عافیہ صدیقی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن
پڑھیں:
برطانیہ میں بیٹیوں کے آئی پیڈ ضبط کرنیوالی استاد ’چوری‘ کے الزام میں گرفتار
برطانیہ میں تاریخ کی ایک استاد نے کہا ہے کہ انہیں اپنی بیٹیوں کے آئی پیڈز ضبط کرنے پر نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان سے بات کرنے سے بھی روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:باجوں نے برطانوی پولیس کو بھی پریشان کردیا
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق 50 سالہ وینیسا براؤن کو 26 مارچ کو 2 آئی پیڈز چوری کرنے کے الزام میں ایک سیل میں ساڑھے 7 گھنٹے گزارنے پڑے۔ بعد میں انہیں ان شرائط پر ضمانت پر رہا کیا گیا کہ جب تک مقدمہ خارج نہیں ہو جاتا وہ اس تفتیش کے حوالے سے اپنی بیٹیوں سمیت کسی سے بات نہیں کر سکتیں۔
وینیسا براؤن استاد وینیسا براؤن نے اس تجربے کو ’ناقابل بیان تباہی اور صدمہ‘ قرار دیا ہے۔
انہوں اس معاملے کے پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں سے انہیں سکول کے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دینے کے لیے آئی پیڈز لیے تھے۔
برطانوی پولیس نے کوبھم میں وینیسا کی والدہ کے گھر میں ان آئی پیڈز کا سراغ لگایا اور بعد میں قبول کیا کہ یہ ان کے بچوں کے تھے اور وہ انہیں ضبط کرنے کی ’حقدار‘ تھیں۔
وینیسا نے پولیس والوں کے طرز عمل کے حوالے سے کہا کہ یہ مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ تھا۔ وہ میری 80 سالہ والدہ ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ ایک مجرم ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پیڈ برطانوی پولیس کوبھم وینیسا