صدر بائیڈن کا فیصلہ اہم، ٹک ٹاک کو ریلیف یا امریکہ میں مکمل پابندی؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بیجنگ: ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی حکومت کی جانب سے ریلیف فراہم نہ کیا گیا تو 19 جنوری سے امریکہ میں ایپلی کیشن کی سروسز بند کر دی جائیں گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے کہا ہے کہ اگر جوبائیڈن انتظامیہ ٹک ٹاک کے حوالے سے بنائے گئے قانون میں نرمی نہ کرے تو کمپنی کو امریکہ میں اپنی خدمات ختم کرنا ہوں گی۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ 19 جنوری تک اپنے امریکی شیئرز کسی امریکی ادارے یا شہری کو فروخت کر دے، بصورت دیگر ایپلی کیشن بند کر دی جائے گی۔
ٹک ٹاک نے اس فیصلے کے خلاف مختلف عدالتوں میں درخواستیں دائر کیں، تاہم کوئی ریلیف حاصل نہیں کر سکی۔ امریکی حکومت کا نیا قانون کل 19 جنوری سے مؤثر ہو جائے گا۔
دوسری طرف جوبائیڈن کی صدارت کا اختتام بھی 19 جنوری کو ہو رہا ہے، جبکہ 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صدر بائیڈن نے ریلیف فراہم نہ کیا تو امکان ہے کہ نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالتے ہی ٹک ٹاک کے حق میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک
پڑھیں:
چند انتہائی امیرلوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کا آجانا خطرناک ہے.جوبائیڈن
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اوول آفس میں اپنے الوداعی خطاب میں متنبہ کیا ہے کہ چند انتہائی امیر لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کا آجانا خطرناک ہے اگر ان کے اختیارات کے غلط استعمال کو نہ روکا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے انہوں نے کہاکہ امریکہ میںبہت زیادہ دولت، طاقت اور اثر و رسوخ ”اولیگاریکی“ کی شکل اختیار کر رہے ہیں جس سے امریکہ میں پوری جمہوریت، بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حقیقت میں خطرات لاحق ہیں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر جو بائیڈن نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کا اولیگاری سے کیا مراد ہے انہوں نے خطاب میں سوشل میڈیا کے حوالے سے بڑی کمپنیوں کے فیصلوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا بائیڈن کا کہنا تھا کہ آزاد صحافت تباہ ہو رہی ہے ایڈیٹرز کا کردار ختم ہوتا جا رہا ہے جب کہ سوشل میڈیا بھی فیکٹ چیک ختم کر رہا ہے طاقت اور منافع کے لیے بولے جانے والے جھوٹ سے سچائی کو کچل دیا جاتا ہے. جو بائیڈن نے اپنے دورصدارت کا خاتمہ ایک سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی کے ساتھ کیا ہے انہوں نے خطاب میں اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس میں غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا ہے اس معاہدے پر زیادہ تر عمل درآمد امریکہ میں آئندہ ہفتے آنے والی نئی انتظامیہ کے دور میں ہوگا جو بائیڈن نے الوداعی خطاب میں کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی تھی کہ وہ نئی انتظامیہ کو پوری طرح باخبر رکھے. جو بائیڈن نے ایک خط بھی جاری کیا جس میں انہوں نے اپنی انتظامیہ کے ساتھ دورِ صدارت کا 2021 میں آغاز کیا جب دنیا کو کرونا وبا کا سامنا تھا جب کہ اس وقت امریکہ کے دارالحکومت پر ان کے حریف کے حامیوں نے دھاوا بول دیا تھا تاکہ نومبر 2020 میں ہونے والے الیکشن کے نتائج کو تبدیل کیا جا سکے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کو کامیابی ملی تھی جو بائیڈن نے کہا کہ چار سال قبل ہم خطرات اور امکانات کے موسم سرما میں کھڑے تھے لیکن ہم نے بحیثیت امریکی اتحاد کا مظاہرہ کیا اور بہادری سے مقابلہ کیا۔(جاری ہے)
ہم مزید مضبوط، خوش حال اور محفوظ ہو کر سامنے آئے.
یہ جو بائیڈن کا امریکہ کے صدر کے دفتر ”اوول آفس“ سے پانچواں اور آخری خطاب تھا بائیڈن نے رواں برس جولائی میں آخری بار اوول آفس سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے نومبر 2024 میں ہونے والے صدارتی الیکشن لڑنے سے دستبرادر ہونے کا اعلان کیا تھا صدر بائیڈن نے اپنی نائب کاملا ہیرس کی ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹ امیدوار کی حیثیت سے توثیق کی تھی عوامی رائے عامہ کے سروے کرنے والی امریکی کمپنی ”گیلپ“کے مطابق جو بائیڈن صدارت کا عہدہ ایسے موقع پر چھوڑ رہے ہیں جب ان کی امریکی عوام میں تائید صرف 39 فیصد ہے. امریکی ریاست ٹینیسی کی وینڈربلٹ یونیورسٹی سے وابستہ صدارتی تاریخ داں تھامس شوارٹز کے مطابق موجودہ صدر کی میراث اس سے متاثر ہو گی کہ آئندہ چار برس ڈونلڈ ٹرمپ کس طرح کی طرزحکمرانی اختیار کرتے ہیںان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ کا دور ایک آفت کے طور پر ختم ہوا یا ان کے دور میں معاشی افراتفری ہوئی یا مزید عالمی تنازعات نے جنم لیا تو جو بائیڈن کے دور کو زیادہ احسن انداز میں یاد کیا جائے گا وائٹ ہاﺅس نے بھی ایک وسیع حقائق نامہ جاری کیا ہے جس میں صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کے دور میں امریکہ کے اندر اور خارجہ سطح پر حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ہے. اس حقائق نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ اس دور میں امریکہ میں ایک کروڑ 66 لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا کیے گئے جب کہ جی ڈی پی 12.6 فی صد تک پہنچاحقائق نامے میں جو بائیڈن کے دور میں ان کے دستخطوں سے جاری ہونے والے قوانین کا ذکر شامل ہے جو بائیڈن نے بدھ کو اپنے الوادعی خطاب کا اختتام خدمت کا اعزاز دینے پر امریکی عوام کے شکریے کے ساتھ کیا. صدرجو بائیڈن نے کہا کہ میں آج بھی اس نظریے پر یقین رکھتا ہوں جس کے لیے قوم کھڑی ہے ایک ایسی قوم جس کے لیے اداروں کی مضبوطی اور افراد کا کردار اہمیت کا حامل ہے.