نئی پالیسی کے تحت مہنگا حج کرنے والے ایف بی آر سے سکیورٹی کلیئرنس لیں گے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ حج 2025ء کی نجی سکیم کیلئے نئی ریگولیشن پالیسی کے تحت 30 لاکھ سے زائد کا حج کرنے کے خواہشمندوں کی سکیورٹی کلئیرنس لازمی قرار دے دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے نجی سکیم کے ذریعے حج کرنے والوں کیلئے نئی ریگولیشن پالیسی جاری کردی، مہنگا حج کرنیوالوں کے نام سکیورٹی کلیئرنس کیلئے ایف بی آر کو بھیجے جائیں گے۔ وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ حج 2025ء کی نجی سکیم کیلئے نئی ریگولیشن پالیسی کے تحت 30 لاکھ سے زائد کا حج کرنے کے خواہشمندوں کی سکیورٹی کلئیرنس لازمی قرار دے دی گئی۔ پالیسی کے مطابق مہنگا پرائیویٹ حج پیکیج لینے والے عازمین کے نام ایف بی آر کو بھجوائے جائیں گے، ایف بی آر مہنگا پیکیج کے خواہش مندوں کے نام سکیورٹی ایجنسیز کو بھجوائے گا، ایف بی آر متعلقہ عازمین کے اثاثوں اور ٹیکس کی چھان بین کرے گا۔
وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ ایجنسیاں متعلقہ عازمین کے کریمنل اور دیگر ریکارڈز کا جائزہ لیں گی، سکیورٹی کلئیرنس کے بعد ہی 30 لاکھ سے زائد پیکیج والے عازمین کو اجازت ملے گی۔ پالیسی کے مطابق 30 لاکھ سے زائد کا حج پیکیج دینے والی کمپنیاں بھی مکمل تفصیلات دیں گی، کمپنیوں کے مہنگے حج اخراجات اور پیکیج کی منظوری وزارت مذہبی امور دے گی۔ خیال رہے نئی ریگولیشن پالیسی کیلئے وزارت مذہبی امور کے افسر محمد حکیم خٹک کو فوکل پرسن بھی مقرر کردیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاکھ سے زائد پالیسی کے ایف بی
پڑھیں:
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی پاکستان میں مذہبی آزادی کا قومی دن مختص کرنے کی تجویز
کراچی / اسلام آباد :پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے پاکستان میں مذہبی آزادی کا سالانہ قومی دن منانے کی تجویز پیش کردی ہے، سولہ جنوری کو امریکہ میں مذہبی آزادی کے قومی دن کے موقع پر امریکی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی برادری سال میں ایک دن مذہبی آزادی کے نام مختص کرسکتی ہے تو ہم کیوں پیچھے ہیں؟ ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے حوالے سے جانی جاتی ہے، انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں بھی مذہبی آزادی منانے کیلئے ایک قومی دن مختص کیا جائے جسکا آغاز سربراہ مملکت صدرِ پاکستان کی جانب سے قوم سے خطاب کی صورت میں ہو، اس دن کی تقریبات کی میزبانی کے فرائض پاکستان کی محب وطن اقلیتوں کے پاس ہوں جو مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا فروغ یقینی بنائیں۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہر سال امریکہ کی جاری کردہ مذہبی آزادی رپورٹ میں پاکستان کو اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے مطعون کیا جاتا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان سول سوسائٹی اور میڈیا کے اشتراک سے آئینی حدود میں رہتے ہوئے مذہبی آزادی کے موضوع پر باقاعدگی سے جامع رپورٹ جاری کرے تو دنیا کو حقیقی معنیٰ میں وطن عزیز کی اصل صورتحال سے روشناس کرایا جاسکتا ہے اور عالمی اداروں کو اپنی رپورٹس مرتب کرتے وقت بیرون ملک سے آپریٹ ہونے والے پاکستان مخالف پراپیگنڈا اور فیک نیوز پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے مزید آگاہ کیا کہ گزشتہ بتیس سالوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ امریکی صدر ہر سال16جنوری کے دن کا آغاز ایک خصوصی اعلان نامہ جاری کرکے کرتا ہے جس میں امریکہ کی مذہبی رواداری کے حوالے سے سرگرمیوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے، اس دن امریکہ میں واقع مختلف مذہبی مقامات بشمول چرچ، مساجد، مندر اور دیگر عبادت گاہوں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ تعلیمی درس گاہوں اور سول سوسائٹی اداروں میں شہریوں کو مذہبی عقائد پر کاربند رہتے ہوئے آزادانہ طور پر زندگی بسر کرنے کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے مختلف سرگرمیوں منعقد کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق پاکستان میں مذہبی آزادی کا قومی دن عالمی سطح پر وطن عزیز کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں موثر ثابت ہوگا۔