حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ:فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس:قابض ریاست اسرائیل کی وزارت انصاف نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی کے لیے منتخب کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کر دی ہے، جس میں735 قیدی شامل ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق فہرست میں الفتح کے اہم رہنما مروان برغوثی اور زکریا الزبیدی کے نام نمایاں ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان قیدیوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت ان قیدیوں کو 33 اسرائیلیوں کی رہائی کے بدلے آزاد کیا جائے گا۔
معاہدے کی تفصیلات
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں1904 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
قطری وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ جنگ بندی 19 جنوری سے نافذ ہوگی اور اسے 3 مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں قیدیوں کا تبادلہ ہوگا جب کہ دوسرے مرحلے میں حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور عوامی مقامات سے اسرائیلی افواج کا جزوی انخلا ہوگا۔
تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا ہوگا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام شروع کیا جائے گا۔
اسرائیل نے اس سے قبل حماس کی قید سے رہا ہونے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر بھی جاری کی تھیں، جو معاہدے کی اہمیت اور فریقین کے درمیان طے پانے والے اقدامات میں حماس کی جانب سے سنجیدگی کا اظہار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا جائے گا مرحلے میں
پڑھیں:
اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے زیر حراست قابض اسرائیلی قیدیوں کو کشیدگی اور فوجی دباؤ کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ قاہرہ میں حماس کے وفد کی آمد ثالثوں کی نقل و حرکت اور نئی تجاویز پر بات کرنا ہے۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر قیدیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کرے گی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیدیوں کو فوجی طاقت کے استعمال کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا بلکہ نیتن یاھو کو اپنے قیدی ہمارے قیدیوں کے بدلے میں رہا کرنا ہوں گے۔