مراکش کشتی حادثہ، اسحاق ڈار کا حکام کو متاثرین کی فوری معاونت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے افغان باشندوں کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزارت خارجہ اور داخلہ کے حکام کو مراکش کشتی حادثے کے متاثرین کی فوری اور مؤثر معاونت کا حکم دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ اور داخلہ کے حکام کو مراکش کشتی حادثے کے متاثرین کی فوری اور مؤثر معاونت کا حکم دے دیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے یہ ہدایات افغان باشندوں کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں، اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری داخلہ نے بھی شرکت کی جبکہ مراکش کشتی حادثے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خیال رہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک تحقیقاتی ٹیم مراکش بھیجی گئی ہے جو 3 سے 4 روز مراکش میں قیام کرے گی۔ اس ٹیم میں ایف آئی اے، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کی طرف سے ایک ایک افسر شامل ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراکش کشتی خارجہ اور
پڑھیں:
کشتی حادثہ ،تحقیقاتی مراکش روانہ ، تین سے چار روز قیام کرے گی
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش میں ہونے والے کشتی حادثے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے، جو اب مراکش روانہ ہو چکی ہے۔ دو روز قبل مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر سپین جانے والی کشتی مراکش میں حادثے کا شکار ہوئی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
پاکستانی حکومت نے اس سانحے کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس ٹیم کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چودھری کر رہے ہیں، جبکہ ٹیم میں ایف آئی اے پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر منیر مسعود مارتھ، دفتر خارجہ اور آئی بی کے افسران بھی شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم مراکش میں تین سے چار روز قیام کرے گی، جہاں وہ کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت کرے گی، زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کرے گی اور حادثے میں تشدد یا قتل کی تحقیقات بھی کرے گی۔
یہ ٹیم وزیراعظم کو اپنی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ، ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گوجرانوالہ اور گجرات میں تین مقدمات درج کیے ہیں، جن میں سیالکوٹ اور گجرات کے انسانی اسمگلرز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔