بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
NEW DELHI:
بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی چیک پوسٹ کے قریب دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جھڑپ ہوئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انڈیا-بنگلہ دیش سرحد پر ہفتے کی صبح دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور اس کے بعد جھڑپ ہوئی تاہم پیراملیٹری فورس نے بتایا کہ صورت حال پر قابو پالیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان جھڑپ سرحد کے اسی مقام پر ہوئی ہے جہاں بھارت باڑ لگا رہا ہے تاہم بی جی بی نے مذکورہ علاقے کو بنگلہ دیش کی حدود قرار دیا ہے، جس کے بعد 6 جنوری سے کام روک دیا گیا تھا جبکہ مذاکرات کے نتیجے میں اگلے ہی روز باڑ پر کام دوبارہ شروع کردیا گیا۔
بی ایس ایف نے بیان میں کہا کہ کسانوں کے درمیان جھڑپ کے بعد بی ایس ایف اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کی مداخلت سے صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے یقینی اقدامات کیے گئے ہیں۔
بی ایس ایف کے بیان کے مطابق کسانوں میں جھڑپ سکدیوپور سرحد کے قریب صبح 11 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا، جب بین الاقوامی سرحد کے قریب کام کرنے والے بھارتی کسانوں نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی کسان فصل چوری کر رہے ہیں۔
جھڑپ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جملوں کے تبادلہ فوری طور پر جھگڑے میں تبدیل ہوا اور دونوں اطراف کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔
بھارتی پیراملیٹری فورس نے بتایا کہ بی ایس ایف اور بی جی بی کے عہدیداروں کی بروقت مداخلت سے صورت حال کو قابو کرلیا گیا اور دونوں ممالک کے کسانوں کو منتشر کرکے اپنی اپنی سرحد کی جانب بھیج دیا گیا۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے کسانوں کی لڑائی میں جانی نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی رپورٹ نہیں دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاملے رفع دفع ہونے کے بعد دوپہر کو بنگلہ دیش کی طرف سرحد سے 50 سے 75 میٹر دور چند لوگ جمع ہوگئے تھے تاہم بی جی بی نے مزید کشیدگی روکنے کے لیے انہیں منتشر کردیا۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی نئی عبوری حکومت کے بھارت کے ساتھ تعلقات ماضی کی طرح مثالی نہیں ہے اور بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔
سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپیں بھارت کی جانب سے باڑ کی تنصیب پر بی جی بی اور بی ایس ایف کے درمیان اختلاف کے دوران ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے کسانوں کسانوں کے درمیان بنگلہ دیش کی بی ایس ایف کے بعد
پڑھیں:
چینی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین اسرائیل فلسطین تنازعہ پر تبادلہ خیال
چینی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین اسرائیل فلسطین تنازعہ پر تبادلہ خیال WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔ہفتہ کے روز شی جن پھنگ نے ٹرمپ کو دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں باہمی رابطوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں، امید ہے کہ امریکی صدر کی نئی مدت کے دوران چین اور امریکہ کے تعلقات کا اچھا آغاز ہو گا، اور ہم نئے نقطہ آغاز سے چین امریکہ تعلقات میں زیادہ پیش رفت کے لیے تیار ہیں۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکہ دونوں عظیم ممالک اپنے اپنے خوابوں پر عمل پیرا ہیں اور اپنے لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے کے قابل بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ چین اور امریکہ کے وسیع مشترکہ مفادات ہیں اور دونوں ممالک میں تعاون کی بڑی گنجائش ہے ،جو شراکت دار اور دوست بن سکتے ہیں ۔
شی جن پھنگ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مختلف قومی حالات کے حامل دو بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور امریکہ کے درمیان کچھ اختلافات ناگزیر ہیں۔ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا اور مناسب طریقے سے مسائل کے حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ تائیوان کا امور چین کی قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امریکہ اس معاملے میں احتیاط سے کام لے گا۔چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا نچوڑ باہمی فائدے میں ہے اور تصادم ہمارا انتخاب نہیں ہونا چاہیے۔
دونوں فریقوں کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور مشترکہ مفادات پر مبنی جذبے کے تحت تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے اور مزید بڑے، عملی اور اچھے کام کرنے چاہیے جو دونوں ممالک اور دنیا کے لیے فائدہ مند ہوں، تاکہ چین اور امریکہ مزید مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔ٹرمپ نے صدر شی جن پھنگ کی مبارکباد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کے ساتھ عظیم تعلقات کو اہمیت کرتے ہیں، اور بات چیت اور رابطے جاری رکھنے کی امید رکھتے ہیں اور جلد از جلد صدر شی جن پھنگ سے ملاقات کے منتظر ہیں۔
امریکہ اور چین آج دنیا کے سب سے اہم ممالک ہیں انہیں طویل المدتی دوستی کو برقرار رکھنا چاہئے اور مشترکہ طور پر عالمی امن کا تحفظ کرنا چاہئے۔ دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ تشویش کے بڑے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل جیسے کہ یوکرائنی بحران اور اسرائیل فلسطین تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں سربراہان مملکت نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تشویش کے اہم مسائل پر باقاعدہ رابطہ برقرار رکھنے کے لیے اسٹریٹجک کمیونیکیشن چینل کے قیام پر اتفاق کیا۔