NEW DELHI:

بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی چیک  پوسٹ کے قریب دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جھڑپ ہوئی۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انڈیا-بنگلہ دیش سرحد پر ہفتے کی صبح دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور اس کے بعد جھڑپ ہوئی تاہم پیراملیٹری فورس نے بتایا کہ صورت حال پر قابو پالیا گیا ہے۔

دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان جھڑپ سرحد کے اسی مقام پر ہوئی ہے جہاں بھارت باڑ لگا رہا ہے تاہم بی جی بی نے مذکورہ علاقے کو بنگلہ دیش کی حدود قرار دیا ہے، جس کے بعد 6 جنوری سے کام روک دیا گیا تھا جبکہ مذاکرات کے نتیجے میں اگلے ہی روز باڑ پر کام دوبارہ شروع کردیا گیا۔

بی ایس ایف نے بیان میں کہا کہ کسانوں کے درمیان جھڑپ کے بعد بی ایس ایف اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کی مداخلت سے صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے یقینی اقدامات کیے گئے ہیں۔

بی ایس ایف کے بیان کے مطابق کسانوں میں جھڑپ سکدیوپور سرحد کے قریب صبح 11 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا، جب بین الاقوامی سرحد کے قریب کام کرنے والے بھارتی کسانوں نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی کسان فصل چوری کر رہے ہیں۔

جھڑپ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جملوں کے تبادلہ فوری طور پر جھگڑے میں تبدیل ہوا اور دونوں اطراف کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔

بھارتی پیراملیٹری فورس نے بتایا کہ بی ایس ایف اور بی جی بی کے عہدیداروں کی بروقت مداخلت سے صورت حال کو قابو کرلیا گیا اور دونوں ممالک کے کسانوں کو منتشر کرکے اپنی اپنی سرحد کی جانب بھیج دیا گیا۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے کسانوں کی لڑائی میں جانی نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی رپورٹ نہیں دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاملے رفع دفع ہونے کے بعد دوپہر کو بنگلہ دیش کی طرف سرحد سے 50 سے 75 میٹر دور چند لوگ جمع ہوگئے تھے تاہم بی جی بی نے مزید کشیدگی روکنے کے لیے انہیں منتشر کردیا۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی نئی عبوری حکومت کے بھارت کے ساتھ تعلقات ماضی کی طرح مثالی نہیں ہے اور بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپیں بھارت کی جانب سے باڑ کی تنصیب پر بی جی بی اور بی  ایس ایف کے درمیان اختلاف کے دوران ہوئی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے کسانوں کسانوں کے درمیان بنگلہ دیش کی بی ایس ایف کے بعد

پڑھیں:

حکومت پنجاب کا کسانوں کیلئے 15 ارب روپے کے امدادی گندم پیکیج کا اعلان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کسانوں کے لیے امدادی گندم پیکیج کا اعلان کردیا، کسانوں کو آبیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جبکہ ساڑھے 5 لاکھ کاشت کاروں کے لیے براہ راست گندم سپورٹ فنڈکے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کے کسانوں کے لیے گندم پیکیج کا اعلان کردیا ہے. جس کے تحت ساڑھے 5 لاکھ کاشتکاروں کو براہ راست گندم سپورٹ فنڈکے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ کسان کا نقصان نہیں ہونے دوں گی، اگر کاشتکار نے گندم لگائی ہے تو کاشتکار کو بھر پور معاوضہ ملے گا، کاشتکار ہمارے بھائی ہیں . ہر دم ان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔صوبائی حکومت کے گندم پیکیج کے تحت گندم کے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے براہ راست مالی امداد دی جائے گی جبکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے ان کے لیے آبیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔فلور مل اور گرین لائسنس ہولڈرز کوگندم کی فوری اور لازمی خریداری اور اسٹوریج کی مجموعی گنجائش کے 25فیصد تک لازمی گندم اسٹور رکھنے کے لیے فوری طور پرکابینہ سے منظوری کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔صوبائی حکومت نے گندم اور گندم سے تیار شدہ اشیاء کی برآمدات کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔صوبائی اور ضلعی سرحدوں پر گندم اور آٹا کی نقل وحمل پر پابندی ختم کردی گئی ہے اور گندم کو موسمی اثرات اورکسانوں کومارکیٹ کے دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے4 ماہ مفت اسٹوریج کی سہولت مہیا کی جائے گی.وزیراعلی پنجاب نے الیکٹرانک ویئر ہاؤسنگ ریسیٹ سسٹم کے نفاذ کا فیصلہ بھی کیا ہے، ای ڈبلیو آر سسٹم کے تحت گندم ذخیرہ کرنے والے کاشتکاروں کو الیکٹرانک رسید ملے گی اور 24گھنٹے کے اندر چیک کی مانند رسید بینک کو دے کر کل لاگت کا 70فیصد تک قرض لیا جا سکے گا۔وزیراعلیٰ کی جانب سے گندم خریداری کے لیے فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو 100ارب روپے تک بینک آف پنجاب سے حاصل کردہ قرضوں کا مارک اپ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم اسٹوریج کے لیے ویئر ہاؤس کی بحالی اور تعمیر کے لیے بینک آف پنجاب فنانسنگ کرے گا۔گندم کے کاشتکاروں کو اسٹوریج کی سہولت مہیا کرنے کے لئے 5 ارب روپے کا مارک اپ پنجاب حکومت ادا کرے گی۔چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو فائدہ دے کر کسان کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، فی الفور سرکاری گوداموں میں گندم کی خریداری کا آغاز کیا جائے۔مرکزی چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے حکومت پنجاب کے کسان پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کو لولی پاپ دے کر ان کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے. کسان کو ریلیف نہیں دھوکہ دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 15 ارب روپے کا کسان پیکیج کرپشن کا نیا راستہ ہے. حکومت بیوروکریسی کے ذریعے کسانوں کے نام پر کرپشن چاہتی ہے۔خالد حسین باٹھ کا کہنا تھا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے کسانوں کو لوٹا جا رہا ہے. گندم کا ریٹ مقرر نہ کرنا کسان دشمن پالیسی کا حصہ ہے، پنجاب کے کسان حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آ چکے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسانوں سے سرکاری ریٹ پر گندم خریدی جائے، اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات نہ مانے تو اگلا لائحہ عمل جلد دیا جائے گا۔خالد حسین باٹھ نے کہا کہ کسان کا استحصال ناقابل برداشت ہو چکا، پیکیج واپس لیا جائے.

متعلقہ مضامین

  • تھرپارکر، غلطی سے سرحد پار کرنیوالا پاکستانی نوجوان 8 ماہ بعد وطن واپس
  • حکومت کا کسانوں کیلئے بڑے امدادی گندم پیکیج کا اعلان
  • حکومت پنجاب کا کسانوں کیلئے 15 ارب روپے کے امدادی گندم پیکیج کا اعلان
  • تھرپارکر: غلطی سے سرحد پار کرنے والا نوجوان 8 ماہ بعد وطن واپس
  • عوام کو خود سکیورٹی، کسانوں کو مکمل ریلیف دیا جائے گا: اختر  ڈار 
  • چینی صدر ملائیشیا کے سرکاری دورے پر کوالالمپور پہنچ گئے
  • بھارت اورچین کے بڑھتے تجارتی تعلقات‘سال2024میں دونوں ملکوں کے درمیان 118اعشاریہ4ارب ڈالر کی تجارت ہوئی
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی
  • پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ