UrduPoint:
2025-01-18@23:08:56 GMT

برطانیہ میں ایک سال میں چار سو سے زائد شراب خانے بند

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

برطانیہ میں ایک سال میں چار سو سے زائد شراب خانے بند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) یہ ڈیٹا تجارتی ریئل اسٹیٹ کمپنی ''الٹس گروپ‘‘ کے ذریعے شائع کیا گیا، اس کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں مجموعی طور پر پبز کی تعداد گھٹ کر 38,989 ہو چکی ہے، ان میں سے کچھ تو کرائے کے لیے ابھی بھی خالی ہیں اور کچھ عمارتوں میں دیگر کاروبار شروع کیے جا چکے ہیں۔

اس اعداد وشمار کے مطابق اوسطاً ہر مہینے کم از کم چونتیس شراب خانے بند ہو رہے ہیں۔

اس سے قبل 2021ء میں کووڈ انیس کے دور میں برطانیہ بھر میں بہت تیزی سے شراب خانے بند ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ 2021ء وہ سال ہے جب کووڈ انیس اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس اور دیگر کاروباروں کو بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ تازہ ترین ڈیٹا ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے صارفین اپنے اخراجات میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اپریل 2025 میں، موسم خزاں کے بجٹ آنے سے قبل کئی ایسی پالیسیاں نافذ ہوں گی، جن کی وجہ سے پب مالکان پر مزید بوجھ بڑھنے کا امکان ہے۔

الٹس گروپ کے ایلکس پروبن کا کہنا ہے کہ کئی پب مالکان اس وجہ سے بہت پریشان ہیں کہ شاید یہ اُن کا آخری کرسمس تھا،کیوں کہ مالکان کو اب زیادہ انشورنس ادا کرنا ہو گی اور اس طرح ان کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔

پروبین کا مزید کہنا ہے کہ بہت سے شراب خانے اب مالی اعتبار سے مستحکم نہیں رہیں گے اور جن عمارتوں میں یہ قائم ہیں وہ پراپرٹی شاید متبادل سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بن جائے.

ایما میکلارکن، جو 'برٹش بیئر اینڈ پبز ایسوسی ایشن‘ کی چیف ایگزیکیٹو ہیں، کا کہنا ہے، "شراب خانوں سے ہونے والی اربوں پاؤنڈز کی آمدنی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے، تو اس سے ہمیں یه پتہ چلتا ہے کہ ان کے بند ہونے سے ملکی خزانے اور روزگار کی منڈی دونوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

"

جرمنی: شراب کے اشتہارات کے خلاف قوانین سخت بنانے کا منصوبہ

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شعبہ معیشت کا ایک مضبوط ستون ہے، ان کے مطابق، "ہمارے معاشرے کی ایک پہچان ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کاروبار کو فروغ دینے کے لیے مستقل اور بامعنی اصلاحات عمل میں لائے۔"

ان تازہ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ بھر میں لندن میں سب سے زیادہ شراب خانے بند ہوئے، جن کی تعداد 55 ہے اور اس کے بعد ویسٹ مڈلینڈز کا نمبر آتا ہے، جہاں بند ہونے والے شراب خانوں کی تعداد 53 ہے۔

ع ف / ع ا (ڈی پی اے، پی اے میڈیا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ

جہاں جدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں وہیں اس کی ہلاکت انگیزی کو بھی جھٹلانا آسا ن نہیں۔ جو گاڑی انسان کو تھوڑے وقت میں طویل فاصلہ بآسانی طے کروا دیتی ہے اسی کو جب کوئی شر پسند بے گناہ انسانوں کو کچلنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں ۔انٹرنیٹ کے اس عہد میں معلومات کی برق رفتار ترسیل جہاں رابطوں کو آسان بنا رہی ہے وہیں جھوٹی خبر اور پروپیگنڈے کے ہتھیار نے ان سہولتوں کو معاشرے کے لیے ایک چیلنج بنا دیا ہے۔ سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے پھیلا نے کئی طرح کے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ اس کی تازہ مثال وہ مذموم پروپیگنڈا مہم ہے جو بہت منظم انداز میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری کے خلاف چلائی گئی۔ سب جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ایکس اب مشہور کھرب پتی ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ موصوف کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ امریکہ کے حالیہ انتخابات میں جیتنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی مہم میں ایلون مسک نے کثیر رقم ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں خرچ کی اور ایکس پلیٹ فارم سے خبروں کی موافق ترویج سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کو تقویت بخشی ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں بھی ایلون مسک نظر آئیں گے۔
یہ امر حیرت انگیز ہے کہ 16 برس قبل برطانیہ میں نو عمر بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا معاملہ ایلون مسک نے کیوں اٹھایا ؟یہ معاملہ میڈیا میں کافی سنسنی پھیلا چکا ہے۔ ایلون مسک نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر جس انداز میں تنقید کی اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر عوامی جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں اور ریاستوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔ ایلون مسک کا موقف انتہائی تعجب خیز ہے۔ انہوں نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر یہ اعتراض داغا ہے کہ 16 برس قبل جب نو عمر بچوں کے خلاف جرائم میں پاکستانی نژاد شہری ملوث پائے گئے تو کیر اسٹیمر بطور پروسیکیوشن ہیڈ اپنے عہدے کے تقاضے پوری طرح نبھانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے خلاف کڑی قانونی کاروائی کرنے سے گریز کیا۔ یہ گریز اس نیت سے کیا گیا کہ انتخابات میں ان کی لیبر پارٹی پاکستانی کمیونٹی کے ووٹ کھونا نہیں چاہتی تھی۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر گیا جبکہ حقائق کے برعکس سفید فام نسل پرست عناصر پوری شدت کے ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے میں مصروف ہو گئے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ جو نہی سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع ہوا تو بھارتی ہندوتوا نظرئیے کے پرچارک سوشل میڈیا اکانٹس نے بھی پاکستانیوں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ لائق تحسین ہے کہ اس نے بروقت اس متعصبانہ رویے کی مذمت بھی کی اور حقائق درست انداز میں بیان کر کے جھوٹے پروپگنڈے کی بیخ کنی کی۔ سنجیدہ مزاج طبقات نے بھی ایلون مسک کے غیر ذمہ دارانہ تحرک اور دائیں بازو کے نسل پرست طبقات کی نفرت انگیز مہم کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا اور جدید ابلاغی ذرائع کی افادیت اپنی جگہ لیکن ان سہولتوں کے غلط استعمال سے ہونے والے نقصانات کا ادراک بے حد ضروری ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ذہن کی شر انگیزی کا ملاپ معاشرے میں وسیع تر انتشار کا باعث بنتا ہے۔ ایلون مسک کی معنی خیز مہم جوئی اس بات کا بین ثبوت ہے۔ ایک جانب مسک نے 16 سال پرانے جرم کو بنیاد بنا کر برطانیہ کے وزیراعظم اور لیبر پارٹی کو ہدف بنایا تو دوسری جانب برطانیہ میں مقیم 17 لاکھ پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کی بنیاد رکھی۔ اسی مہم کو بنیاد بنا کر دائیں بازو کے سفید فام نسل پرست اور ہندوتوا نظریے پر یقین رکھنے والے شدت پسندوں نے مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی ۔ایلون مسک کی اس مہم جوئی سے ایک جانب برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات بھی کشیدہ ہونے کا امکان پیدا ہوا اور ساتھ ہی پاکستانی اور برطانوی برادریوں کے درمیان بھی غلط فہمییوں نے جنم لیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے متعصب طبقات کے انتہائی متنازعہ موقف کو اسلام دشمن اور نسل پرستانہ قرار دے کر صحیح معنوں میں پاکستانیوں کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ایکس کو شرپسند عناصر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سحر میں مبتلا صارفین سے گزارش ہے کہ ہر خبر پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی روش ترک کر کے زہریلے پروپیگنڈے کو صداقت کی کسوٹی پر ضرور پرکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں دو افراد زخمی
  • برطانیہ‘ بچوں کا غیر محفوظ طریقے سے ختنہ کرنے پر ڈاکٹر کو سزا
  • یوکرین اور برطانیہ میں 100سالہ شراکت داری کا معاہدہ
  • ترکیہ:زہریلی شراب پینے سے اموت کی تعداد 33  تک پہنچ گئی
  • استنبول میں زہریلی شراب پینے سے تینتیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں
  • نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ
  • محرابپور،جرم ثابت ہونے پر قید اورجرمانے کی سزا کا حکم
  • گورنر سندھ کی اسلام آباد میں فلسطینی سفارت خانے جاکر سیز فائر پر سفیر کو مبارکباد
  • پارا چنار میں ٹماٹر اور پیاز مزید مہنگے، ہری مرچ 1ہزار روپے فروخت