سپریم کورٹ آف پاکستان میں بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی جانب سے وزیراعظم ہائوس اورآفس کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے اور آڈیو لیکس ہونے کا معاملے پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف دائر اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پررجسٹرارآفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکر دی گئی ہے، جسٹس امین الدین خان 21 جنوری کوچیمبر میں سماعت کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے عذیرکرامت بھنڈاری چیمبرمیں پیش ہوں گے، بانی پی ٹی آئی نے 2022 میں یہ درخواست دائرکی تھی، جس پر رجسٹرارآفس نے اعتراضات عائد کرتے ہوئے درخواست واپس کردی تھی۔

رجسٹرار آفس سے جاری کاز لسٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی تعیناتی کے مقدمے پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف مرحوم جسٹس(ر) وقارسیٹھ کی چیمبراپیل 20جنوری کومقرر کر دی گئی ہے۔

جسٹس امین الدین خان تعیناتی کیس کے مقدمے پر اعتراضات کے خلاف اپیل کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل چیمبر میں کریں گے  جبکہ مرحوم درخواست گزار کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ پیش ہوں گے، واضح رہے کہ جسٹس امین الدین خان کی تعیناتی جونیئر ہونے کی بنیاد پرچیلنج کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان اعتراضات کے خلاف کی جانب سے کے لیے خان کی

پڑھیں:

دیکھنا چاہتے ہیں ملٹری ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا؟ جسٹس حسن رضوی

—فائل فوٹو

سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف اپیل پر آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے وزارتِ دفاع کے وکیل سے کہا ہے کہ عدالت نے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا تھا، دیکھنا چاہتے ہیں کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا؟

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ پروسیجر دیکھنا ہے کیا فیئر ٹرائل کے ملٹری کورٹ میں تقاضے پورے ہوئے؟

کیا سانحہ آرمی پبلک اسکول میں گٹھ جوڑ موجود تھا؟ جسٹس جمال مندوخیل

سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف اپیل پر آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ مانتا ہوں شواہد کی بنیاد پر ہی نیت کو جانچا جائے گا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کو ایک کیس کا ریکارڈ جائزے کے لیے دکھا دیں گے، نہ ہائی کورٹس اور نہ ہی سپریم کورٹ میرٹس کا جائزہ لے سکتی ہے۔

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل میں پیش شواہد کو ڈسکس نہیں کرنا، محض شواہد کا جائزہ لینا چاہتے ہیں، نیچرل جسٹس کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہو سکتی۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سیکشن 2 (1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہو گا، قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو یہ ٹرائل کے خلاف درخواستیں ناقابل سماعت تھیں، ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے، عدالت بنیادی حقوق کے نکتے پر سزا کا جائزہ نہیں لے سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان آڈیولیکس کیس کی سماعت 21جنوری کو مقرر
  • سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی درخواست پر رجسٹرار اعتراضات کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • عمران خان صدر زرداری سے رحم کی اپیل کر سکتے ہیں، وزیر قانون
  • پی ٹی آئی کا 190 ملین پاؤنڈزکیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان
  • پنجاب حکومت کی جانب سے سکولز بسوں کے حوالے سے مجوزہ رولز عدالت میں پیش
  • عمران خان کو جیل میں سہولیات؛ نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت
  • عمران خان کو جیل میں سہولیات؛ نظرثانی درخواست سماعت کیلیے مقرر کرنے کی ہدایت
  • سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت
  • دیکھنا چاہتے ہیں ملٹری ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا؟ جسٹس حسن رضوی