نئی پالیسی کے تحت مہنگا حج کرنے والے ایف بی آر سے سکیورٹی کلیئرنس لیں گے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
نئی پالیسی کے تحت مہنگا حج کرنے والے ایف بی آر سے سکیورٹی کلیئرنس لیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )حکومت نے نجی سکیم کے ذریعے حج کرنے والوں کیلئے نئی ریگولیشن پالیسی جاری کردی، مہنگا حج کرنیوالوں کے نام سکیورٹی کلیئرنس کیلئے ایف بی آر کو بھیجے جائیں گے۔ وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ حج 2025 کی نجی سکیم کیلئے نئی ریگولیشن پالیسی کے تحت 30 لاکھ سے زائد کا حج کرنے کے خواہشمندوں کی سکیورٹی کلئیرنس لازمی قرار دے دی گئی۔
پالیسی کے مطابق مہنگا پرائیویٹ حج پیکیج لینے والے عازمین کے نام ایف بی آر کو بھجوائے جائیں گے، ایف بی آر مہنگا پیکیج کے خواہش مندوں کے نام سکیورٹی ایجنسیز کو بھجوائے گا، ایف بی آر متعلقہ عازمین کے اثاثوں اور ٹیکس کی چھان بین کرے گا۔
وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ ایجنسیاں متعلقہ عازمین کے کریمنل اور دیگر ریکارڈز کا جائزہ لیں گی، سکیورٹی کلئیرنس کے بعد ہی 30 لاکھ سے زائد پیکیج والے عازمین کو اجازت ملے گی۔ پالیسی کے مطابق 30 لاکھ سے زائد کا حج پیکیج دینے والی کمپنیاں بھی مکمل تفصیلات دیں گی، کمپنیوں کے مہنگے حج اخراجات اور پیکیج کی منظوری وزارت مذہبی امور دے گی۔ خیال رہے نئی ریگولیشن پالیسی کیلئے وزارت مذہبی امور کے افسر محمد حکیم خٹک کو فوکل پرسن بھی مقرر کردیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پالیسی کے ایف بی آر
پڑھیں:
اسلام آباد: وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025 کا پہلا مسودہ متعارف کروا دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے پالیسی اینڈ پلاننگ ونگ نے نیشنل ہائوسنگ پالیسی 2025 کے پہلے مسودے کو متعارف کروادیا ہے۔ مسودہ 2001 ء میں اعلان کی گئی موجودہ ہاؤسنگ پالیسی پر جامع نظر ثانی کے بعد متعارف کروایا گیا ہے۔
اس پالیسی کو تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکے ان پٹ کو شامل کرکے پیش کرنے کی وسیع کوششیں کی گئی ہے جو اکیڈمیا، ہاؤسنگ ماہرین اور صوبائی محکموں کی شمولیت سے ترتیب دیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے پر ماہرین کے دو ورکنگ گروپس نے موجودہ پالیسی میں خلاء کی نشاندہی کے لیے فوکس گروپ کے تفصیلی مباحثوں میں حصہ لیا۔ بعد میں ان کی سفارشات کو پالیسی کے تفصیلی مسودے میں ضم کیا گیا ہے۔
نئی ہاؤسنگ پالیسی کا مقصد بڑے پیمانے پر شہری نقل مکانی اور کچی آبادی والے علاقوں پر مبنی غیر منصوبہ بندی کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی بے ہنگم نمو کے پیچھے عوامل کو اجاگر کرنا ہے۔ پالیسی میں موجودہ ہاؤسنگ بحران کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے جس کا اندازہ ملک میں 10 ملین ہاؤسنگ یونٹس کی کمی اور رہائش کے اجزاء کی لاگت میں اچانک بہت زیادہ اضافے کے ساتھ مالی رکاوٹوں کے طور پر لگایا گیا ہے۔
ہاؤسنگ پالیسی کا وژن یہ ہے: “سب کے لئے مناسب، سستی اور پائیدار رہائش”۔ اس میں نو تھیم ایریاز پر فوکس کیا گیا ہے اور طلب و رسد کے فرق کی نشاندہی اور مائیکرو فنانسنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پالیسی اقدامات اور اصلاحات پیش کی گئی ہیں، مقامی طور پر تیار کردہ مٹیریل پر انحصار، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، اربن ری جنریشن، بہترین کوآرڈینیشن اور صلاحیت کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ نے آئندہ پالیسی مسودے پر حتمی بریفنگ حاصل کرنے کے لئے آج ایک اجلاس کی صدارت کی۔ جس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ ہاؤسنگ سیکٹر میں درپیش چیلنجز بنیادی طور پر ناقص منصوبہ بندی اور چھوٹے شہروں میں ضروری سہولتوں کے فقدان کے باعث ہیں۔ یہ عنصر بڑے پیمانے پر شہری نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے جس کی وجہ سے زرخیز زرعی اراضی کا بہت بڑا نقصان ہوتا جا رہا ہے۔
اجلاس کے دوران ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت خوراک کی پیداوار کا بڑا ذریعہ ہے اور غیر منصوبہ بندی کی ہاؤسنگ سوسائٹیز اس شعبے پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ضلعی اور بلدیاتی سطح پر درست اعداد و شمار کو برقرار رکھنا بہتر منصوبہ بندی اور آئندہ ہاؤسنگ اسکیموں کے لئے زمین کی ازسر نو تعمیر کے لئے لازمی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
وزیر نے اس پالیسی میں منصوبہ بندی اور نفاذ کی اہم ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم باضابطہ تحقیق اور ڈیٹا بیس کے تجزیہ کی بنیاد پر بامقصد منصوبہ بندی میں بہت پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بااختیار بنانے اور مقامی حکومتوں کو شامل کرنے سے ملک میں حالیہ ہاؤسنگ کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
مزید برآں وزیر نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد ، رہائش صوبوں کی کلیدی ذمہ داری ہے۔ وفاقی وزارت کا کردار قومی پالیسی کے ذریعے رہنما اصول فراہم کرنا ہوگا جہاں سے صوبائی محکمے آگے کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پورے ملک کے لئے رہائش کے کسی ایک ماڈل کی سفارش نہیں کر سکتے بلکہ صوبائی حکومتیں پالیسی پر عمل درآمد اور ریگولیشن کریں گی اور وہ ہر علاقے کے نباتات و حیوانات اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریجن کے لیے مخصوص، پائیدار ہاؤسنگ ماڈل کا انتخاب کریں گی۔