کلکتہ ڈاکٹر ریپ کیس میں عدالت نے سنجو رائے کو مجرم قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بھارت کے شہر کلکتہ میں لیڈی ڈاکٹر کو عصمت دری کر کے قتل کرنے کے کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم سنجے رائے کو مجرم قرار دے دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کلکتہ لیڈی ڈاکٹر ریپ اور قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں مرکزی ملزم کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر سیکیورٹی کیلیے 300 اہلکار تعینات کیے گئے تاکہ کوئی بھی ملزم تک نہ پہنچ سکے۔
رائے کو تین گاڑیوں کے قافلے میں عدالت لایا گیا، جیسے ہی رائے کو لایا گیا، لوگوں نے سنجو رائے کو پھانسی دو کے نعرے لگانا شروع کیے۔
سیشن کورٹ کے جج انیربن داس نے آر جی کار عصمت دری اور قتل کیس کے مرکزی ملزم سنجے رائے کو جرم کا قصوروار قرار دیا اور اعلان کیا کہ سزا کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 9 اگست کو اسپتال کے احاطے سے ایک لیڈی ڈاکٹر غائب ہوئی جس کے بعد اُس کی ہاسٹل سے لاش برآمد ہوئی تھی۔
پوسٹ مارٹم میں انکشاف ہوا تھا کہ متوفیہ کو وحشیانہ طریقے سے ریت کا نشانہ بنایا۔
سی بی آئی نے 13 اگست کو کیس کا چارج سنبھالا، اور 4 دسمبر کو ملزمان کے خلاف الزامات طے کیے گئے۔ مرکزی ایجنسی نے 120 سے زیادہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے تھے۔
کیمرہ ٹرائل میں 66 دن کے دوران، سی بی آئی کے وکیل نے رائے کو جرم کے مرتکب کے طور پر قائم کرنے کے لیے حیاتیاتی شواہد، ڈی این اے نمونے، ویزرا اور زہریلے سائنس کی رپورٹس پر بہت زیادہ انحصار کیا۔
اس میں دعویٰ کیا گیا کہ متاثرہ کے جسم پر تھوک کے جھاڑو کے نمونے اور ڈی این اے کے نمونے رائے کے جسم سے مماثل ہیں۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ نے جدوجہد کی تھی اور رائے کے جسم پر طاقت کے پانچ زخم پائے گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرثانی کی رائے دی،جسٹس محمد علی مظہر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرثانی کی رائے دی،خواجہ حارث نے کہاکہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہئے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 21ویں ترمیم کو 8سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا،خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ 9ججز کا ہے،لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 21ویں ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکیا21ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظرثانی کی رائے دی،خواجہ حارث نے کہاکہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہئے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرمی ایکٹ کی شقوں پر اٹارنی جنرل کو کیا 27اے کا نوٹس دیاگیاتھا،جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ سے تو لگتا ہے اٹارنی جنرل کو سنا ہی نہیں گیا،ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہاکہ بنچ نے اٹارنی جنرل کو کہا تھا دلائل آرمی ایکٹ کی شقوں کے بجائے9اور10مئی واقعات پر رکھیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ یہ تو عجیب بات ہے،پہلے کہا گیا آرمی ایکٹ کی شقوں پر بات نہ کریں، پھر شقوں کو کالعدم بھی قرار دے دیا گیا،ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے تو کہا تھا ہم نے آرمی ایکٹ کی شقوں کو چیلنج ہی نہیں کیا۔
جو بھی فیصلہ ہو، تیار ہو کر آئے ہیں، بیرسٹر گوہر بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے
مزید :