ملزمان اے ٹی ایم کارڈ کو کیسے استعمال کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے لوٹ مار کی وارداتیں عام ہونے لگی ہیں، مقامی اور غیر ملکی افراد ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بھی لوگوں کے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی اسکیننگ کرکے بھی وارداتیں کررہے ہیں۔ ملزمان یہ کام کس طرح انجام دیتے ہیں؟
اس حوالے سے نجی ٹی وی کے پروگرام میں ایس ایس پی آئی ایس یو شعیب میمن سے ناظرین کو اے ٹی ایمز میں ہونے والی اس قسم کی وارداتوں سے بچنے کیلیے ہدایات اور مشورے دیے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں اے ٹی ایمز کے اندر وارداتیں کرنے والا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جس کے قبضے سے اسلحہ کے ساتھ 40 سے 50 اے ٹی ایم کارڈز بھی برآمد ہوئے۔ دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ یہ کارڈ جیب کترے ہمیں فروخت کرتے ہیں۔
ملزم نے بتایا کہ وارداتیں بہت مؤثر طریقے سے انجام دی جاتی ہیں، زیادہ تر وارداتیں تنخواہ والے دنوں میں کی جاتی ہیں، اس موقع پر وہ ایک ڈیوائس کے ذریعے جو وقتی طور پر اے ٹی ایمز کے سگنلز کو جیمرز کے ذریعے ڈاؤن کردیتے ہیں۔
لنک ڈاؤن ہونے کے بعد جو جو شہری اس میں اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈالتا ہے تو وہ کارڈ اس میں پھنس جاتا ہے، پھر ملزم بہانے سے اندر جاکر اسے باتوں میں لگا کر کہتا ہے کہ میں ٹرانزیکشن کرنے کوشش کرتا ہوں۔، اس کے ساتھ ایک خاتون بھی ہوتی ہے تاکہ کوئی شک نہ کرے۔
پھر اس بہانے سے یہ اس کا پن کوڈ دیکھ لیتے ہیں اور ملزم اس شہری کو باتوں میں لگا کر کارڈ دھوکے سے ایکسچینج کرلیتا ہے۔ جس کے بعد وہ آسانی سے واردات کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے ٹی ایم کارڈ
پڑھیں:
کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر ملزم گرفتار
گرفتار ملزم کے قبضے سے 2 جعلی پاسپورٹس ملے، جن پر یورپ کا جعلی ویزا لگا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے جعلی سفری دستاویزات پر بیرونِ ملک جانے والے ایک مسافر کو گرفتار کر لیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق گرفتار ملزم کے قبضے سے 2 جعلی پاسپورٹس ملے، جن پر یورپ کا جعلی ویزا لگا تھا۔ مسافر نے بتایا کہ سوشل میڈیا ایپ پر ایجنٹ سے رابطہ ہوا، جس نے جعلی پاسپورٹ اور یورپ کا ویزا لگا کر دیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق جعلی دستاویزات کی سہولت کاری میں ایئر پورٹ سے ہی 2 ملزمان کو زیرِ حراست میں لیا گیا ہے، زیرِ حراست سہولت کاروں میں ایک معطل پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ ایف آئی اے نے زیرِ حراست تینوں ملزمان کو تفتیش کیلئے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل کے حوالے کر دیا ہے۔