مراکش کشتی سانحہ: متاثرین کو مؤثر، بروقت امداد کی فراہمی یقینی بنائیں، اسحاق ڈار کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار نے وزارت خارجہ و داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ مراکشی کشتی سانحے کے متاثرین کو مؤثر اور بروقت امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ نے جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں مراکش کے ساحل پر کشتی کے حادثے کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔
مزید بتایا کہ افغان شہریوں کی تیسرے ملک منتقلی سے متعلق امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
وزیر خارجہ نے اس موقع پر حکومتی ردعمل کو مربوط کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں اور وزارت خارجہ و داخلہ کو ہدایت کی کہ سانحہ کے پاکستانی متاثرین کو مؤثر اور بروقت امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو رپورٹ ہوا تھا کہ بحر اوقیانوس میں مراکش اور موریطانیہ کے درمیان تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کی ایک اعلیٰ سطح کی ٹیم آج مراکش روانہ ہوگی جو صورتحال کا جائزہ لے گی اور حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کا پتا لگائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کے لیے ایک حکومتی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (نارتھ) منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری اور وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ حکام مراکش کے دارالحکومت رباط اور دخلہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ صورتحال کا جائزہ لیں گے اور ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کریں گے جو وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔
اسی طرح ایف آئی اے نے تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے میں ملوث ملزمان کے خلاف 3 مقدمات درج کرلیے تھے، گوجرانوالہ اور گجرات میں ایف آئی اے کرائم سرکلز میں گجرات اور سیالکوٹ کے انسانی اسمگلرز کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
متاثرین کا تعلق سیالکوٹ اور منڈی بہاالدین سے بھی ہے، جمعے کو درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گاؤں بڈھا گوریا کی رہائشی شبنم ارفان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے شوہر عرفان اور ان کے بھائی محمد ارسلان کو مقامی ایجنٹ اصغر سندھی اور اس کے ساتھی رانا اسامہ نے یورپ بھیجنے کے لیے 40 لاکھ روپے لیے تھے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ایجنٹ نے انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے اسپین بھیجنے کا وعدہ کیا تھا جس کے بعد وہ 24 ستمبر کو فیصل آباد ایئرپورٹ سے براستہ دبئی ایتھوپیا روانہ ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ ایتھوپیا سے انہیں سینیگال اور موریطانیہ لے جایا گیا جہاں ایجنٹوں نے انہیں ایک جہاز پر بھیج دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا کے مطابق
پڑھیں:
مراکش کشتی حادثہ: ایف آئی اے اہلکاروں نے متاثرین کی ایئرپورٹ پر مبینہ کلیئرنس کی
مراکش کشتی حادثے کے تناظر میں تحقیقات جاری ہیں، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے 20 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے کشتی حادثہ کے متاثرین کی ایئرپورٹ پر مبینہ کلئیرنس کی تھی، فیصل آباد ائیرپورٹ پر تعینات 8 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
مراکش کشتی حادثے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیلٹیم کشتی حادثےمیں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات کرے گی، تحقیقاتی ٹیم پاکستانیوں پر تشدد اور قتل کی بھی تحقیقات کرے گی۔
تحقیقات کی زد میں آنے والے 6 اہلکار کراچی ایئرپورٹ پر تعینات ہیں، لاہور ائیرپورٹ پر تعینات 6 اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں، ترکیہ اور لیبیا کے بعد ماریطانیہ انسانی اسمگلنگ کا تیسرا اور نیا روٹ ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ نے مارچ 2024 میں ماریطانیہ میں ڈیرے جمائے، ماریطانیہ میں پہلے سیف ہاؤس بنے، جون میں لوگوں کو لے جانے کا کام شروع ہوا، پاکستان سے ہوائی راستوں سے لوگوں کو سینیگال اور پھر زمینی راستوں سے ماریطانیہ لیجایا گیا، ماریطانیہ سے سمندری راستے سے مراکش اور پھر اسپین کے ایک جزیرہ کشتی کی منزل تھا۔
اسپین جانے والی کشتی کو حادثہ، 44 پاکستانی سمیت 50 تارکین وطن ہلاکمراکشی حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔
یونان کشتی حادثے کا مرکزی کردار قمر الزمان بھی ماریطانیہ پہنچا ہوا ہے، یونان کشتی حادثے کے بعد افضل ججہ لیبیا سے فرار ہوا تھا، جولائی 2023 کے حادثے میں کئی ملوث اسمگلرز بھی ماریطانیہ شفٹ ہوئے ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ماریطانیہ کے سیف ہاؤسز میں ابھی کئی پاکستانی موجود ہیں، ماریطانیہ میں موجود باقی پاکستانی بھی مراکش روٹ سے اسپین پہنچنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی 16جنوری کو مراکش میں حادثے کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل تھے۔
مراکشی حکام کا کہنا تھا کہ کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا جو 2 جنوری کو افریقی ملک ماریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
ورثاء نے انسانی اسمگلروں پر قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ مرنے والے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، جو 4 ماہ قبل یورپ کیلئے روانہ ہوئے، کشتی دو جنوری کو روانہ ہوئی، پیسے نہ ملنے پر کشتی کو سمندر میں کھڑا کر دیا گیا اور انسانی ا سمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا۔