پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں گیس کا شدید بحران،علاقہ مکینوں میں اشتعال پھیلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی: شہر قائد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 کے ایک بڑے علاقے میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔ متعدد بار شکایتوں کے باوجود علاقے کے مکین گیس سے محروم ہیں۔جس کے باعث علاقہ مکینوں میں اشتعال پیدا ہورہاہے جوکسی ناخوشگوار واقعہ کو جنم دے سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 قائدین اسکول کے قریب لین ون سے 20 اور243 سے لین 255 تک کا بڑے علاقے میں 3 جنوری کی دوپہر12 بجے سےگیس کی فراہمی بند ہے۔ علاقہ مکینوں کی جانب سے سیکڑوں بار شکایتیوں اور صدر زون کے دفتر میں اسسٹنٹ جی ایم جاوید میمن سے ملاقاتیں بھی کیں جس میں ان کی جانب سے کہا گیا کہ سردیوں کے باعث گیس پریشر میں کمی کاسامنا ہے اس لئے گیس کی قلت ہے ۔
علاقہ مکینوں نے جاوید میمن سے کہا کہ گیس پریشر میں اضافہ کرنا اور متاثرہ علاقوں میں گیس فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ،متاثرہ مکیں باقاعدگی سے اپنے واجبات ادا کرتے ہیں جبکہ گیس کمپنی کی جانب سے میٹر بھی لگے ہوئےہیں اس لئے علاقہ مکینوں کو گیس فراہم کرنا عملے کی اولین ذمہ داری ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں سالوں سے گیس کی فراہمی جاری تھی، صدر زون کے عملے نےاپنے من پسند ایک گھر 12Mمیں گیس پہنچانے کے لئے اس لائن سے کنکشن کاٹا اور مطلوبہ گھرمیں گیس فراہم کی اور عملے نے موقف اختیارکیا کہ مطلوبہ گھر میں ہرحال میں گیس فراہم کرنی ہے چاہے پورے علاقے کا کنکشن منقطع کرنا پڑے۔
علاقہ مکینوں کی جانب سے متعددبار شکایتوں او رملاقاتوں کے باوجود حکام بالا کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی جس کے باعث عوام میں اشتعال پھیل رہا ہے جو کسی ناخوشگوار واقعہ کو جنم دے کے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرسکتاہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علاقہ مکینوں کی جانب سے گیس فراہم میں گیس
پڑھیں:
کراچی میں کورونا پھیلنے لگا
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ کورونا، انفلوئنزا ایچ 1 این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات ملتی جلتی ہیں۔
ڈاؤ اسپتال کے ماہر متعدی امراض پروفیسر سعید خان کا کہنا ہے کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
ماہر متعدی امراض ڈاؤ اسپتال کے مطابق ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، 10سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1 این 1 کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ڈاو اسپتال کے پروفیسر سعید خان کا کہنا ہے کہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے۔
دوسری جانب سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نظام شیخ کا کہنا ہے کہ اکثر مریض ٹیسٹ نہیں کرواتے جس کے باعث بیماریوں کی تصدیق نہیں ہوتی، سول اسپتال میں وائرل انفیکشن کے یومیہ 200 مریض آرہے ہیں۔
جناح اسپتال میں شعبہ ایمرجنسی کے انچارج ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ جے پی ایم سی میں وائرل انفیکشن کے یومیہ 150 سے 200 مریض آرہے ہیں۔
ترجمان محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فی الوقت کورونا کے ٹیسٹ کی سہولیات نہیں ہیں، کورونا وبا کے بعد لوگوں نے ٹیسٹ کروانا چھوڑ دیے تھے۔
طبی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ وائرل انفیکشن اور دیگر بیماریوں سے بچنے کیلئے شہری احتیاطی تدابیر لازمی اپنائیں، شہری ماسک لازمی پہنیں اور خود کو ڈھانپ کر رکھیں۔
طبی ماہرین کی جانب سے ہر سال انفلوئنزا کی ویکسین لازمی لگوانے کی بھی ہدایت کی جارہی ہے۔