حملہ آور مشتعل تھا جس نے میری جیولری کو ہاتھ تک نہیں لگایا، کرینہ کپور
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ کرینہ کپور نے اپنے گھر پر ہونے والی واردات کے حوالے سے پولیس کو بیان ریکارڈ کروادیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرینہ کپور نے پولیس کو بیان دیا کہ چور انتہائی مشتعل تھا مگر اُس نے واردات کے دوران میری جیولری کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔
کرینہ کپور کے مطابق ملزم مزاحمت پر مشتعل ہوگیا تھا جبکہ وہ میری جیولری تک پہنچ گیا تھا اور ڈبے بھی کھولے مگر کسی ایک کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ممبئی کے علاقے باندرا میں چوری کی واردات کے دوران مزاحمت پر ملزم نے اداکار کو چاقو کے متعدد وار سے شدید زخمی کردیا تھا جس کے بعد انہیں لیلا وتی اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسپتال میں سیف علی خان کی دو سرجریز ہوئی جبکہ ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ اُن کے جسم سے چاقو کا ٹکڑا بھی برآمد ہوا، مجموعی طور پر 6 زخم آئے جن میں سے 2 گہرے ہیں۔
سیف علی خان کے گھر پر پیش آنے والے واقعے کے بعد مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں جبکہ پولیس بھی اپنی تفتیش کررہی ہے۔ ایک اور میڈیا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم نے واردات سے قبل شاہ رخ خان کے گھر منت میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی تاہم وہ سیکیورٹی کی وجہ سے ناکام رہا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرینہ کپور
پڑھیں:
لاہور: پولیس اہلکاروں کی شہری کو اغوا کرکے لاکھوں لوٹنے کی واردات، مقدمہ درج
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے شہری کو اغوا کرکے اس سے ساڑھے چار لاکھ روپے بٹورنے کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ ڈیفنس پولیس نے واقعے میں ملوث اے ایس آئی سمیت پانچ اہلکاروں اور ایک خاتون کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، اے ایس آئی خادم حسین، کلیم بٹ، کاشف، اور عائشہ نامی خاتون نے ساز باز کرکے محسن محبوب نامی شہری سے رقم ہتھیالی۔ محسن محبوب نے پہلے عائشہ سے شادی کی تھی، لیکن شادی کے کچھ عرصے بعد دونوں میں علیحدگی ہو گئی تھی۔
چند روز قبل عائشہ نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی مدد سے محسن محبوب کو دھوکے سے ڈیفنس میں بلایا۔ وہاں پہلے سے خادم حسین، کاشف، اور کلیم بٹ موجود تھے۔ ان افراد نے محسن محبوب کو زبردستی اے ٹی ایم سے ایک لاکھ روپے نکلوانے پر مجبور کیا اور مزید ساڑھے تین لاکھ روپے ایک اور اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروائے۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو مقدمہ درج کروا دیا جائے گا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور محمد فیصل کامران نے واقعے کی اطلاع ملنے پر فوری انکوائری کا حکم دیا۔ انکوائری کے بعد پولیس اہلکاروں کے خلاف 155سی، 342 حبس بیجا، اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔