صارم کے والد کو تاوان کی کالز کس نے کی ؟ حقیقت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) ننھے صارم کے والد کو آنے والی تاوان کی کالز کی حقیقت سامنے آگئی، ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر منہاس نے بتایا کہ صارم سےمتعلق تاوان کے لئے جعلی کالز آرہی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر منہاس ننھے صارم کی لاش ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچے ، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اورانویسٹی گیشن پولیس صارم کیس پرکام کررہی تھی، تاوان کی کالز کے بعد کیس اے وی سی سی منتقل ہواتھا۔
انیل حیدر منہاس کا کہنا تھا کہ بچےکی گمشدگی کے بعد تاوان کی جعلی کالز والےگروپ متحرک ہوگئے تھے اور صارم سےمتعلق تاوان کے لئے جعلی کالز آرہی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ والدین سےکہاتھااگر کوئی تاوان کی کال کرےتو بچےکی تصویر منگوا لیں، کل رات بھی تاوان کیلئے کال آئی تھی۔
ایس ایس پی اے وی سی سی نے مزید کہا کہ تاوان کی جعلی کالز کرنیوالےگروپوں کیخلاف بھی کام کررہے ہیں تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد معاملے پر حتمی رائے قائم ہوسکے گی۔
یاد رہے آج صبح 11 روز قبل نارتھ کراچی سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے بچے صارم کی لاش ملی تھی، بچے کی لاش گھر کے قریب زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملی، پانی کے ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بچہ حادثاتی طور پر ٹینک میں گرا یا کسی نے گرایا ہے اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔
بعد ازاں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ وال مین نے فلیٹ یونین کو بتایا جب وہ موٹر چلانے گیا تو بدبو آئی، چیک کیا توپانی کے ٹینک میں سےلاش ملی۔
کنور آصف نے بتایا تھا کہ بچے کے لاپتہ ہونے کے اگلے دن 4 ٹینک کوچیک کیا گیا تھا ، چیکنگ کے وقت مذکورہ ٹینک میں پانی پورا بھرا ہوا تھا اور ٹینک میں اندھیرے کے باعث بھی کچھ نظر نہیں آرہا تھا، ٹارچ کے ساتھ کوشش کی گئی لیکن کچھ نظر نہیں آیا۔
مزیدپڑھیں:حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے، مولانا فضل الرحمان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے وی سی سی ایس ایس پی جعلی کالز نے بتایا ٹینک میں کے بعد تھا کہ
پڑھیں:
خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ و اغوا کیس کا فیصلہ آگیا
انسداد دہشت گردی عدالت نے مشہور ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ و اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ اور اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان کو سزا جبکہ دیگر کو بری کر دیا۔
جج ارشد جاوید نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو تاوان طلب کرنے کے جرم میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی۔ تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اغوا کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، اس لیے اس بنیاد پر سزا نہیں دی گئی۔
عدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر نامزد افراد کو ناکافی شواہد کی بنا پر بری کر دیا۔ عدالت کے مطابق پراسیکیوشن کی جانب سے 17 گواہان نے شہادتیں قلمبند کرائیں گئیں، جن کی روشنی میں فیصلہ سنایا گیا۔
یاد رہے کہ اس مقدمے میں خلیل الرحمٰن قمر کو مبینہ طور پر ہنی ٹریپ کر کے اغوا کیا گیا تھا اور بعد ازاں ان سے تاوان طلب کیا گیا تھا۔
خلیل الرحمن قمر کو 15 جولائی کو ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کیا گیا۔ ملزمان کے خلاف 21 جولائی کو تھانہ سندر میں اغوا اور دہشتگری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا۔ اگست میں انسداد دہشتگری عدالت میں کُل 11 ملزمان کا ٹرائل شروع ہوا۔
خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس میں کل 17 گواہان عدالت میں پیش ہوئے۔ گواہان میں خلیل الرحمن قمر، خلیل الرحمن قمر کے دوست، پولیس اور بینک کا عملہ شامل ہے، خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کا محض ایک ملزم ضمانت پر رہا ہے
واضح رہے کہ مرکزی ملزمہ آمنہ عروج کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کر دی تھی۔