حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
چارسدہ(نیوز ڈیسک)جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ معیشت کے اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا، نااہل حکمران بتائیں کہ کیا الہ دین کا چراغ ملا ہے، حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے۔
مولانا فضل الرحمان نے چارسدہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے برعکس مدارس مزید مضبوط ہو رہے ہیں، مدارس ختم کرنے کی خواہش اور سازش انگریزوں کی بھی تھی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ہمارے لیے نظام حیات بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم حکومت کی خواہش پر پاس ہوتی تو بڑی تباہی آتی، حکومت کا آئینی مسودہ پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے لیے بہت بڑا خطرہ تھا۔ حکومت کے آئینی مسودے میں فوجی عدالتوں کو مضبوط کیا گیا، حکومت کے آئینی مسودے میں اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات محدود کیے گئے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ملک سر تا پاؤں سود میں ڈوبا ہوا ہے، سارے ادارے اور بینک سودی نظام پر چل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ڈمی اسمبلی میں بیٹھنے کی ہمیں کوئی خواہش نہیں، لوگ ووٹ کسی کو ڈالتے ہیں اور کامیاب کوئی اور ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وسائل پر ہمارا اختیار ہے، یہ وسائل کسی کا باپ بھی ہم سے نہیں چھین سکتا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان نام کی کوئی چیز نہیں، خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معیشت کے اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا، نااہل حکمران بتائیں کہ کیا الہ دین کا چراغ ملا ہے، حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کو سزا سے پاکستان کے ٹرمپ انتظامیہ سے تصادم کا امکان بڑھ گیا، برطانوی اخبار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے بتائیں کہ نے کہا کہ
پڑھیں:
برف کی معیشت سے چینی لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہتری آئی ہے، چینی میڈیا
بیجنگ : رواں موسم سرما میں ہاربن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے اس برف پوش شمالی شہر کو دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ مقامی کلچر اینڈ ٹورازم بیورو کے انچارج نے بتایا کہ ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ کے آغاز کے تقریباً پندرہ دنوں میں شہر میں سیاحوں کی مجموعی تعداد میں سال بہ سال 21.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں ،ہاربن میں مجموعی طور پر 179 ملین سیاحتی ٹرپس دیکھے گئے ہیں ، جس سے 231.42 بلین یوآن کی سیاحتی آمدنی حاصل ہوئی ، جو سال بہ سال 30 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔چین کےشمال مشرق میں ایک خاص اصطلاح ہے “ماؤ دونگ”۔مأو کا مطلب بلی اور دونگ ،موسم سرما ۔اس کا مطلب” موسم سرما میں لوگ بلی کی طرح گھر کے اندر رہتے ہیں”۔کیونکہ بیرونی درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گر سکتا ہے، اور زیادہ تر لوگ باہر نہ جانے کے عادی ہوتے ہیں، اور اسی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بھی سست روی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ کئی مہینوں کی سخت سردی اور معاشی سرگرمیوں کے تعطل کے باعث، شمال مشرقی چین میں بہت سے نوجوانوں کا اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑکردوسرے مقامات پر ملازمت کرنا بھی معمول ہے۔علاقائی معیشت کی متوازن ترقی کے لئے ، شمال مشرقی چین کے احیاء کے لیے ایک حکمت عملی پیش کی گئی۔ ان میں برف کے سرد وسائل کا بہتر استعمال ایک اہم جزو ہے۔ ستمبر 2023 میں ،چینی صدر شی جن پھنگ نے صوبہ حئی لونگ جیانگ میں شمال مشرقی چین کے جامع احیاء سے متعلق ایک سمپوزیم میں اس بات پر زور دیا کہ برف کےکھیلوں ، ثقافت ، سازوسامان ، اور سیاحت سمیت پوری صنعتی چین کی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ 5 دسمبر، 2024 کو ، “جامع احیاء کے لئے شمال مشرقی چین میں برف کی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے عملی منصوبہ” جاری کیا گیا ، جس میں ذکر کیا گیا تھا کہ شمال مشرقی خطے کو چین کی برف کی معیشت کا مرکز بنایا جانا چاہئے اور شمال مشرقی چین کی جامع ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا جانا چاہئے۔نہ صرف ہاربن بلکہ پورا شمال مشرقی چین زیادہ مثبت تحریک کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ہاربن شہر میں آئس اینڈ اسنو ورلڈ اور مودین جیانگ شہر میں سنو ٹاؤن جیسے مشہور سیاحتی مقامات کے علاوہ،صوبہ حئی لونگ جیانگ ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لیے بھی تیاریاں کر رہا ہے اور برف کے کھیلوں کو فروغ دے رہا ہے۔ادھر صوبہ لیاؤننگ برف کے سازوسامان کی مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کررہا ہے اورصوبہ جی لن برف کے معاشی کلسٹر کی تعمیر میں مصروف ہے ۔ چین نے 2022 کے سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی درخواست کرتے وقت 300 ملین لوگوں کو آئس اور سنو اسپورٹس میں شریک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اکتوبر 2021 تک ، چین بھر میں برف کے کھیلوں میں شرکاء کی تعداد 346 ملین تک پہنچ گئی۔ حال ہی میں جاری ہونے والی “چائنا آئس اینڈ سنو ٹورازم ڈیولپمنٹ رپورٹ (2025)” میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2024-2025 کے برف کے موسم میں چین میں برف سے متعلق 520 ملین سیاحتی ٹرپس کی توقع ہے اور سیاحت کی آمدنی 630 ارب یوآن سے تجاوز کرنے کی توقع ہے.آج شمال مشرق میں، لوگوں کو “بلی کی طرح “گھر میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے. جو لوگ کھیلنا چاہتے ہیں وہ برف کے مجسمے دیکھنے ،اسکیٹ یا اسکی کرنے کے لئے باہر جاسکتے ہیں ۔جو لوگ کام کرنا چاہتے ہیں وہ برفانی مجسمہ ساز، اسکی انسٹرکٹرکا کام کر سکتے ہیں یا سیاحوں کو شوگر کوٹڈ اسٹکس فروخت کرسکتے ہیں۔ برف کے سرد وسائل موسم سرما کو معاشی ترقی کے لئے ایک لچکدار سرزمین میں تبدیل کر رہے ہیں، لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنا رہے ہیں، روزگار اور آمدنی کو فروغ دے رہے ہیں، اور موسم سرما کا خزانہ بن رہے ہیں جس سے تمام لوگ استفادہ کر سکتے ہیں.