لندن(نیوز ڈیسک)برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں احتساب عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد سے پاکستان کے ٹرمپ انتظامیہ سے تصادم کا امکان بڑھ گیا ہے۔

برطانوی اخبار ”دی ٹیلی گراف“ کیلئے ممبئی سے سمن لطیف نے لکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ملنے والی سزا نے ٹرمپ انتظامیہ کی ان سینئر شخصیات کے ساتھ حکومت پاکستان کا تصادم کا آغاز کر دیا ہے جو ان کی رہائی کیلئے مہم چلا رہے تھے۔

عمران خان کے خلاف یہ فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے دیا گیا ہے، جن کے اتحادی رچرڈ گرینل اور میٹ گیٹز، عمران خان کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

رچرڈ گرینل خصوصی مشنز کیلئے ٹرمپ کے ایلچی کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جبکہ میٹ گیٹز منتخب کردہ اٹارنی جنرل کے طور نامزد ہونے کے بعد یہ عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔

اخبار کے مطابق ٹرمپ نے عمران خان کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے ، جن سے وہ جولائی 2019 میں واشنگٹن میں ملے تھے۔ دونوں کی ملاقات 2020 میں ڈیووس میں دوبارہ ہوئی، جہاں ٹرمپ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو ”بہت اچھا دوست“ کہا۔ لیکن عمران خان نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے کبھی ملاقات نہیں کی۔
مزیدپڑھیں:ہمارا بچہ چلا گیا، آپ سیاست کرنے آگئے، ایم کیو ایم رکن اسمبلی کو مشتعل افراد نے کھری کھری سنادیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص 2.2 ارب ڈالر (قریباً 616 ارب روپے)کی مالی امداد کو منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب یونیورسٹی نے حکومتی درخواست پر پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کو مسترد کردیا تھا۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی داخلہ پالیسیوں، فیکلٹی بھرتیوں اور تحقیقی منصوبوں میں حکومت کی وضع کردہ نئی اصلاحات نافذ کریں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ان پالیسیوں کا مقصد تعلیم کے شعبے میں مواقع کی مساوی فراہمی اور مالی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ

ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کی خودمختاری، تحقیقی آزادی اور میرٹ پر مبنی داخلے کے اصولوں پر کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، ’ہارورڈ کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ علم، تحقیق اور تدریس کسی سیاسی دباؤ یا حکومتی شرائط کے تابع نہیں ہو سکتے۔‘

ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے امریکی تعلیمی اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اعلیٰ تعلیم کی آزادی اور خودمختاری کو سخت خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ سرکاری فنڈز صرف انہی اداروں کو دیے جائیں گے جو قومی پالیسیوں اور شفاف ضابطوں پر عمل درآمد کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا میں تعلیمی اداروں اور حکومتی اداروں کے درمیان پالیسیوں پر اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ وہ قانونی راستے سے اپنے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی، جبکہ وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امداد کی معطلی عارضی نہیں بلکہ پالیسی عمل درآمد سے مشروط ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہارورڈ یونیورسٹی\

متعلقہ مضامین

  • ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار
  • ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ خارجہ کی فنڈنگ تقریباً نصف کرنے پر غور، امریکی میڈیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد
  • اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبا کی نگرانی سے انکار، ہارورڈ یونیورسٹی کی  2.3 ارب ڈالر کی امداد بند
  • ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
  • ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
  • ٹرمپ انتظامیہ سے بانی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، شیر افضل مروت
  • امریکا کا عربی چینل الحرہ بند، ٹرمپ انتظامیہ نے فنڈنگ روک دی
  • پاکستان کا سیستان میں قتل ہونے والے 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • پاکستان کا 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ