عمران خان کو سزا سے پاکستان کے ٹرمپ انتظامیہ سے تصادم کا امکان بڑھ گیا، برطانوی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
لندن(نیوز ڈیسک)برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں احتساب عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد سے پاکستان کے ٹرمپ انتظامیہ سے تصادم کا امکان بڑھ گیا ہے۔
برطانوی اخبار ”دی ٹیلی گراف“ کیلئے ممبئی سے سمن لطیف نے لکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ملنے والی سزا نے ٹرمپ انتظامیہ کی ان سینئر شخصیات کے ساتھ حکومت پاکستان کا تصادم کا آغاز کر دیا ہے جو ان کی رہائی کیلئے مہم چلا رہے تھے۔
عمران خان کے خلاف یہ فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے دیا گیا ہے، جن کے اتحادی رچرڈ گرینل اور میٹ گیٹز، عمران خان کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
رچرڈ گرینل خصوصی مشنز کیلئے ٹرمپ کے ایلچی کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جبکہ میٹ گیٹز منتخب کردہ اٹارنی جنرل کے طور نامزد ہونے کے بعد یہ عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔
اخبار کے مطابق ٹرمپ نے عمران خان کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے ، جن سے وہ جولائی 2019 میں واشنگٹن میں ملے تھے۔ دونوں کی ملاقات 2020 میں ڈیووس میں دوبارہ ہوئی، جہاں ٹرمپ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو ”بہت اچھا دوست“ کہا۔ لیکن عمران خان نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے کبھی ملاقات نہیں کی۔
مزیدپڑھیں:ہمارا بچہ چلا گیا، آپ سیاست کرنے آگئے، ایم کیو ایم رکن اسمبلی کو مشتعل افراد نے کھری کھری سنادیں
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کی برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو جمہوریت کو درپیش خطرات پر بریفنگ
ایف او ڈی پی کی بانی سفینا فیصل نے پاکستان میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں سیاسی ورکرز، صحافیوں، خواتین، غیر قانونی گرفتاریوں اور ناروا سلوک کا سامنے کرنے والے افراد کی حالت زار بیان کی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں سیاسی بحران اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے برطانوی پارلیمانی اراکین کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک بریفنگ منعقد کی گئی جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کا اہتمام حال ہی میں تشکیل دی جانے والی فرینڈ ڈیموکریٹک پاکستان-یوکے (ایف او ڈی پی) نے کیا۔ بریفنگ کے دوران ایف او ڈی پی نے پاکستان میں جمہوریت کو درپیش خطرات، جبری گمشدگیوں اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر خدشات کو اجاگر کیا۔ بریفنگ کی صدارت برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمز فرتھ نے کی جس میں تقریباً ایک درجن اراکین نے شرکت کی، ان میں جیریمی کوربن، ناز شاہ، پریت کور اور اینڈریو پیکس علاوہ سیاسی ایکٹیوسٹ، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کے سابق اور مبینہ ریاستی جبر کا شکار عہدیدار شامل تھے۔
ایف او ڈی پی کی بانی سفینا فیصل نے پاکستان میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں سیاسی ورکرز، صحافیوں، خواتین، غیر قانونی گرفتاریوں اور ناروا سلوک کا سامنے کرنے والے افراد کی حالت زار بیان کی۔ سفینا فیصل کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین کا قتل عام، جبری گمشدگیوں اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل تشویشناک ہے جس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بریفنگ میں شریک پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری اور عمران خان کے سابق معاون خصوصی نے 26 نومبر کو ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں مظاہرین کی مبینہ ہلاکتوں کی ہولناک تفصیلات فراہم کی جس میں انہوں نے 100 افراد کے جان سے جانے کا دعویٰ کیا۔ زلفی بخاری نے بریفنگ میں اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی اور جیل میں ان کے ساتھ ناروا سلوک کو غیر انسانی قرار دیا تھا۔
سفینا فیصل، جنہیں برطانیہ میں مقیم کاروباری شخصیت سمجھا جاتا ہے، نے کہا کہ ان کے لیے سب سے مشکل مرحلہ پولیس کی جانب سے رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تشویش ہے، برطانیہ میں ہمارے ساتھ انسانوں والا رویہ اختیار کیا جاتا ہے جس کے ہم عادی ہیں، اس لیے جب میں پاکستان میں لوگوں کے ساتھ کیے جانے والے برتاؤ کو دیکھتی ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ بریفنگ میں زلفی بخاری نے پی ٹی آئی کی آواز کو دبانے کے لیے ورکرز پر مبینہ ریاستی جبر کیا گیا جس میں رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے لیے ویڈیوز کا بھی استعمال کیا گیا۔ عمران خان کے دور میں مشیر احتساب اور معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بریفنگ میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی کو نشانہ بنانے کے معاملے کو بھی اجاگر کیا، انہوں نے اپنے اہلخانہ کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے بھی تفصیلات فراہم کی۔
انہوں نے حکومت پاکستان پر الیکشن میں دھاندلی اور عدالتی نظام میں تبدیلی کے ذریعے طاقت حاصل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سیاسی مخالفت نہیں بلکہ جمہوری روایات کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ بریفنگ کے دوران لارڈ ڈینیئل حنان نے پاکستان میں مارشل لا جیسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں جس سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، وہاں کس طرح سے قانون اور شخصی آزادی کو ختم کیا جاسکتا ہے، ہم 1945 کے بعد سے پاکستان میں جمہوریت کو پروان چڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ بریفنگ کے اختتام پر شرکا نے پاکستان میں عدلیہ کی آزادی، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی سطح پر تحقیقات پر زور دیا۔ شرکا کے مطالبات میں خلاف ورزیوں پر عہدیداروں کے خلاف پابندیاں، کامن ویلتھ کی انتخابات پر جائزہ رپورٹ کے شائع کرنے اور زیر حراست افراد کا منصفانہ ٹرائل شامل ہے۔