بیجنگ : چین کے 2024 کے قومی اقتصادی آپریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں چین کی جی ڈی پی 134.9084 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی جو مستقل قیمتوں پر سال بہ سال 5.0 فیصد کا اضافہ ہے۔غیر ملکی میڈیا نے اس کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے “توقعات سے زیادہ” کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔

گزشتہ سال عالمی اقتصادی ترقی کی رفتارکچھ کمزور رہی ، جغرافیائی سیاسی تنازعات اور تجارتی تحفظ پسندی میں شدت آئی۔ امریکہ اور دیگر مغربی ترقی یافتہ ممالک نے ” ڈی کپلنگ ” کی کوشش کی ہے، جس نے عالمی تجارت میں بڑی غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔ تاہم ، پیداوار اور سپلائی چین کی لچک اور کھلی پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے ، چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون برقرار رکھا ہے اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کیا ہے ، جس نے نہ صرف غیر ملکی تجارت کی ترقی کو فروغ دیا ہے بلکہ چین کے بڑے مارکیٹ کے مواقع کو بھی دنیا کے ساتھ بانٹنا جاری رکھا ہے۔

ناکافی موثر گھریلو طلب کے پیش نظر، چین نے گھریلو طلب کو بڑھانے اور کھپت کو فروغ دینے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں، اور ساتھ ہی کم اور درمیانی آمدنی والے طبقے کی آمدنی کو فروغ دینے کے لئے جامع پالیسیوں کو نافذ کیا ہے، جس سے کھپت کی قوت میں اضافہ ہوا ہے.

مقامی حکومت کے قرضوں جیسے کلیدی شعبوں میں خطرات کا سامنا کرتے ہوئے ، چین نے مقامی معیشت کی داخلی محرک قوت کو بڑھانے کے لئے متعدد ٹارگٹڈ اقدامات متعارف کرائے ہیں ، جن سے ترقی کی بنیاد کو مؤثر طریقے سے مستحکم کیا جاسکتا ہے۔ ان “مستحکم” پالیسیوں کے تحت 2024 میں چین کی اقتصادی ترقی کی مقدار ایک درمیانے درجے کے ملک کے معاشی حجم کے برابر ہے، اور یہ اب بھی عالمی اقتصادی ترقی کے لئے سب سے بڑی محرک قوت ہے.

درحقیقت چین کی معیشت کے “استحکام” نے دنیا کے استحکام کو فروغ دیا ہے اور چین کی معیشت کی “ترقی” بھی دنیا کی ترقی کے مترادف ہے۔ چین کی بڑی مارکیٹ ، جامع صنعتی نظام اور مضبوط معاون صلاحیت معیشت کی مستحکم اور دور رس ترقی کی بنیاد ہیں. چین سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس کے متعلقہ انتظامات پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ اعلی سطح کے کھلے پن کو وسعت دینا جاری رکھے گا ، اور یہ مستحکم آپریشن اور معیشت کی پائیدار بحالی کے لئے مضبوط حمایت فراہم کرے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چین کا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر طنز، سوشل میڈیا پر میمز وائرل

بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چینی درآمدات پر عائد کردہ بھاری ٹیرف کا مذاق اُڑانے کے لیے سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی ویڈیوز اور میمز وائرل ہوگئیں۔

ان ویڈیوز میں امریکیوں کو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے دکھایا گیا ہے جو ٹرمپ کی "ری انڈسٹریلائزیشن" پالیسی کا مذاق اُڑاتی ہیں۔

ایک ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جی ڈی وینس اور ایلون مسک نائیکی جوتے بنانے والی پروڈکشن لائن پر کام کرتے نظر آرہے ہیں۔

جبکہ ایک اور ویڈیو میں فاسٹ فوڈ کے دلدادہ فربہ جسامت والے امریکیوں کو مختلف فیکٹریوں میں کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں بننے والی مصنوعات پر ’میڈ ان امریکا‘ تحریر ہے جو ایک طنز کا مظہر تھا۔

یہ ویڈیوز چینی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی ہیں اور چینی حکومتی ذرائع نے انہیں دوبارہ شیئر کیا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بھی اس ہفتے ایک میم شیئر کی تھی جس میں یہ بتایا گیا کہ ٹرمپ کی "میک امریکا گریٹ اگین" ٹوپیاں اب 50 فیصد مہنگی ہو چکی ہیں جس کی وجہ ان کے اپنے ٹیرف ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کی تجارتی پالیسیوں کے عالمی اثرات سامنے آ رہے ہیں اور چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2025 میں چینی لیڈرشپ کی ڈپلومیسی کا آغاز اور اس میں چھپے گہرے معنی
  • سپر اسٹار کے کیمرہ لینس میں پرندوں کی تصاویر سے عیاں ہوتا سبز ترقی میں مستحکم عالمی کردار
  • چینی لیڈر شپ کی ڈپلومیسی کا 2025میں نیا آغاز اور اس میں چھپے گہرے معنی
  • اڑان پاکستان کے تحت قومی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے: گورنر سندھ
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • چین کا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر طنز، سوشل میڈیا پر میمز وائرل
  • چین اور اسپین کےدرمیان شعبہ فلم میں وسیع تعاون
  • امریکہ کے’’مساوی  محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
  • لاؤس اور چین مستحکم دوستانہ شراکت دار ہیں، وزیراعظم لائوس