کولمبیا: پر تشدد واقعات میں 39 افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے امن مذاکرات معطل کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
وینزویلا کے ساتھ کولمبیا کی شورش زدہ سرحد کے قریب بائیں بازو کے گوریلیا ججنگوؤں کے پر تشدد حملوں میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ گوریلا کارروائیوں کے بعد حکومت اس میں ملوث گروپ کے ساتھ اعلیٰ سطح کے امن مذاکرات معطل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
صدر گستاو پیٹرو نے بے امنی کی تازہ لہر کے دوران جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے نیشنل لبریشن آرمی کے ساتھ پہلے سے ہی مشکلات کا شکار امن مذاکرات کو روک دیا۔
دو الگ الگ واقعات میں نیشنل لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے حریف بائیں بازو کے گروپ اور طاقتور نیم فوجی کرمنل گینگ کو نشانہ بنایا اور اس امید کو برباد کر دیا کہ یہ گروپ رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دے گا۔
شمال مشرقی کولمبیا کے محکمے نارتھ اسینٹینڈر ڈپارٹمنٹ کے مطابق کم از کم 30 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے جب کہ نیشنل لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے کولمبیا کی ریولوشنری آرمڈ فورسز آف کولمیبا کے منحرف ارکان کو متعدد دیہاتوں اور کھیتوں میں نشانہ بنایا۔
بولیوار کے قریبی محکمے میں 9 افراد ہلاک ہوئے، نارتھ اسینٹینڈر میں عہدیداروں نے بتایا کہ مسلح افراد مخالف گروہ سے منسلک لوگوں کی تلاش کے لیے گھر گھر جا رہے ہیں۔
محکمہ کے گورنر نے کہا کہ پرتشدد واقعات جمعرات کو شروع ہوئے اور اس کی وجہ کوکین کی تجارت سے منسلک علاقائی تنازع ہے۔
مسلح گروہ انتہائی منافع بخش کوکا باغات کے کنٹرول کے لیے کئی دہائیوں سے لڑتے آرہے ہیں، یہ باغات کولمبیا-وینزویلا کے سرحدی علاقے میں موجود ہیں اور دنیا بھر میں کوکین کے استعمال کو ہوا دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا؛ لکی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں، 3 دہشتگرد ہلاک
پشاور:خیبرپختونخوا (کے پی) کے ضلع لکی میں پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
لکی پولیس کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی خصوصی ہدایات پر صوبہ بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ضلع کی سطح پر کارروائیاں ہورہی ہیں تاہم ضلع لکی میں پولیس کو دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں کا زیادہ سامنا ہے جن کا لکی پولیس بھرپور اور مؤثر جواب دے رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پولیس اسٹیشن تاجوری کی حدود میں دہشت گردوں کی موجودگی کو بھانپتے ہوئے مقامی پولیس اور امن کمیٹی نے ان کا پیچھا کیا اور اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر(ڈی پی او) لکی جواد اسحاق کی سربراہی میں لکی پولیس کے دستے، سی ٹی ڈی اور خصوصی کوئیک رسپانس فورس نے جائے وقوع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کیا اور اس میں مقامی امن کمیٹی اور مقامی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ آپریشن کے دوران صبح 10:45 بجے پولیس اسٹیشن تاجوری اور برگئی کی حدود خانخیل مندزئی میں واقع جنگل میں 20 سے 25 دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا، دو گھنٹے جاری رہنے والی اس لڑائی میں دونوں اطراف سے بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ پولیس نے انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے بغیر کسی قسم کا نقصان اٹھائے کراس فائر میں 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور کئی کے زخمی ہو کر فرار ہونے کی اطلاعات پر علاقے میں سرچ آپریشن کے ذریعے ان کا پیچھا جاری ہے۔
ڈی پی او لکی کے مطابق لکی مروت کی عوام نے بے مثال بہادری اور ملک سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی پولیس کے شانہ بشانہ لڑ کر لکی پولیس کے حوصلے بلند کیے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے لکی مروت پولیس کی جرات اور دلیری کی تعریف کرتے ہوئے آپریشن میں شامل جوانوں کے لیے نقد انعامات اور توصیفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے لکی مروت کے غیور عوام کے جذبہ حب الوطنی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔