پاک بحریہ گیارہویں بار ٹاسک فورس 151 کی قیادت سنبھالنے کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاک بحریہ 22 جنوری کو ترکیہ سے CTF 151 کا چارج لے گی۔ سی ٹی ایف 151 کی کمان کی تبدیلی کی تقریب بحرین میں ہو گی۔ سی ٹی ایف151 کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے تحت کام کرنے والی پانچ ٹاسک فورسز میں سے ایک ہے۔ کمبائنڈ میری ٹائم فورسز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں قائم کی گئی ہیں۔ سی ٹی ایف151 کا مشن اپنے دائرہ کار والے علاقوں میں بحری قزاقی کو روکنا ہے۔ سی ٹی ایف 151 بحری قزاقی کے ساتھ انسانی سمگلنگ، غیر منظم اور غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کے لیے بھی کام کرتی ہے۔ سی ٹی ایف 151 جنوری 2009 میں قائم کی گئی۔ سی ٹی ایف 151 کثیر الملکی فورس ہے۔ رکن ممالک سی ٹی ایف 151 کے لیے اپنے بحری جہاز مہیا کرتے ہیں۔ سی ٹی ایف 151 کا بنیادی مقصد بحری راستوں کو تجارت اور آمد و رفت کے لیے کھلا رکھنا ہے۔ سی ٹی ایف 151خاص طور پر بحری قذاقی کے خلاف کام کرتی ہے۔ 2010 میں 45 بحری جہاز خلیج عدن میں بحری قذاقی کا نشانہ بنے۔ سی ٹی ایف 151 کی تعیناتی کے بعد بحری قذاقی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
چیمپئنز ٹرافی : بھارت نےبھی اپنےسکواڈ کا اعلان کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سی ٹی ایف 151 کے لیے
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت کیلئے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی سربراہ نے خطوط میں لکھا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کو ایک بڑھتی ہوئی اکثریتی لہر کا سامنا ہے جس سے اسکی تکثیریت اور تنوع کی بنیادی اقدار کو خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز وقف ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال، تمل ناڈو اور کرناٹک کے وزرائے اعلیٰ کے "جرات مندانہ اور اصولی موقف" کے لئے شکریہ ادا کیا۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی، تمل ناڈو کے ایم کے اسٹالن اور کرناٹک کے سدارامیا کو خطوط لکھ کر اظہارِ تشکر کیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں نے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سیدارامیا کو وقف ترمیمی بل کے خلاف ان کے جرات مندانہ اور اصولی موقف کے لئے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے خط لکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں جہاں کسی بھی قسم کے اختلاف رائے کو مجرمانہ قرار دیا جارہا ہے، ایسے میں ان لیڈران کی آواز تازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید لکھا کہ جموں و کشمیر کے باشندے کے طور پر جو کہ ملک کا واحد مسلم اکثریتی خطہ ہے، ہمیں ان تاریک اور مشکل وقتوں میں آپ کے غیر متزلزل موقف سے سکون اور تحریک ملتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنی پوسٹ میں ان تینوں سیاسی لیڈران کو بھیجے گئے خطوط کی کاپیاں بھی منسلک کی ہیں۔ محبوبہ مفتی نے خطوط میں لکھا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کو ایک بڑھتی ہوئی اکثریتی لہر کا سامنا ہے جس سے اس کی تکثیریت اور تنوع کی بنیادی اقدار کو خطرہ ہے، جب کہ زیادہ تر شہری اس ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں، پھر بھی نفرت اور تقسیم کو فروغ دینے والے اب ہمارے آئین، اداروں اور سیکولر تانے بانے کو نشانہ بناتے ہوئے اقتدار پر قابض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کو، حال ہی میں نئے وقف قوانین کے من مانے نفاذ کے ذریعے نقصان اٹھانا پڑا ہے، جو ہماری مذہبی آزادیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں "پہلے کی ناانصافیوں کی بازگشت" معلوم ہوتی ہیں، جیسے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی۔ محبوبہ مفتی نے خط میں لکھا ہے کہ ان تاریک وقتوں میں، آپ کی ہمت اور جرات امید کی ایک نادر کرن ہے۔ انہوں نے کہا "چند اصولی آوازوں کے ساتھ آپ انصاف اور ہندوستان کے جامع خیال کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، اس کے لئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں"۔